Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

پریشان اور بدحال گھرانوں کے الجھے خطوط

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2019ء

اسی نے برباد کیا! مگر دوستی نہیں توڑنا چاہتا
میں ہر سال اچھے نمبروںسے پاس ہوتا تھا میٹرک میں اے ون گریڈ آیا۔ اس کے بعد میرے کزن نے مجھ سے بہت زیادہ دوستی کرلی۔ ساتھ گھومنا، پھرنا، خریداری کرنا وغیرہ۔ انٹر میں پہلے جیسے نمبر نہیں آئے اور بی ایس سی میں تو فیل ہی ہوگیا۔ اب میری امی اس لڑکے سے شدید نفرت کرتی ہیں وہ مجھے اس سے ملنے نہیں دیتیں۔ مجھے معلوم ہے کہ اس نے نقصان پہنچایا لیکن میں اس سے دوستی ختم کرنا نہیں چاہتا۔ اس نے مجھے بتائے بغیر جاب بھی کرلی ہے، ادھر میں ہوں کہ ہر کام اس سے پوچھ پوچھ کر کرتا ہوں۔ اعتماد تو جیسے ختم ہوگیا ہے۔ (اویس، ملتان)
مشورہ:تفریحی سرگرمیاں بظاہر اچھی معلوم ہوتی ہیں مگر طالب علموں کے لئے اتنی تفریح ٹھیک نہیں کہ وہ امتحان کی تیاری نہ کریں اور فیل ہو جائیں۔ وقتی جذبات کے تحت آپ نے دوستی میں وقت ضائع کیا اب نتیجہ خراب آیا تو ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرا رہے ہیں۔ دوسروں کو اگر آپ کو ناکام بنانے کا موقع ملا تو وہ بھی آپ کی وجہ سے ملا۔ اب پہلے کی طرح مسلسل جدوجہد سے تعلیم حاصل کریں اور اپنے مقصد پر اس طرح ڈٹ جائیں کہ کوئی ترقی اور کامیابی کے راستے میں حائل نہ ہوسکے۔ علم کی دولت اعتماد بھی بخشتی ہے۔
دل چاہتا ہے پڑھائی چھوڑ کر گھر چلی جائوں
پڑھائی کا شوق مجھے اپنے گھر سے دوسروں کے گھر تک لے آیا۔ رشتے کی خالہ کے گھر رہنا پڑرہا ہے۔ ان کے بچے بہت بدتمیز ہیں۔ خالہ کی خواہش ہے میں ان کو پڑھائوں۔ اتنے بڑے بڑے ہوگئے اسکول نہیں جاتے۔ ایک آٹھ سال کا ہے دوسرا چھ سال کا۔ خالو کہتے ہیں ابھی چھوٹے ہیں۔ میں تھک کر یونیورسٹی سے آتی ہوں۔ اس وقت کسی کا لحاظ کرنے کا دل نہیں چاہتا۔ میرے گھر سے یونیورسٹی کا دو گھنٹے کا راستہ ہے اس لیے امی نے مجھے یہاں بھیج دیا۔ اب دل چاہتا ہے پڑھائی چھوڑ کر گھر چلی جائوں۔ پرائیویٹ ایم اے کرلوں گی ایک سال تو گزر گیا اب اور وقت گزارنا مشکل ہے۔ (بہن شفیق‘فیصل آباد)
مشورہ:خوش قسمت ہیں آپ کو پڑھائی کا شوق ہے۔ دوسری اچھی بات یہ ہے کہ اس شوق کی تکمیل کے لیے عملی جدوجہد بھی کررہی ہیں۔ اپنے گھر کے آرام کی قربانی دی ہے۔ رکاوٹوں اور مشکلات کو عبور کر کے ہی اس عظیم مقصد کی تکمیل ہوگی۔ اگر صرف ایک سال میں گھبرا گئیں تو تعلیم کس طرح مکمل کریں گی۔ یہاں دوسروں کی عزت اور لحاظ کرکے ہی آسانی حاصل کرسکیں گی۔ خالہ کے بچوں کیلئے مفید بن جائیں ان کو پڑھانے کے لیے وقت نکالیں، ان کے والدین کو سمجھائیں کہ وہ انہیں سکول میں داخل کروادیں۔ پڑھنے میں دشواری ہو تو آپ مدد کردیں گی بہت سے اچھے کام کرنے کے لیے دل کو راضی کرنا پڑتا ہے اور علم دینا تو سب سے اچھا کام ہے۔
افسوس!محلے میں ایک شخص نے خودکشی کرلی!
آج کا دن بہت افسوس میں گزارا۔ ہمارے محلے کے ایک آدمی نے خودکشی کرلی۔ وہ کئی سال سے بیروزگار تھا اس نے پسند کی شادی کی تھی دو بچے بھی ہیں۔ اس کی بیوی غم سے بے ہوش ہوگئی۔ ہم غریب محلے میں رہتے ہیں۔ میرے دماغ پر اس بات نے بہت برا اثر کیا ہے۔ لوگ بیروزگاری سے تنگ آکر خود کو ختم کرلیتے ہیں۔ میں تو ابھی طالبعلم ہوں‘ فارغ ہوکر کیا کروںگا؟ (ثاقب عتیق‘ راولپنڈی)
مشورہ:کوئی بڑا خسارہ پہنچے، غیرت کا معاملہ ہو، لاعلاج اور اذیت ناک مرض ہو، انسان خود سے مایوس ہو جائے، اس قدر کہ زندگی اچھی محسوس نہ ہو، تب بھی وہ خود کو ختم کرنے کے بجائے اپنے مسائل سے لڑتا ہے، کوئی راستہ تلاش کرتا ہے کہ یہ مشکلات اور مسائل حل ہوجائیں جبکہ ذہنی طور پر مریض لوگ ان حالات میں صبر کرتے ہوئے آگے بڑھنے کے بجائے خود کو ختم کرڈالتے ہیں۔ خودکشی کا سبب ڈیپریشن ہوتا ہے۔ بیروزگار اور بھی بہت لوگ ہیں مگر اس قدر مایوس نہیں۔ شدید مایوسی بیروزگاری بڑھاتی ہے، زندگی میں کیسی ہی مشکلات آئیں، حوصلہ رکھنا ضروری ہے کیونکہ مشکل وقت بھی گزر جاتا ہے۔ آپ جس شعبے میں تعلیم حاصل کررہے ہیں اس میں پیشہ وارانہ مہارت کے لیے کچھ وقت کسی ادارے میں جاکر تربیت حاصل کیا کریں۔ اس طرح تعلیم کے ساتھ تجربہ ملے گا اور تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد جاب ملنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
زیادہ نمبر حاصل کرنے کا مقابلہ
میرا اور میرے کزن کا نویں جماعت میں زبردست مقابلہ تھا کہ کس کے نمبر زیادہ آتے ہیں۔ نتیجہ آیا تو میرے نمبر زیادہ تھے، پھر میٹرک میں میرا اے گریڈ آیا۔ فرسٹ ائیر میں اس نمبر زیادہ ہوگئے، اب سیکنڈ ائیر سب سے اہم ہے۔ مجھے گھبراہٹ میں لگتا ہے کہ اس بار بھی وہ زیادہ نمبر لے جائے گا۔ مطالعہ کرتے کرتے جیسے ہی اس کی ذہانت کا احساس ہوتا ہے میں سست ہو جاتا ہوں۔ کئی بار کتابیں اٹھا کر رکھ دیں کہ ابھی ذہن تھکا ہوا ہے۔ ایسا لگتا ہے میرے ساتھ نفسیاتی مسئلہ ہوگیا ہے جب ہی تو میرے نمبر کم آئے ہیں۔ (عمیر، ڈیرہ اسماعیل خان)
تعلیم میں مقابلہ بہت اچھا ہے۔ ابھی تک آپ نے اچھے نمبر حاصل کیے ہیں۔ ایک مرتبہ کزن کے نمبر زیادہ آگئے ہوسکتا ہے اس نے آپ سے زیادہ محنت کرلی۔ اس سال آپ شروع سے محنت کریں۔ بہت اچھے نمبروں سے کامیاب ہوں گے۔ جو بھی ذہانت کا استعمال کرے گا اس کی ذہانت ظاہر ہوگی۔ نفسیاتی مسئلہ صرف اتنا ہے کہ کزن کے بارے میں زیادہ سوچنے لگے ہیں۔ یہی منفی سوچ تھکا دینے کا سبب ہے۔ آپ کے نمبر اچھے آئیں اور کزن کے بھی اچھے آئیں، اس میں دونوں کے لیے خوشی کی بات ہے۔ چند نمبروں کا فرق ایسا نہیں ہوتا کہ مایوس ہوا جائے۔
دوا پر انحصار
مجھے نزلہ ہو جائے وہ بھی دوا کے بغیر ٹھیک نہیں ہوتا اور سردرد سے تو میں اس قدر خوفزدہ ہوں کہ پہلے سے دوا لے لیتی ہوں۔ گھر میں ادویات نہ ہوں تو مجھے نیند نہیں آتی۔ اطمینان کے لئے سونے سے پہلے دیکھ لیتی ہوں کہ درد کی گولیاں ختم تو نہیں ہوئیں۔ بہن مجھ سے بہت مختلف ہے۔ وہ تو بڑی بڑی تکالیف میں دوا نہیں لیتی اور ٹھیک بھی ہو جاتی ہے۔ ہم دونوں بہنوں کی عادات میں اس قدر فرق ہے۔ گھر میں سب اس کی مثال دیتے ہیں کہ دیکھو وہ تو کبھی ڈاکٹر کلینک پر جانے کی ضد نہیں کرتی۔ میری تکالیف کا کسی کو احساس نہیں بلکہ بھائی مذاق اڑاتے ہیں، جیسے کہ میں پاگل ہوں۔ (ثمرین خان، لاہور)
بغیر تکلیف کے دوا لے لینا اور شدید تکلیف میں بھی دوا نہ لینا دونوں باتیں ٹھیک نہیں۔ اگر سر درد شدید ہوتا ہے تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ خود سے کسی بھی قسم کی دوا نہ لیا کریں۔ کئی لوگ اپنی بیماری کو ذہن پر سوار نہیں کرتے یعنی معمولی تکالیف پر خوفزدہ نہیں ہوتے۔ وہ معمولات انجام دیتے رہتے ہیں اس طرح وقت کے ساتھ معمولی شکایات ختم ہو جاتی ہیں۔ صحت مند اور خوشگوار زندگی گزارنے والے اپنی مرضی سے ادویات لے کر ان پر انحصار نہیں کرتے بلکہ متوازن غذا کے ساتھ ورزش کو ترجیح دیتے ہیں۔
لاپروائی یاغفلت
میں بچوں کی اچھی تعلیم و ترتیت کے لیے ملک سے باہر رہا۔ صرف دو سال گزارے جب گھر آیا تو میرا آٹھ سال کا بچہ اپنی ماں کی الماری سے رقم نکال کر خرچ کررہا تھا، یعنی وہ چور بن گیا۔ میری غیر موجودگی میں بیوی نے ملازمت کرلی کہ وہ گھر میں بور ہوتی تھی یقیناً اس نے بچے پر توجہ نہ دی۔میری بہن جو گھر کے قریب ہی رہتی ہے اس نے بتایا کہ میرا بچہ سارا سارا دن باہر گھومتا ہے۔ اب یا تومیں واپس نہ جائوں یا پھر بیوی کو چھوڑ کر بچہ بہن کو دے دوں۔ کچھ سمجھ میں نہیں آرہا۔ (عبدالوہاب، سیالکوٹ)
بیرون ملک آپ کی مصروفیات خواہ کتنی ہی اہم ہوں، اگر ان کی وجہ سے گھر کا شیرازہ بکھر رہا ہے تو پہلے گھر کو دیکھیں۔ کم عمر بچے بعض اوقات والدین کی لاپروائی یا غفلت کی وجہ سے چور بن جاتے ہیں۔ بچے کو اسی وقت نصیحت اور اصلاح کی ضرورت ہوتی ہے جب اس میں کوئی بھی غلط رحجان پیدا ہوتا نظر آئے، اس کے علاوہ یہ طرز فکر بھی درست نہیں کہ ماں باپ گھر سے باہر رہ کر صرف روپیہ پیسہ کی مدد سے بچوں کی اچھی تعلیم و ترتیت کا کام کرلیں گے۔ بچے کو وقت دینا ضروری ہے۔ ابھی مسئلہ زیادہ نہیں بڑھا کیونکہ وہ صرف اپنی والدہ کے پیسے لے رہا ہے۔ اسی موقع پر سمجھانا ہے کہ بغیر اجازت والدین کی بھی کوئی چیز نہیں لینی ہے۔ سڑکوں یا محلوں میں گھومنے سے بچانے کیلئے آپ کی بہن کو بھی مدد کرنی چاہئے تھی۔ اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ کچھ وقت گزاریں۔ تینوں میں اچھی دوستی ہو جانے پر ہی آئندہ کے لئے لائحہ عمل بنائیں۔ غصے میں کوئی فیصلہ نہ کیا جائے۔
گھبرا کر
پڑھتے ہوئے اچانک میری کمر میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ آنکھیں سرخ اور کندھے اچک جاتے ہیں۔ گھبرا کر کتابیں بند کردیتا ہوں۔ میرے سارے دوست پڑھنے میں اچھے ہیں، کسی کو بھی اس طرح کی شکایات نہیں۔ میں بہت دبلا پتلا اور کمزور ہوں۔ شوق ہونے کے باوجود زیادہ تعلیم حاصل نہ کرسکوں گا۔ یہی خیال آج کل بار بار دماغ میں آرہا ہے۔ (حارث، گجر خان)
جس بات کا انسان کو شوق ہوتا ہے وہ اس کے لئے سہولیات بھی حاصل کرتا ہے۔ مطالعہ کرنے کے لیے پرسکون جگہ کا تعین کریں جہاں روشنی کا مناسب انتظام ہو۔ کرسی ایسی ہو کہ ریڑھ کی ہڈی پر زور نہ پڑے، گردن صحیح طرح رہے اور میز سے مناسب فاصلہ رکھیں کہ کہیں اپنی کتابوں پر بالکل ہی جھک نہ جائیں۔ بیٹھنے کی پوزیشن مناسب ہوگی تو کمر میں درد نہ ہوگا۔ اچھا کام کرتے ہوئے اس سے متعلق مثبت خیالات دماغ میں لائیں گے تو کام سے دلچسپی بڑھے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 019 reviews.