آؤ ہم خوشی کا ایک ایسا دن منائیں جس میں کوئی غم نہ ہو‘راحت کا کوئی ایسا گوشہ تلاش کریں جہاں غم کا کوئی جھونکا بھی نہ آئے‘ مسرت کی ایسی منزل تلاش کریں جس منزل میں رکاوٹ کا کوئی پتھر نہ ہو۔ یہ آخر کیسے ہوگا اور منزل کے قریب ہم کیسے ہوں گے؟ کیا ہمیں کوئی ایسا اصول اپنانا پڑے گا جس کے تحت ہم ماضی کو بھول کر اور اس کی تلخیوں کو بھول کر نئی منزل تلاش کریں کیا ہم اپنے دل کو مطمئن کرسکتے ہیں کہ جس دل میں آہ نہ ہو صرف واہ ہی ہو۔ سوچتا تو ہر شخص ہی یہی ہے اور بولتا بھی ہر انسان ہی ہے لیکن سوچوں اور بولوں کے فرق اور اتار چڑھاؤ کو سمجھنا پہلے خود انسان کا اپنا کام ہے۔ پھر کسی اور فرد کاکام ہے ڈاکٹروں اور حکیموں کے پاس امراض لے کر آنے والے اکثر مریض دوا چاہتے ہیں حالانکہ انہیں دوا نہیں بلکہ روحانی علاج اورنفسیاتی علاج درکار ہے۔ اس علاج کاماخذ صرف نبویﷺ طریقے ہی ہوسکتے ہیں لیکن ہم نے کبھی نبوی ﷺ طریقے کو تلاش کیا ہے کیا ہمارے دل اور دماغ نےاس بات کو تسلیم کیا ہے کہ نبوی ﷺ طریقے تمام عالم کی کامیابی کے ضامن ہیں اور اس اصول کی زندگی کو بنانے میں آخر کونسی ایسی مدد کی ضرورت ہے۔ آئیے قارئین! ہم اس کیلئے آپ کی مدد کریں اور جذبات اور خیالات کے روگ پھر ان کی اچھائیاں بیان کریں‘ دل کی تمام کیفیات سے تسلیم کریں کہ کامیابی ہی میں کامیابی ہے اور کامیابی کامرکز صرف نبوی ﷺ طریقے ہیں۔
|