Strict Standards: Non-static method Util::chkNumericInput() should not be called statically, assuming $this from incompatible context in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/core/Action/Article.php on line 36
Ubqari-- The Center for Peace and Spirituality
Strict Standards: Non-static method Util::getTitle() should not be called statically in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/lib/plugins/function.callback.php(24) : eval()'d code on line 1
فرقہ واریت اور رواداری(انوکھے بول،انمول سوچیں)-کنڈیارو درس 18 اکتوبر 2015ء (بذریعہ فون)   درس کیلئے کلک کریں

Strict Standards: Non-static method BizLogic_EditionController::getRecord() should not be called statically in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/lib/plugins/function.callback.php(24) : eval()'d code on line 1

Strict Standards: Non-static method Lib::formatDate() should not be called statically, assuming $this from incompatible context in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/core/BizLogic/Edition.php on line 47
مئی 2010ء
Print Preview | Print
  وفادار غدار اور بے قرار کیسے بنتے ہیں (دیوان سنگھ مفتون)  

ایڈیٹرہفت روزہ ریاست دہلی (تقسیم ہند سے قبل) دیوان سنگھ مفتون برصغیر کا ایک مشہور اور انقلابی نام ہے۔ انہوں نے جیل میں زندگی کے جو سچے مشاہدات اور تجربات بیان کیے وہ قارئین کی نذر ہیں۔آپ بھی اپنے تجربات لکھئے۔
جس زمانے میں نواب بھوپال کے ساتھ میرے مقدمات چل رہے تھے دفتر ”ریاست“ میں ایک چپڑاسی مبارک حسین تھا۔ اس زمانہ چپڑاسیوں کی تنخواہ عام طور پر بارہ پندرہ روپیہ ماہوار تھی مگر یہ مبارک حسین تیس روپیہ ماہوار تنخواہ پاتا تھا۔ میرے گھر کے لئے سامان کی خرید و فروخت بھی یہی کرتا۔ قابل اعتماد ہونے کے باعث یہی میرے خطوط مرحوم مہاراجہ نابھہ کے پاس ڈیرہ دون لیجایا کرتا اور ان کے جواب لاتا۔ گویا کہ یہ ہمارے ہاں ایک فیملی ممبر کی سی حیثیت رکھتاتھا۔
نواب بھوپال بنام ایڈیٹر ”ریاست“ کے مقدمات کے دوران بھوپال والوں نے لالچ دیکر دفتر ”ریاست“ کے آدمی توڑنے شروع کئے۔ ان آدمیوں کو ان کی شہادت کی ضرورت تھی چنانچہ بھوپال والوں نے دفتر ”ریاست“ کے جن لوگوں کے ضمیر خریدے ان میں ایک مبارک حسین چپڑاسی بھی تھا۔ اس کو پانچ سو روپیہ تو پیشگی دیا گیا اور اس سے وعدہ کیا گیا کہ اگر اس نے ایڈیٹر ”ریاست“ سے غداری کرتے ہوئے نواب بھوپال کی خدمات انجام دی تو وہ ان مقدمات کے بعد بھوپال میں اچھی جگہ پر سرکاری ملازم مقرر کردیا جائے گا۔
بھوپال والوں کی اطلاعات حاصل کرنے کے لئے بھوپال کے ایک سب انسپکٹر پولیس (جو مقدمات کی فائلوں کا انچارج تھا اور جس کے بعد میں بھوپال والوں نے وارنٹ جاری کردیئے اور وہ بھاگ گیا تھا) کو میں 100روپیہ ماہوار کے قریب دیتا تھا تاکہ یہ مجھے مقدمہ کے تمام حالات کی اطلاع دیتا رہے۔ مبارک حسین کو خریدے ابھی چند روز ہوئے تھے تو اس سب انسپکٹر پولیس نے مجھے بھوپال سے اطلاع دی کہ دفتر ”ریاست“ کا چپڑاسی مبارک حسین بھی 500 دیکر خرید لیا گیا ہے اور اس کی معرفت وہ ردی کاغذات حاصل کئے جارہے ہیں جو ایڈیٹر ”ریاست“ کے ہاتھ کے لکھے ہوئے ہوں تاکہ ان کو دیکھ کر اور ان کی امداد سے جعلسازی تیار کی جاسکے۔ اس اطلاع کے ملنے پر میں نے مبارک حسین پر اعتبار کرنا چھوڑ دیا اور دفتر میں بھی تاکید کردی کہ اس کی نگرانی کی جائے جب اس کی نگرانی ہونے لگی اور اعتبار نہ کیا جارہا تھا تو اس نے محسوس کرلیا کہ مجھے اس کی غداری کا علم ہوگیا ہے۔ چنانچہ یہ دفتر سے غائب ہوگیا اور بعد میں اعلانیہ طور پر بھوپال والوں سے مل گیا اور اس نے ایڈیٹر ”ریاست“ کے خلاف عدالت میں شہادت بھی دی۔ گو اس کی شہادت کی ذرہ بھر قیمت نہ تھی کیونکہ اس پر جو جرح کی گئی وہ بھوپال والوں کے لئے اور زیادہ مہنگی ثابت ہوئی۔
مبارک حسین امروہہ کا رہنے والا تھا اور وہاں کے سیدوں کے خاندان میں سے تھا۔ امروہہ کے سیدوں کو اپنے نسب کے متعلق بہت فخر ہے اور میرا تجربہ ہے کہ یہ جب کبھی کوئی اخلاقی کمزوری یا جرم کرنے لگیں تو ان کا ضمیر ان کو ملامت کرتا ہے اور ایک شخص دوسرے کو طعنہ دیتے ہوئے کہتا ہے کہ تم ایسا کرتے ہو امروہہ کے سادات میں سے ہوتے ہوئے تمہیں شرم محسوس نہیں ہوتی۔ چنانچہ اس غداری کے بعد مبارک حسین اپنے رشتہ داروں اور ہم وطنوں کی نظروں میں گر گیا۔ یہ دہلی میں جب تک رہا اپنے گھر سے باہر نہ نکلا لوگوں کے سامنے آتے ہوئے شرم محسوس کرتا۔
مقدمہ کا فیصلہ ہوئے کئی برس ہوچکے تھے مبارک حسین کا مجھے کبھی خیال بھی نہ آیا تھا۔ چند برس ہوئے اس کا ایک خط پہنچا جس کا مفہوم یہ تھا:
”میں نے آپ کا نمک کھایا اور نمک حرامی کی۔ مجھے آپ کی ملازمت کی ضرورت نہیں اور نہ میں یہ خط اس غرض سے لکھ رہا ہوں کیونکہ میں یہاں اپنے گزارہ کیلئے کافی پیدا کررہا ہوں۔ میرے اس خط لکھنے کی غرض یہ ہے کہ میں جب سے آپ کے ہاں سے آیا ہوں بے چینی محسوس کرتا ہوں۔ مجھے رات کو اچھی طرح سے نیند بھی نہیں آتی۔ میری صرف ایک خواہش ہے کہ آپ مجھے معاف کردیں تاکہ میری روح کو تسکین نصیب ہو اور مرنے کے بعد بھی مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب برداشت نہ کرنا پڑے“۔
غداروں کو معاف کرنے کے اعتبار سے میں بے حد سخت ہوں اور اسے چاہے بے رحمی ہی کیوں نہ کہئے مگر یہ سچی بات ہے کہ مجھے غداروں سے اتنی نفرت ہے جتنی کسی شخص کو گندگی کے ایک ڈھیر یا ڈلاﺅ سے ہوسکتی ہے۔ میں نے اس خط کا کوئی جواب نہ دیا۔ ایک ہفتہ کے بعد پھر اس کا خط آیا جس کا مفہوم یہ تھا:
”میں نے آپ کی خدمت میں خط لکھا تھا مجھے اب تک اس خط کا جواب نہیں ملا، میں ذہنی کوفت میں مبتلا ہوں۔ مجھے رات کو نیند نہیں آتی۔ نہ معلوم مرنے کے بعد میری کیا حالت ہو۔ اللہ کیلئے مجھے معاف کردو۔
میں نے اس خط کے بعد مبارک حسین کو جو جواب دیا وہ یہ تھا ”آپ کے دو خط ملے۔ میں دنیا میں سب کچھ معاف کرسکتا ہوں مگر غداری معاف نہیں کرسکتا۔ میری خواہش ہے کہ تمہیں غداری کی سزا قدرت کی طرف سے ملے وہ چاہے اس دنیا میں ہو یا دوسری دنیا میں اور یقینا ملے گی کیونکہ میرا ایمان ہے کہ اللہ غداروں کو کبھی معاف نہیں کرتا۔
مبارک حسین کے متعلق میرا یہ رویہ رحم دل لوگوں کے حلقہ میں سنگ دلی اور بے رحمی قرار دیا جائیگا۔
گورداس (یہ سکھوں میں گورو صاحب کے بعد سب سے زیادہ قابل احترام شخصیت ہیں) کے کلام میں سے چند اشعار پڑھے تھے جو اب تک ذہن میں تازہ ہیں۔ مبارک حسین کو جو جواب دیا گیا وہ بھی ان اشعار کے اثرات کا نتیجہ ہے۔ ان اشعار کا ترجمہ یہ ہے۔
”ایک بھنگن مرے ہوئے کتے کے گوشت کو مردہ انسان کی کھوپڑی میں ڈال کر لئے جارہی تھی۔ یہ گوشت شراب میں پکایا گیا تھا۔ اس میں سے گندی بو آرہی تھی اور اسے ایک ایسے گندے کپڑے سے ڈھانپا ہوا تھا جو عورت کے حیض کے خون میں آلودہ تھا۔ اس کیفیت کو دیکھ کر ایک شخص نے بھنگن سے سوال کیا کہ کتا پلید، مردہ انسان کی کھوپڑی قابل نفرت، شراب پلید عورت کے حیض کا کپڑا پلید، جسے کوئی چھونا بھی پسند نہ کرے۔ اس میں سے بدبو آرہی ہے پھر اس کھوپڑی پر نقاب کیوں ڈال رکھا ہے اس کو چھپانے کا کیا فائدہ تو بھنگن نے جواب دیا کہ گو یہ تمام اشیاءانتہائی گندی اور قابل نفرت ہیں مگر غدار کی نگاہ ان سے بھی بری ہے۔ ان اشیاءکو میں ڈھانپ کر اس لئے لے جارہی ہوں کہ کسی غدار کی بری نظر لگنے سے یہ اور زیادہ خراب ہوجائیں گی“۔میرے جذبات بھی غداروں کے متعلق یہی ہیں۔
June 2, 2024

سنیے عبقری

لایو براڈکاسٹ
براڈکاسٹ شیڈول

درس روحانیت و امن
تسبیح خانے سے براہ راست ہر جمعرات بعد نماز مغرب
(GMT +05.00)

Strict Standards: Non-static method BizLogic_EditionController::getDefault() should not be called statically in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/lib/plugins/function.callback.php(24) : eval()'d code on line 1

Strict Standards: Non-static method Lib::formatDate() should not be called statically, assuming $this from incompatible context in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/core/BizLogic/Edition.php on line 47
اہم اعلانات