Strict Standards: Non-static method Util::chkNumericInput() should not be called statically, assuming $this from incompatible context in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/core/Action/Article.php on line 36
Ubqari-- The Center for Peace and Spirituality
Strict Standards: Non-static method Util::getTitle() should not be called statically in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/lib/plugins/function.callback.php(24) : eval()'d code on line 1
فرقہ واریت اور رواداری(انوکھے بول،انمول سوچیں)-کنڈیارو درس 18 اکتوبر 2015ء (بذریعہ فون)   درس کیلئے کلک کریں

Strict Standards: Non-static method BizLogic_EditionController::getRecord() should not be called statically in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/lib/plugins/function.callback.php(24) : eval()'d code on line 1

Strict Standards: Non-static method Lib::formatDate() should not be called statically, assuming $this from incompatible context in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/core/BizLogic/Edition.php on line 47
اپریل 2008ء
Print Preview | Print
  اس نے عورت کے ہاتھ، پاﺅں اور منہ کھول دیئے (تحریر: ذوالفقار علی آصف، لاہور)  
یہ وا قعہ میا نو الی کے ایک قصبے میں پیش آیا تھا ۔ کر داروں کے نا م مصلحتاً بدل دئیے گئے ہیں ۔ واقعہ اس طر ح ہے کہ حمیداللہ نے ایک شخص اسلم کو قتل کر دیا ۔ یہ پچا س سال پرانی خاندانی دشمنی کے سلسلے کا ایک اور قتل تھا ۔ اس وقت تک دونو ں خاندانوں کے پینتالیس آدمی اس دشمنی کی بھینٹ چڑھ چکے تھے ۔ پو لیس تفتیش کر رہی تھی ۔ حمید اللہ ابھی گرفتا ر نہیں ہو ا تھا ۔ سب جانتے تھے کہ اسلم کو حمید اللہ نے قتل کیا ہے لیکن شہا دت نہیں تھی۔ ایک روز حمید اللہ کھیتو ں میں سے گزرر ہا تھا ۔ یہ جوار کے کھیت تھے ۔ ایک کھیت میں جوار کی فصل جو خاصی اونچی تھی، ایک جگہ سے اس طر ح ہل رہی تھی جیسے اس میں کوئی انسان یا جانور ہو ۔ یہ چند ایک پودے تھے جو زور زور سے ہل رہے تھے ۔ حمید اللہ شک کی بنیا د پر رک گیا۔ و ہ دشمنی والا تھا اس لیے بندو ق ساتھ رکھتا تھا ۔ اسے ہلکی ہلکی او ں اوں کی آواز یں بھی سنائی دیں ۔ وہ آہستہ آہستہ فصل کے اندر گیا ۔ اس نے دیکھا کہ ایک عورت پڑی ہے جس کے ہاتھ پا ﺅ ں اور منہ بندھا ہوا ہے ۔ وہ پہلے تو ڈر گیا کہ اسے قتل کرنے کے لیے جال بچھا یا گیا ہے ، لیکن اس نے عور ت کے ہاتھ پا ﺅ ں اور منہ کھول دیا ۔ یہ عورت اسلم کی بیوہ ثریا تھی اور ثریا کو حمید اللہ نے ہی بیوہ کیا تھا ۔ ثریا بھی اپنے خاوند کے قاتل کو دیکھ کر خوفزدہ ہو گئی ۔ ’ ’ اس وقت تم میری بہن ہو “ ۔۔۔ حمید اللہ نے ثریا کو کہا ۔۔۔“ مجھے بتا ﺅ یہ کیا معاملہ ہے اور تمہیں یہا ں کو ن باندھ کر پھینک گیا ہے ۔ “ ” میرے سسرال والو ں سے قبائلی پٹھانوں کی دشمنی ہے “ ثریا نے بتایا.... “ آج میں جب چارہ کاٹنے کے لیے کھیتو ں میں آئی تو تین پٹھان آگئے ۔ انہو ں نے مجھے پکڑ لیا اور میرے ہا تھ پا ﺅ ں اور منہ کو باندھ دیا ۔ انہو ں نے آپس میں جو با تیں کیں ان سے معلوم ہو تا تھا کہ وہ مجھے شام کو لے جا ئیں گے ۔ جب میں نے آپ کے قدمو ں کی چاپ سنی تو میں نے تڑپنے کی کو شش کی شاید پو دے ہلتے دیکھ کر کوئی آجائے اور مجھے آزاد کر دے ۔
” اگر تمہیں میری زبان پراعتبار ہے تو میری ایک بات ما نو “ حمید اللہ نے ثر یا سے کہا ....” میں تمہارے ہا تھ پا ﺅں اسی طرح با ند ھ دیتا ہو ں ۔ جب پٹھا ن تمہیں اٹھا نے آئیں گے تو میں انہیں پکڑو ں گا۔ “
ثریا نے حمیدا للہ سے کہا کہ وہ اپنی جان خطرے میں نہ ڈالے لیکن حمید اللہ نہ ما نا۔ اس نے ثر یا کو اسی طر ح با ندھ دیا اور دو نالی بندوق لو ڈ کر کے قریب ہی چھپ کر بیٹھ گیا شام ہو نے والی تھی۔کچھ دیر بعد شام ہو گئی اور کھیتوں سے پرے ایک ویگن آکر رکی ۔ وہا ں دیکھنے والا کو ئی نہ تھا ۔ ویسے بھی دیہا ت کے لوگ شام ہوتے ہی گھر وں میں بند ہو جا تے ہیں ، روٹی کھا تے اور سو جا تے ہیں ۔ ویگن سے دو آدمی اُترے ۔ تیسرا آدمی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا رہا ۔
جب وہ دونو ں آدمی قریب آئے تو حمید اللہ نے للکا ر کر کہا ”میا نو الی کی غیر ت ابھی زندہ ہے “ او ریکے بعد دیگرے دو فائر کر دیے ۔ ایک آدمی گر پڑا اور دوسرا دوڑ کر ویگن میں سوا ر ہو گیا ۔ ویگن چل پڑی ۔ حمید اللہ گرے ہوئے آدمی کے پاس گیا تو وہ مر چکا تھا ۔ حمید اللہ نے اس کی رائفل اٹھا لی ۔مگر ثریا کے ہا تھ پاﺅ ں اور منہ کھو ل دیا اور کہا کہ اب گھر چلی جاﺅ۔ ثر یا نے کہا .... ”اب تم بھی میری ایک با ت مانو اورمیرے ساتھ گھر چلو “ ”حمید اللہ نے کہا میں تیرے خاوند کا قاتل ہو ں ۔ تمہارا سسر اور دیور دیکھتے ہی مجھے گولی ما ر دیں گے ۔ ‘ ‘ثریا نے کہا .... میں ذمہ داری لیتی ہو ں “ ”تم میرے گھر چلو، یہ معمولی سا احسان نہیں جو تم نے مجھ پر ، میرے والدین اور میرے سسرال پرکیا ہے .... چلو میرے ساتھ ۔ “
حمید اللہ اس کے ساتھ چل پڑا ۔ ثریا نے حمید اللہ کو با ہر کھڑا کیا اور خود حویلی میں چلی گئی ۔ سسر اور دیوروں کو تما م حقیقت سنائی اور کہا کہ یقین نہ آئے تو پٹھان کی لا ش جا کر دیکھ لو ۔ ” بے وقوف کی بچی ! “ ....سسر نے کہا ۔ حمید اللہ کو ساتھ کیوں نہیں لائی ؟“ ” وہ با ہر کھڑا ہے “ ....ثریا نے کہا ۔ ثریا کا سسر دوڑتا ہو ا گیا اور حمید اللہ کو گلے لگا لیا اور اندر لے گیا ۔ ” میں اپنے بیٹے کا خون حمید اللہ کو معا ف کر تا ہو ں ۔ “ سسر نے اعلا ن کیا آج سے دشمنی بھی ختم کر تا ہو ں ۔ حمید اللہ جیسے غیرت مند جوان کو قتل کر نا بے وقوفی اور بے غیر تی ہے ۔ “ اس طر ح حمید اللہ کی غیر ت مندی اور بہادری کے ایک قدم کی بدولت پچاس سالہ دشمنی ختم ہو گئی اور آئندہ نسلیں اس کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئیں ۔
June 3, 2024

سنیے عبقری

لایو براڈکاسٹ
براڈکاسٹ شیڈول

درس روحانیت و امن
تسبیح خانے سے براہ راست ہر جمعرات بعد نماز مغرب
(GMT +05.00)

Strict Standards: Non-static method BizLogic_EditionController::getDefault() should not be called statically in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/lib/plugins/function.callback.php(24) : eval()'d code on line 1

Strict Standards: Non-static method Lib::formatDate() should not be called statically, assuming $this from incompatible context in /home/ubqari/httpdocs/ubqari2/core/BizLogic/Edition.php on line 47
اہم اعلانات