مزارات سے فیض اور ہمارے اکابرؒ
مزارات پر ضرور جائیںاور دامن کو کانٹوں سے بچائیں۔۔۔۔! مزارات پر ہونے والے شرکیہ اعمال‘ بدعات‘ خرافات اور رسومات ‘طوائفوں کے مجرے‘چرس افیوناور بھنگ بوٹی کی محافل‘مردوں وعورتوں کے رقصاور شریعت کی نافرمانی کے دیگر اسباب سے صاحب مزار کا کوئی تعلق نہیںہے۔۔۔۔! اللہ کے اولیا ء رحمہم اللہ ہمیشہ ان چیزوں سے خود بھی بچتے رہے اور اپنے متعلقین کو بھی بچاتے رہے۔ اور آج ہمیں بھی چاہیے کہ اپنے دامن کو ان تمام غیر اخلاقی اور غیر شرعی باتوں سے بچاتے ہوئے اہل اللہ رحمہم اللہ کے مزارات پر حاضری دیا کریں۔ دامن کو بچاتا ہو اکانٹوں سے گزر جا منزل تیری آگے ہے بہاروں سے گزر جا اگر نمازی چوری کرے ـ ‘ حاجی جھوٹ بولے، صدقہ کرنے والا دھوکے بازی کرے‘ سخی آدمی ملاوٹ بھی کرتا ہوتو کیاہم ان تمام اچھی عادات کو چھوڑ دیتے ہیںیا کہ یہ کہتے ہیں کہ یہ ان لوگوں کا اپنا قصور ہے۔۔۔! یہ جواب ہمارا مزارات پر حاضری دیتے وقت بھی ہونا چاہیئے ۔۔۔۔! وہاں کی جانے والی برائیوں کی وجہ سے ہم نے مزارات پر جانا کیوں چھوڑ دیا۔۔۔۔!
اس کتاب پر تنقید یا اعتراض کرنے والوں کی خدمت میں حضرت شیخ الحدیثؒ مولانا محمد زکریا ؒ (خلیفہ مجازحضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ) کی آپ بیتی نمبر 6 صفحہ نمبر 397سے آپ کا ایک ملفوظ نقل کرتا ہوں آپ ؒ نے فرمایا’’سلوک کی لائن رموزواسرار ِالہٰی سے مزین ہے ۔ بعض ایسے اسرار کے تحمل کا ہر شخص اہل نہیں ہے اس لئے ایسے واقعات کے بارے میں اپنی ناقص عقل پر نہیں جانا چاہیے بلکہ یوں سوچنا چاہیے کہ میں ابھی نابالغ ہوں اور اس لائن کے بالغوں کی کئی باتوں سے ناواقف ہوں‘‘۔ دعا ہے اللہ کریم اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازیں‘ اخلاص کا ذریعہ بنائیںاور آخرت میں ان اہل اللہ رحمہم اللہ کے ساتھ حشر نصیب فرمائیں۔ خواستگار ِ اخلاص و عمل بندہ حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی عفی اللہ عنہً
|