- آپ کے سوال
- رابطہ
- کیلنڈر
- اعمالِ شفاء
- سی ڈیز
- کتب
- ادویات
- آڈیوز
- میگزین
- عبقری
ذہنی وجسمانی تھکن سے نجات کے آسان ٹوٹکے | |
ایسے افراد جو مثبت سوچ کے مالک ہوتے ہیں وہ کم تھکتے ہیں‘ ایسے لوگ زیادہ فعال، سرگرم اور خوش اخلاق ہوتے ہیں یہ لوگ اپنے اردگرد موجود لوگوں کی منفی باتوں پر دھیان نہیں دیتے بلکہ ان کے اچھے پہلوئوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ان سے بات چیت کرتے ہیں ہوسکتا ہے کہ آپ نے ایسے لوگوں کو دیکھا ہو جن کے چہرے پر کبھی تھکن کے اثرات ہی نظر نہیں آتے۔ ہر وقت چاق و چوبند، سر گرم عمل ہی نظر آتے ہیں۔ آپ ایسے لوگوں کو دیکھ کر دل میں سوچتے ہیں کہ آخر اس شخص میں ایسی کیا بات ہے جو اسے تھکنے ہی نہیں دیتی۔ اس کے ساتھ ہی دوسری جانب کچھ ایسے لوگ بھی آپ کو نظر آئیں گے جن کے چہرے پر صبح ہو‘ شام ہو، رات ہو کہ دن ہر وقت تکان غالب رہتی ہے۔ وہ اپنے گھریلو اور دفتری کاموں کو بھی اس طرح انجام دیتے ہیں گویا وہ بہت ہی مجبور ہیں۔ آخر اس کی وجوہات کیا ہیں؟ اور اس تھکن کا علاج بھی ہوسکتا ہے یا نہیں۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ بھی ان لوگوں میں شامل ہوسکتے ہیں جو ہشاش بشاش اور ہر وقت تاز دم نظر آتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں تھکن کی شکایت عام ہے۔ بچوں کو دیکھو کھیل کود کر آئیں گے تو تھکن کی شکایت کریں گے۔ گھر کے کام کاج گھریلو خواتین کو تھکا دیتے ہیں۔ اسی طرح مرد سفری اور دفتری تکان کا رونا روتے رہتے ہیں۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ محنت و مشقت کے بعد انسان تھکتا ہے لیکن بہت سے افراد گھر واپس آکر اگلے دن دفتر کے خیال ہی سے تھکنے لگتے ہیں اور ایسے لوگ عام طور پر چڑچڑے ہوجاتے ہیں۔ تھکن دو طرح کی ہوتی ہے۔ جسمانی اور ذہنی۔ لیکن جسم کی تھکن تو دور ہوجاتی ہے مگر ذہنی تھکن آسانی سے دور نہیں ہوتی۔ تکان کی عام وجوہات: امریکہ سمیت مغربی ملکوں میں بھی اس بات پر تحقیق کی جارہی ہے کہ تھکن کی شکایات کیوں بڑھتی جارہی ہیں۔ ہر تیسرا چوتھا فرد تھکن کی شکایت کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ آخر کیوں؟ ماہرین نے اس بات پر بہت اسٹڈی کی ہے‘ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے معمولات زندگی کا جائزہ لیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان اپنی جسمانی قوت سے زیادہ کام کرکے بھی تھک جاتا ہے اور یہ تھکن فطری سی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے جسم میں ایک خاص حد تک قوت رکھی ہے۔ ہر بندہ 120 کلو گرام وزن نہیں اٹھا سکتا۔ اس طرح کی تھکن سمجھ میں آنے والی ہے اور جو لوگ زیادہ مشقت کرکے تھک جاتے ہیں انہیں اس بات کا علم بھی ہوتا ہے لیکن بعض اوقات انسان محنت و مشقت کئے بغیر بھی تھکن کا شکار محسوس کرتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ نفرت کا جذبہ بھی تھکن پیدا کرتا ہے اسی طرح غصہ، تیز روشنی، بند کمرے، غیر ہموار راستے، ناکامی کا خوف، بھوک اور پیاس کی شدت، غیر ضروری ذمہ داریاں اور مسلسل آرام بھی انسان کو تھکا دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی بندہ تھکن کا شکار رہتا ہے تو اس سے نجات کے لئے سب سے پہلی اور بنیادی چیز یہ ہے کہ وہ اس بات کا پتہ لگائے کہ تکان کی وجہ کیا ہے۔ مغربی ماہرین نے ہر دم تازہ سرگرم اور ہشاش بشاش رہنے اور ہروقت تھکن کی شکایت کرنے والے افراد کا جائزہ لینے کے بعد چند باتوں کی طرف رہنمائی کی ہے۔ اس سے ہمیں بہت حد تک تھکن سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔ لگی بندھی زندگی:ہر فرد اپنا ایک معمول رکھتا ہے وہ ایک خاص وقت پر اٹھتا ہے، ناشتہ کرتا ہے، تیار ہوتا ہے اور کام کاج پر روانہ ہوجاتا ہے۔ عام طور پر یہی دیکھا گیا ہے کہ اکثریت لوگوں کی ایسی ہوتی ہے جن کے معمولات بندھے ہوتے ہیں۔ روزانہ اسے ایک ہی طرز کا کام کرنا ہوتا ہے۔ اس کی ڈیٹنگ ایک ہی جیسی ہوتی ہے، دفتری کام بھی تقریباً روزانہ ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے لوگوں کوزیادہ تھکتے ہوئے دیکھا گیا ان لوگوں کے مقابلے میں جو دن میں مختلف طرح کے کام نمٹاتے ہیں۔ اسی طرح اگر آپ دفتر میں بیٹھ کر کام کرتے ہیں اور سارا دن کمپیوٹر کے سامنے گزار دیتے ہیں تو لازمی طور پر آپ تھکن کا شکار ہوں گے۔ ایک جگہ بت بن کر نہ بیٹھے رہیں، آپ جب محسوس کریں کہ تھکن ہورہی ہے تو بہتر ہے کہ کام میںتھوڑا سا وقفہ لیا جائے۔ چھوٹے چھوٹے کاموں کے لئے دوسروں کا سہارا نہ لیں۔ دفتری اوقات میں ایسی اشیاء زیادہ استعمال نہ کریں جن میں کیفین ہویا بانکوٹین ہو۔ اسی طرح کوشش کریں کہ مصنوعی مشروبات کی بجائے پانی استعمال کیا جائے یعنی صاف پانی۔ کام کی جگہ کا ماحول: ماحول انسان کے مزاج پر بہت گہرا اثر ڈالتا ہے۔ کسی بھی دفتر کی کارکردگی اس کے بہتر ماحول سے جڑی ہوتی ہے۔ اگر کسی دفتر کا ماحول اچھا نہیں تو اس کے کارکنان کی کارکردگی متاثر ہوگی۔ گھر ہو یا دفتر ماحول اگر خوشگوار نہیں ہے تو آپ کے مزاج پر اس کا لازمی اثر ہوگا۔ یہ ضروری نہیں کہ ہر شخص کو دفتر کا ماحول ویسا ہی ملے جیسا وہ چاہتا ہے لیکن کوشش کریں کہ آپ اس ماحول میں خود کو ایڈجسٹ کریں۔ باس کی بدمزاجی، آمرانہ طرز گفتگو یا بعض اوقات توہین آمیز رویے ہوسکتا ہے کہ آپ کا اختیار نہ ہو لیکن اس کے ردعمل پر آپ کو ا ختیار ضرور ہے لیکن جب آپ دیکھیں کہ واقعی کوئی چیز برداشت سے باہر ہے تو آپ ایسے ماحول کی تلاش کریں جہاں آپ خود کو آرام دہ محسوس کرسکیں۔ آپ میں یہ صلاحیت ہونی چاہیے کہ متعلقہ لوگوں سے کس طرح ڈیلنگ کرنی ہے۔ ایسی ڈیلنگ کہ آپ کا کام بھی متاثر نہ ہو اور دوسرا فرد بھی آپ کے بارے میں کوئی منفی رائے قائم نہ کرے۔ اسی طرح گھر کے ماحول کو بھی خوشگوار رکھیں۔ اچھا اور مثبت سوچیں: ماہرین نے دونوں گروپوں کے جائزے کے بعد ایک اور اہم نکتے کی نشان دہی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو مثبت سوچ کے مالک ہوتے ہیں وہ کم تھکتے ہیں‘ ایسے لوگ زیادہ فعال، سرگرم اور خوش اخلاق ہوتے ہیں یہ لوگ اپنے ارد گرد موجود لوگوں کی منفی باتوں پر دھیان نہیں دیتے بلکہ ان کے اچھے پہلوئوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ان سے بات چیت کرتے ہیں۔ یہ لوگ سمجھوتہ کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے اور اگر کبھی ان سے غلطی ہوتی ہے تو اس کا برملا اعتراف کرتے ہیں جبکہ منفی سوچ کے حامل شخصیت کا اپنے ساتھیوں سے رویہ زیادہ اچھا نہیں ہوتا۔ وہ دوسروں کی ترقی پر خود کو کوستا رہتا ہے۔ اس میں بڑھ چڑھ کر کام کرنے اور آگے بڑھنے کے جذبے کا بھی فقدان ہوتا ہے۔ ایسے لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ زیادہ تھکتے ہیں حالانکہ وہ دوسروں کے مقابلے میں کم کام کرتے ہیں۔ |
تلبینہ (جَو سے تیار لاجواب نبویؐ ٹانک)
تسبیح خانہ سے بیعت ہونے کے بعد کیا کریں؟
حلقہ کشف المحجوب میمری کارڈ میں
زم زم کا ایک گھونٹ تمام بیماریوں کا حل
عبقری ٹرسٹ اکاونٹ نمبر
تفسیر ابن کثیر کے متلاشی متوجہ ہوں!
40404سے آنے والے تمام ایس ایم ایس عبقری کی طرف سے نہیں ہیں
شوگر بلڈ پریشر ، ٹینشن اور جوڑوں کے درد کا نسخہ
اپنے موبائل پر میسج موصول كریں
حکیم صاحب کے اسسٹنٹ
عبقری ٹرسٹ میں عطیات
حضرت حکیم صاحب سے موبائل پر رابطہ -- بیرون ملک کیلیٔے
ملتان میں ادویات اور کتابوں کے لیے
والقت مافیہا کے کرشمات
|