Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

دادا نے جعلی ڈگری بنائی‘ پھر سود پر کام! نسلیں فقیر!

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2020ء

محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!آپ کی خیریت مطلوب چاہتے ہیں بہت عرصے سے تقریباً آٹھ دس سال ہوگئے ہیں آپ کا عبقری پڑھتے ہوئے ماشاء اللہ بہت اچھا ماہنامہ ہے اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے اساتذہ کرام کو آپ کے والدین کو اور ان آبائو اجداد کو جن سے آپ نے فیض پایا اور اب یہ صدری علم کسی نہ کسی وسیلے سے ہم تک پہنچا رہے ہیں تمام کو جزائے خیر دے ان کے درجات بلند کرے آپ کو اور آپ کی نسلوں کو صحت والی زندگی عطا فرمائے تاکہ عوام الناس کی فلاح کا سلسلہ یونہی سدا قائم رہے۔آج سے تقریباً 50سال پیچھے چلے جائیں ہماری بنیاد ہی جھوٹ اور جعلی ڈگری سے شروع ہوئی میرے دادا ابو ہندوستان سے ہجرت کرکے سرگودھا آئے سرگودھا سے منڈی بہائوالدین آئے یہاں اپنا گھر بنایا میٹرک میں سپلی آنے کی وجہ سے میرے دادا نے جعلی ڈگری بنوائی جس کی وجہ سے ہم نےچائے کی پتی والی کمپنی کی ایجنسی خریدی۔ پورے واہ کینٹ، ٹیکسلا اور گردونواح میں کام پھیلایا‘ ہمارے دادا‘ میرے والد اور چاچا سب ڈسٹری بیوٹ کیا کرتے تھے۔ راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا ہمارا حویلی جیسا گھر بن گیا۔ کاروبار وسیع ہوتا گیا۔ دادا نے ساتھ ہی ایک بہت بڑا جنرل سٹور کھول لیا۔ دو گاڑیاں بھی خرید لیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ‘ میرے ابو اورچاچا کی شادیاں ہوتی گئیں اور بے تحاشہ اسراف بھی کیا ‘پھر پتہ نہیں کیا ہوگیا تھا دادا ابو کو شیطان نے ورغلایا اور انہوں نے چائے کی پتی کے کاروبار میں سود کا کام کرنا شروع کردیا۔ اب مجھے یہ نہیں یاد کہ سود لیا یا دیا مگر سود پر کام شروع کردیا۔ وہ دن بس بربادی کی ابتداء تھی آہستہ آہستہ سب کچھ ختم ہوتا گیا۔ پتی کی ایجنسی ختم ہوئی پھر دونوں گاڑیاں فروخت ہوگئیں پھر جنرل سٹور بھی فروخت ہوگیا پھر بھی بینک کا قرض ادا نہ ہوا تو گھر بھی فروخت ہوگیا کچھ بھی نہ رہا سب کچھ سود اپنے ساتھ ہی لے گیا۔ دادا ابو پر فالج اور بھائی پر بلڈپریشر نے حملہ کیا تقریباً دو سال کی بیماری کاٹ کر اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ہم کرائے کے مکان میں آگئے۔ نہ کوئی کام کاروبار نہ پائی پیسہ کچھ نہ تھا۔ والد صاحب اس وقت سے تقریباً 25سال سے بے روزگار ہیں اب ان کی عمر 54سال ہے۔ والدہ نے سلائی شروع کردی ایک چاچا کو پی او ایف میں نوکری مل گئی۔ ہم سب جوائنٹ فیملی میں رہتے تھے دادا ابو کے انتقال کے بعد دو پھپھو اور چار چاچا کی شادیاں بھی نہایت کسمپرسی میں ہوئی میرے تین بھائی ہیں سب سے بڑے بھائی نے میٹرک کرکے پٹرول پمپ پر نوکری شروع کردی ان کو نوکری کرتے ہوئے چودہ سال ہوگئے ہیں۔(پوشیدہ)

مرشد کی بات نہ ماننے کا انجام!گھربرباد‘ ذلالت مقدر

محترم قارئین! آج لکھتے ہوئے میرے ہاتھ کانپ رہے ہیں‘ مگر یہ زندگی کی حقیقت ہے کہ جب آپ کا مرشد‘ باپ یا کوئی بڑا کسی بات سے منع کرے‘ بظاہر آپ کو انکار کی کوئی صورت نظر نہ آرہی ہو مگر جب مرشد منع کردے تو منع ہوجائے‘ یہ غلطی ہرگز نہ کیجئے گا مرشد کی بات کو ہمیشہ اہمیت دیجئے گا‘ میں یہ غلطی کرچکی اور اس کی قیمت کیا چکائی وہ میرے آگے لکھے گئے الفاظ سے آپ اچھی طرح جان جائیں گے۔ میں نے اپنے بیٹے کی شادی کیلئے ایک جگہ رشتہ دیکھا‘وہ لڑکی بڑے شریفانہ انداز میں سرپر دوپٹہ لے کر ہمارے سامنے آئی‘ والدین نے بھی بڑی سادگی اور عاجزانہ رویہ رکھا‘ ہم بڑے خوش ہوئے کہ ہمیں شریف لوگ مل گئے ہیں۔میں نے اپنے مرشد سے مشورہ کیا۔ میرے مرشد نے استخارہ کر فرمایا کہ ’’آپ یہاں رشتہ نہ کیجئے‘ورنہ یہ لڑکی اور وہ خاندان آپ کو رسوا کردے گا اور آپ کی پرسکون زندگی میں تباہی لے آئے گا‘‘اور اس کے بعد کچھ نہ فرمایا۔ میں بڑی حیران ہوئی‘ کہ اتنے دیندار سادہ اور اچھے لوگ بھلا ہمیں کہاں ملیں گے‘ شاید میں مرشد کو ان کے بارے میں صحیح طرح بتا نہ پائی۔ مجھے وہ لوگ بہت اچھے لگے ‘ مرشد کی بات کو پس پشت ڈال کر ہم نے لڑکی کے والدین سے کہا کہ ہمیں کچھ نہیں چاہیے بس ہمیں سادگی سے نکاح دے دیں کیونکہ ان کی چھ بیٹیاں تھیں ہم نے ان سے کہا کہ ہمیں جہیز نہیں چاہیے بلکہ ہم سے آپکی باقی بچیوں کے لیے جو کچھ ہو سکے گا ہم کریں گے ۔مرشد کی بات کو ٹھکراتے ہوئے ہم نے اپنے لڑکے کی اس گھر میں شادی کردی۔ قارئین یقین کریں اس لڑکی نے پہلے دن آتے ہی اپنی اصلیت دکھانا شروع کردی لیکن میں نے مکمل خاموشی اختیار لی‘ یہ سوچ کر کے میاں بیوی اگر خوش ہیں تو بے شک مجھے نہ پوچھیں لیکن اس لڑکی کی حرکات زیادہ دیر تک چھپ نہ سکیں ‘ہر آنے جانے والا اسے دیکھ کر حیران رہ جاتا اور کہتا کہ آپ خود جیسی ہیں آپ کو بہو ویسی نہیں ملی تو میں نے لوگوں کو یہ کہہ دینا کہ کوئی بات نہیں بچی ہے ٹھیک ہو جائے گی۔ 

قارئین!میں نے ایک دن خواب میں دیکھا کہ میری امی جان جو اب اس دنیا میں نہیں ہیں وہ میرے خواب میں آئی ہیں اور بڑی پریشان ہیں اور میں نے دیکھا کہ میرے بیٹے کے کمرے کا سامان بکھرا ہوا ہے تمام چیزیں اُلٹ پلٹ ہوئی پڑی ہیں اس سامان کو دیکھ کر میری امی جان بڑی پریشان ہیں تو میں رو رو کر کہہ رہی ہوں امی جان میرے بیٹے کا گھر اُجڑ گیا ہے۔ صبح جب میری آنکھ کھلی تو میں بڑی 

پریشان ہوئی کیونکہ ابھی میرے بیٹے کی شادی کو صرف بیس دن ہوئے تھے اور ان بیس دنوں میں وہ رات کو دو مرتبہ اٹھ کر میرے کمرے میں آکر سو گیا‘ میں نے پوچھا بیٹے خیریت ہے تم اپنے کمرے میں کیوں نہیں سو رہے تو اس نے جھوٹ بول دیا کہ مجھے اتنے اونچے فوم کے میٹرس پر نیند نہیں آرہی جبکہ وہ اندر سے بہت پریشان تھا لیکن اپنی پریشانی کو میری وجہ سے چھپا رہا تھا کہ میری ماں پریشان نہ ہو‘ جب میں نے اسے اپنا خواب سنایا اور اسے پوچھا کہ مجھے سچ بتائو کہ کیا ہوا ہے تو میرا بیٹا پھوٹ پھوٹ کر رو دیا کہ ماں ہمارے ساتھ بہت بڑا دھوکہ ہوا ہے‘ اس لڑکی میں شرافت نام کی کوئی چیز نہیں دو مرتبہ اس نے رات سوتے ہوئے میرا گلا دبانے کی کوشش کی ہےجس کی وجہ سے میں آپ کے کمرے میں آکر سو جاتا تھا۔ جب میں آفس ہوتا ہوں تو مجھے آپ کی فکر ہوتی ہے کہ آپ کو نہ کچھ کردے۔ قارئین!یہ باتیں سن کر میری حالت خراب ہوگئی میرا بیٹا آدھی رات کو مجھے لے کر ہسپتال بھاگا ۔ خیر اس لڑکی نے مجھے اور میرے بیٹے کو ذہنی ٹیشن میں مبتلا کردیا تھا‘ کبھی اپنے آپ کو چھری مارنے کی دھمکی دیتی کبھی ریزر مار کے ہاتھ زخمی کرلیتی جس دن اسکی شادی کو پورا ایک ماہ ہوا تھا اس دن میں اپنے کمرے میں تھی اور میرا بیٹا گھر نہیں تھا تو وہ لڑکی گھر سے بھاگنے لگی وہ ابھی گیٹ کھول رہی تھی

 کہ اچانک میرا بیٹا آگیا وہ اس کو پکڑ کر اوپر کمرے میں لے گیا جبکہ مجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ کب یہ چپکے سے نیچے اترگئی اگر گھر سے بھاگ جاتی تو ہمارے لیے عذاب کھڑا ہو جاتا ۔ خیر ہم نے اس کے گھر والوں کو فون کیا جب وہ آئے تو ہم نے سب کچھ بتایا تو اس کی ماں نے کہا کہ تجھے سمجھایا تھا کہ ایسا کچھ نہیں کرنا تو نے پھر وہی حرکت کی اس کا مطلب ہے انہوں نے کچھ کرنا تھا لیکن شاید تھوڑا وقت گزار کر کیونکہ انہوں نے لڑکی کے ذہن میں یہ بات ڈال دی تھی کہ بچہ ہو جائے گا پھر جو مرضی کرلینا لیکن اس لڑکی سے انتظار نہ ہوا اس نے والدین سے کہا کہ یہ سب کچھ آپ کی وجہ سے ہوا ہے آپ نے مجھ سے میری خواہش نہیں پوچھی تھی اب آپ بھگتیں۔ ہم نے ہاتھ جوڑ کر ان سے کہا کہ آپ اپنی بیٹی کو لے جائیں ہم اسکی حفاظت نہیں کرسکتے۔وہ لڑکی کو اپنے ساتھ لے گئے اور چند دنوں کے بعد لڑکی کے والدین ہمارے گھر آئے اور لڑکی کی چیزوں کی لسٹ میرے ہاتھ میں دے کر کہنے لگے کہ ہماری لڑکی کی جو چیزیں ہیں وہ اکٹھی کرکے رکھ دیں ہم دو تین دن تک لے جائیں گے آپ ہمیں طلاق کا نوٹس بھجوادیں میں اس وقت گھر میں اکیلی تھی میں نے چپ کرکے لسٹ پکڑلی ابھی وہ ہمارے گھر سے نکل ہی رہے تھے کہ میرا بیٹا آگیا اس نے کہا آنٹی آپ لوگ جارہے ہیں کھانا وغیرہ کھا کر جائیں اس کے ساتھ ہی وہ دوبارہ اندر آگئے میرے بیٹے نے پوچھا خیریت ہے کہنے لگی ہم لسٹ دینے آئے تھے تم ہماری بیٹی کو طلاق کا نوٹس بھیج دینا میرے بیٹے نے کہا آنٹی بیٹھ کر بات کا حل نکالیں لیکن لڑکی کے والدین نے بیٹے سے بدتمیزی شروع کردی جس پر میرے بیٹے کو بھی غصہ آگیا اور تلخ کلامی ہوگئی۔ میں نے اپنے بیٹے کو غصہ ٹھنڈا کیا ۔ لڑکی کے والدین ہمارے گھر سے باہر نکل رہے تھے میرا بیٹا دروازہ بند کرنے لگا تو ہمیں نہیں پتا تھا کہ ان کے ساتھ دس بارہ لڑکے باہر کھڑے ہیں‘ انہوں نے میرے بیٹے کو مارنا شروع کردیا اور لے کر جانے کی کوشش کی میں نے چھڑوانے کی کوشش کی تو ان کی خواتین نے مجھے بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور محلے دار اکٹھے ہوئے تو سب بھاگ گئے۔ میرے محلے والے بہت اچھے ہیں اور انہیں پتہ ہے ہم کیسے لوگ ہیں سب کہہ رہے تھے کہ باجی آپ نے لڑکے کو کن لوگوں کے ہاتھ پھنسا دیا ہے۔ پھر میرے بیٹے نے طلاق دینے کا فیصلہ کیا تین ماہ میں تمام کارروائی مکمل ہوگئی پھر جا کر ہماری جان کو سکون ملا۔ میں اس وقت کو یاد کرتی ہوں جب میرے مرشد نے مجھے اس لڑکی سے اپنے بیٹی کی شادی نہ کرنے کا کہا تھا۔ ہم نے مرشد کی بات نہیں مانی اور نتیجہ بھی بھگت لیا۔ قارئین! میرے مرشد شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود چغتائی ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی اور آپ کی نسلوں کی اور عبقری کی پوری ٹیم کی حفاظت فرمائیں۔ آمین۔ (پوشیدہ، لاہور)

 

 

 

محترم قارئین! آج لکھتے ہوئے میرے ہاتھ کانپ رہے ہیں‘ مگر یہ زندگی کی حقیقت ہے کہ جب آپ کا مرشد‘ باپ یا کوئی بڑا کسی بات سے منع کرے‘ بظاہر آپ کو انکار کی کوئی صورت نظر نہ آرہی ہو مگر جب مرشد منع کردے تو منع ہوجائے‘ یہ غلطی ہرگز نہ کیجئے گا مرشد کی بات کو ہمیشہ اہمیت دیجئے گا‘ میں یہ غلطی کرچکی اور اس کی قیمت کیا چکائی وہ میرے آگے لکھے گئے الفاظ سے آپ اچھی طرح جان جائیں گے۔ میں نے اپنے بیٹے کی شادی کیلئے ایک جگہ رشتہ دیکھا‘وہ لڑکی بڑے شریفانہ انداز میں سرپر دوپٹہ لے کر ہمارے سامنے آئی‘ والدین نے بھی بڑی سادگی اور عاجزانہ رویہ رکھا‘ ہم بڑے خوش ہوئے کہ ہمیں شریف لوگ مل گئے ہیں۔میں نے اپنے مرشد سے مشورہ کیا۔ میرے مرشد نے استخارہ کر فرمایا کہ ’’آپ یہاں رشتہ نہ کیجئے‘ورنہ یہ لڑکی اور وہ خاندان آپ کو رسوا کردے گا اور آپ کی پرسکون زندگی میں تباہی لے آئے گا‘‘اور اس کے بعد کچھ نہ فرمایا۔ میں بڑی حیران ہوئی‘ کہ اتنے دیندار سادہ اور اچھے لوگ بھلا ہمیں کہاں ملیں گے‘ شاید میں مرشد کو ان کے بارے میں صحیح طرح بتا نہ پائی۔ مجھے وہ لوگ بہت اچھے لگے ‘ مرشد کی بات کو پس پشت ڈال کر ہم نے لڑکی کے والدین سے کہا کہ ہمیں کچھ نہیں چاہیے بس ہمیں سادگی سے نکاح دے دیں کیونکہ ان کی چھ بیٹیاں تھیں ہم نے ان سے کہا کہ ہمیں جہیز نہیں چاہیے بلکہ ہم سے آپکی باقی بچیوں کے لیے جو کچھ ہو سکے گا ہم کریں گے ۔مرشد کی بات کو ٹھکراتے ہوئے ہم نے اپنے لڑکے کی اس گھر میں شادی کردی۔ قارئین یقین کریں اس لڑکی نے پہلے دن آتے ہی اپنی اصلیت دکھانا شروع کردی لیکن میں نے مکمل خاموشی اختیار لی‘ یہ سوچ کر کے میاں بیوی اگر خوش ہیں تو بے شک مجھے نہ پوچھیں لیکن اس لڑکی کی حرکات زیادہ دیر تک چھپ نہ سکیں ‘ہر آنے جانے والا اسے دیکھ کر حیران رہ جاتا اور کہتا کہ آپ خود جیسی ہیں آپ کو بہو ویسی نہیں ملی تو میں نے لوگوں کو یہ کہہ دینا کہ کوئی بات نہیں بچی ہے ٹھیک ہو جائے گی۔ قارئین!میں نے ایک دن خواب میں دیکھا کہ میری امی جان جو اب اس دنیا میں نہیں ہیں وہ میرے خواب میں آئی ہیں اور بڑی پریشان ہیں اور میں نے دیکھا کہ میرے بیٹے کے کمرے کا سامان بکھرا ہوا ہے تمام چیزیں اُلٹ پلٹ ہوئی پڑی ہیں اس سامان کو دیکھ کر میری امی جان بڑی پریشان ہیں تو میں رو رو کر کہہ رہی ہوں امی جان میرے بیٹے کا گھر اُجڑ گیا ہے۔ صبح جب میری آنکھ کھلی تو میں بڑی پریشان ہوئی کیونکہ ابھی میرے بیٹے کی شادی کو صرف بیس دن ہوئے تھے اور ان بیس دنوں میں وہ رات کو دو مرتبہ اٹھ کر میرے کمرے میں آکر سو گیا‘ میں نے پوچھا بیٹے خیریت ہے تم اپنے کمرے میں کیوں نہیں سو رہے تو اس نے جھوٹ بول دیا کہ مجھے اتنے اونچے فوم کے میٹرس پر نیند نہیں آرہی جبکہ وہ اندر سے بہت پریشان تھا لیکن اپنی پریشانی کو میری وجہ سے چھپا رہا تھا کہ میری ماں پریشان نہ ہو‘ جب میں نے اسے اپنا خواب سنایا اور اسے پوچھا کہ مجھے سچ بتائو کہ کیا ہوا ہے تو میرا بیٹا پھوٹ پھوٹ کر رو دیا کہ ماں ہمارے ساتھ بہت بڑا دھوکہ ہوا ہے‘ اس لڑکی میں شرافت نام کی کوئی چیز نہیں دو مرتبہ اس نے رات سوتے ہوئے میرا گلا دبانے کی کوشش کی ہےجس کی وجہ سے میں آپ کے کمرے میں آکر سو جاتا تھا۔ جب میں آفس ہوتا ہوں تو مجھے آپ کی فکر ہوتی ہے کہ آپ کو نہ کچھ کردے۔ قارئین!یہ باتیں سن کر میری حالت خراب ہوگئی میرا بیٹا آدھی رات کو مجھے لے کر ہسپتال بھاگا ۔ خیر اس لڑکی نے مجھے اور میرے بیٹے کو ذہنی ٹیشن میں مبتلا کردیا تھا‘ کبھی اپنے آپ کو چھری مارنے کی دھمکی دیتی کبھی ریزر مار کے ہاتھ زخمی کرلیتی جس دن اسکی شادی کو پورا ایک ماہ ہوا تھا اس دن میں اپنے کمرے میں تھی اور میرا بیٹا گھر نہیں تھا تو وہ لڑکی گھر سے بھاگنے لگی وہ ابھی گیٹ کھول رہی تھی( باقی صفحہ نمبر59 پر )(بقیہ:مرشد کی بات نہ ماننے کا انجام!گھربرباد‘ ذلالت مقدر) کہ اچانک میرا بیٹا آگیا وہ اس کو پکڑ کر اوپر کمرے میں لے گیا جبکہ مجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ کب یہ چپکے سے نیچے اترگئی اگر گھر سے بھاگ جاتی تو ہمارے لیے عذاب کھڑا ہو جاتا ۔ خیر ہم نے اس کے گھر والوں کو فون کیا جب وہ آئے تو ہم نے سب کچھ بتایا تو اس کی ماں نے کہا کہ تجھے سمجھایا تھا کہ ایسا کچھ نہیں کرنا تو نے پھر وہی حرکت کی اس کا مطلب ہے انہوں نے کچھ کرنا تھا لیکن شاید تھوڑا وقت گزار کر کیونکہ انہوں نے لڑکی کے ذہن میں یہ بات ڈال دی تھی کہ بچہ ہو جائے گا پھر جو مرضی کرلینا لیکن اس لڑکی سے انتظار نہ ہوا اس نے والدین سے کہا کہ یہ سب کچھ آپ کی وجہ سے ہوا ہے آپ نے مجھ سے میری خواہش نہیں پوچھی تھی اب آپ بھگتیں۔ ہم نے ہاتھ جوڑ کر ان سے کہا کہ آپ اپنی بیٹی کو لے جائیں ہم اسکی حفاظت نہیں کرسکتے۔وہ لڑکی کو اپنے ساتھ لے گئے اور چند دنوں کے بعد لڑکی کے والدین ہمارے گھر آئے اور لڑکی کی چیزوں کی لسٹ میرے ہاتھ میں دے کر کہنے لگے کہ ہماری لڑکی کی جو چیزیں ہیں وہ اکٹھی کرکے رکھ دیں ہم دو تین دن تک لے جائیں گے آپ ہمیں طلاق کا نوٹس بھجوادیں میں اس وقت گھر میں اکیلی تھی میں نے چپ کرکے لسٹ پکڑلی ابھی وہ ہمارے گھر سے نکل ہی رہے تھے کہ میرا بیٹا آگیا اس نے کہا آنٹی آپ لوگ جارہے ہیں کھانا وغیرہ کھا کر جائیں اس کے ساتھ ہی وہ دوبارہ اندر آگئے میرے بیٹے نے پوچھا خیریت ہے کہنے لگی ہم لسٹ دینے آئے تھے تم ہماری بیٹی کو طلاق کا نوٹس بھیج دینا میرے بیٹے نے کہا آنٹی بیٹھ کر بات کا حل نکالیں لیکن لڑکی کے والدین نے بیٹے سے بدتمیزی شروع کردی جس پر میرے بیٹے کو بھی غصہ آگیا اور تلخ کلامی ہوگئی۔ میں نے اپنے بیٹے کو غصہ ٹھنڈا کیا ۔ لڑکی کے والدین ہمارے گھر سے باہر نکل رہے تھے میرا بیٹا دروازہ بند کرنے لگا تو ہمیں نہیں پتا تھا کہ ان کے ساتھ دس بارہ لڑکے باہر کھڑے ہیں‘ انہوں نے میرے بیٹے کو مارنا شروع کردیا اور لے کر جانے کی کوشش کی میں نے چھڑوانے کی کوشش کی تو ان کی خواتین نے مجھے بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور محلے دار اکٹھے ہوئے تو سب بھاگ گئے۔ میرے محلے والے بہت اچھے ہیں اور انہیں پتہ ہے ہم کیسے لوگ ہیں سب کہہ رہے تھے کہ باجی آپ نے لڑکے کو کن لوگوں کے ہاتھ پھنسا دیا ہے۔ پھر میرے بیٹے نے طلاق دینے کا فیصلہ کیا تین ماہ میں تمام کارروائی مکمل ہوگئی پھر جا کر ہماری جان کو سکون ملا۔ میں اس وقت کو یاد کرتی ہوں جب میرے مرشد نے مجھے اس لڑکی سے اپنے بیٹی کی شادی نہ کرنے کا کہا تھا۔ ہم نے مرشد کی بات نہیں مانی اور نتیجہ بھی بھگت لیا۔ قارئین! میرے مرشد شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود چغتائی ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی اور آپ کی نسلوں کی اور عبقری کی پوری ٹیم کی حفاظت فرمائیں۔ آمین۔ (پوشیدہ، لاہور)

 

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 729 reviews.