Strict Standards: Non-static method Util::chkNumericInput() should not be called statically, assuming $this from incompatible context in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/core/Action/Article.php on line 36
Ubqari-- The Center for Peace and Spirituality
Strict Standards: Non-static method Util::getTitle() should not be called statically in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/lib/plugins/function.callback.php(24) : eval()'d code on line 1
فرقہ واریت اور رواداری(انوکھے بول،انمول سوچیں)-کنڈیارو درس 18 اکتوبر 2015ء (بذریعہ فون)   درس کیلئے کلک کریں

Strict Standards: Non-static method BizLogic_EditionController::getRecord() should not be called statically in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/lib/plugins/function.callback.php(24) : eval()'d code on line 1

Strict Standards: Non-static method Lib::formatDate() should not be called statically, assuming $this from incompatible context in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/core/BizLogic/Edition.php on line 47
دسمبر 2011ء
Print Preview | Print
  بیر!سستا پھل انوکھے فوائد (شمائلہ حیات ‘ ساہیوال)  

بیر کی گٹھلی عام طور پر کھانے کے بعد پھینک دی جاتی ہے لیکن قدرت نے اس بظاہر فالتو چیز میں بڑی خوبیاں رکھی ہیں۔ یہ گٹھلی پیس کر ٹوٹی ہوئی ہڈی کے مقام پر لگانے سے ہڈی جڑ جاتی ہے۔ اس کی گٹھلی عضلاتی چوٹ یعنی گوشت کو متاثر کرنے والی چوٹ اور موچ میں فائدے مند ہوتی ہے
بیر کو بعض لوگ غریب کا سیب کہتے ہیں‘ جو کچھ زیادہ غلط نہیں‘ کیونکہ یہ نسبتاً سستا اور ہر دل عزیز پھل ہے۔ بعض لوگوں کو یہ سیب سے زیادہ لذیذ معلوم ہوتا ہے۔ بیر کی عام طور پر تین اقسام بیان کی جاتی ہیں۔ 1۔ پیوندی بیر2۔ تخمی بیر اور جنگلی بیر۔

پیوندی بیر
پیوندی بیر کو سیوبیری بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بیر بڑے اور خوش ذائقہ ہوتے ہیں۔ یہ اوپر سے سبز ہوتے ہیں اور ان کو گودا سفید ہوتا ہے۔ اس بیر کی شکل لمبوتری اور لمبائی ایک سے دو انچ تک ہوتی ہے۔ انہیں پیوندی بیر اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان بیروں کی قلم لگائی جاتی ہے۔ اس کے درخت کو بیج کے ذریعہ سے نہیں بویا جاتا۔

تخمی بیر
تخمی بیر کو کاٹھے بیر بھی کہا جاتا ہے۔ ان کی شکل گول ہوتی ہے۔ ان کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔ پیوندی کے مقابلے میں یہ بیر چھوٹے ہوتے ہیں۔ ان کا ذائقہ کھٹ مٹھا ہوتاہے۔ انہیں تخمی اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ انہیں بیج بوکر حاصل کیا جاتا ہے۔

جنگلی بیر
تیسری قسم جنگلی ہے اسے جھڑبیری یا کوکنی بیر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بیر بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔ ان کا سائز مٹر کے دانوں کے برابر ہوتا ہے۔ اس میں مٹھاس سے زیادہ ترشی ہوتی ہے۔ جھڑبیری عام طور سے پہاڑی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ جھاڑیاں خود رو ہوتی ہیں اور تقریباً پوری دنیا میں پائی جاتی ہیں۔ ان جھاڑیوں پر پتے کم اور کانٹے زیادہ ہوتے ہیں۔ ان جھاڑیوں کو بکریاں بڑے شوق سے کھاتی ہیں۔
بیر میں کیلشیم‘ فاسفورس اور فولاد کے علاوہ حیاتین الف‘ ب اور ج کی کافی مقدار ہوتی ہے۔ ان چیزوں کے علاوہ اس میں گلوکوز بھی ہوتا ہے جو جسم کو فوری توانائی فراہم کرتا ہے۔

دست اور پیچش
بیر نظام ہضم کیلئے بہت مفید ہے۔ اس کے استعمال سے معدے اور آنتوں کی کمزوری دور ہوجاتی ہے۔ بیر کو بھون کر دست اور پیچش کی شکایت میں استعمال کراتے ہیں۔ اس کے علاوہ جنگلی بیری کی جڑ بارہ گرام اور کالی مرچ سات عدد پانی میں پیس کر دن میں تین بار پلانے سے پیچش اور مروڑ دور ہوجاتی ہے۔ سوکھے ہوئے بیر کھانے سے بھی دست بند ہوجاتے ہیں۔

آنتوں کے کیڑے
بعض اوقات بچوں اور بڑوں کی آنتوں میں کیڑے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی صحت خراب رہتی ہے۔ ان کیڑوں کو خارج کرنے کیلئے میٹھے بیروں کو کچل کر ان کا پانی 24 گرام سے 128گرام تک کی مقدار میں پلانا مفید ہوتا ہے۔ اس کے استعمال سے کیڑے خارج ہوجاتے ہیں۔

خون کی صفائی
بیر کے استعمال سے خون صاف ہوجاتا ہے اور اس کے زہریلے مادے خارج ہوجاتے ہیں۔ روزانہ آٹھ دس بیر کھانے سے چہرے کے داغ دھبے صاف ہوجاتے ہیں اور چہرہ سرخ اور تروتازہ رہتا ہے۔

ٹوٹی ہوئی ہڈی
بیر کی گٹھلی عام طور پر کھانے کے بعد پھینک دی جاتی ہے لیکن قدرت نے اس بظاہر فالتو چیز میں بڑی خوبیاں رکھی ہیں۔ یہ گٹھلی پیس کر ٹوٹی ہوئی ہڈی کے مقام پر لگانے سے ہڈی جڑ جاتی ہے۔ اس کی گٹھلی عضلاتی چوٹ یعنی گوشت کو متاثر کرنے والی چوٹ اور موچ میں فائدے مند ہوتی ہے۔ اس فائدے کیلئے بیر کی گٹھلی کوٹ کر پانی میں اتنا جوش دیں کہ پانی گاڑھا ہوجائے۔ اسے اکھڑے عضو‘ ٹوٹی ہوئی ہڈی اور عضلاتی چوٹ پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر یہ پانی بچوں کے پائوں پر ملا جائے تو بچے جلدی چلنے لگتے ہیں۔

خراب زخم اور پھوڑے
پرانے زخم اور ایسے پھوڑے جو کسی طرح خشک نہ ہوتے ہوں‘ ان پر بیر کے درخت یا جھاڑی کی چھال کا سفوف چھڑکنے سے یا پانی میں ملا کر لیپ کرنے سے بہت جلدی آرام آجاتا ہے۔ عام پھوڑوں یا پیپ بھرے ہوئے پھوڑوں کو جلدی پکانے کیلئے بیری کے پتے پیس کر گرم کرکے لیپ کرنے سے یہ پھوڑی جلدی پک جاتے ہیں اور ان کا گندا مواد آسانی سے نکل جاتا ہے۔

نکسیر پھوٹنا
اگر کسی شخص کی نکسیر پھوٹ گئی ہو تو بیری کے پتوں کو پیس کر کنپٹیوں پر لیپ کرنے سے آرام آجاتا ہے۔

لمبے‘ مضبوط اور چمکیلے بال
بیر کے پتوں کو پانی میں اچھی طرح جوش دے کر اس پانی سے سر کے بال دھوئیں تو بال لمبے‘ مضبوط اور چمکیلے ہوجاتے ہیں اور بفا یعنی سر کی خشکی جاتی رہتی ہے‘ اگر بال گرتے ہوں تو اس جوشاندے سے بال دھونے سے بال گرنا بند ہوجاتے ہیں۔
بواسیر کے مقام پر بیری کے درخت کی جڑ پانی میں پیس کر لیپ کرنا مفید ثابت ہوتا ہے اس کے علاوہ جڑ کو پیس کر جگر کے مقام پر مقامی طور پر لیپ کرنے سے بڑھا ہواجگر کم ہوجاتا ہے۔
June 2, 2024

سنیے عبقری

لایو براڈکاسٹ
براڈکاسٹ شیڈول

درس روحانیت و امن
تسبیح خانے سے براہ راست ہر جمعرات بعد نماز مغرب
(GMT +05.00)

Strict Standards: Non-static method BizLogic_EditionController::getDefault() should not be called statically in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/lib/plugins/function.callback.php(24) : eval()'d code on line 1

Strict Standards: Non-static method Lib::formatDate() should not be called statically, assuming $this from incompatible context in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/core/BizLogic/Edition.php on line 47
اہم اعلانات