میں آج ایسا واقعہ بیان کرنے جا رہی ہوں جس کا تعلق صدقے کی افادیت سے ہے۔ کہتے ہیں صدقہ بلاﺅں کو ٹالتا ہے‘ میرا بڑا بیٹا وقار ایک انتہائی لا پرواہ اور لا ابالی بچہ تھا ‘ پڑھائی کے معاملے میں کبھی سیریس نہیں ہوا تھا۔وہ ہمیشہ نت نئی شرارتوں میں پیش پیش رہتا تھا۔ اس نے میٹرک کلیئر کیا تو ہم نے سوچا کہ اسے P.M.A کے لانگ کورس میں بھیج دیں تاکہ وہاں کے ماحول میں یہ قابو رہے‘ اگرچہ وہ P.M.A میں سلیکٹ تو ہو گیا تھا مگر ہر وقت میرے سر پر ایک خطرے کی تلوار سی لٹکی رہتی کہ یہ شرارتی بچہ وہاں بھی کوئی ایسی ویسی حرکت نہ کر بیٹھے کہ اسے وہاں سے نکال دیا جائے کیونکہ ایسی کئی مثالیں تھیں کہ جن لڑکوں کو پابندیوں اور سخت کوشیوں کی زندگی نہیں بھاتی تھی وہ جان بوجھ کر ایسی حرکتیں کرتے تھے کہ وہاں سے نکال دیئے جائیں۔
اپنے بیٹے کے مزاج کو دیکھتے اور اسے گھر سے بھیجتے ہوئے ہم دونوں میاں بیوی نے ایک ہی نصیحت کی اوروہ یہ تھی کہ بیٹا اب پیچھے مڑکر نہیں دیکھنا‘ یہی سمجھنا کہ تمہاری کشتیاں جل چکی ہیں ‘ واپس لوٹے تو گھر کے دروازے بند ملیں گے‘ یہ کہنے کا مقصد یہ تھا کہ ہمارا بیٹا خوب محنت اور دل جمعی سے P.M.A کی ٹریننگ مکمل کر ے اور کامیاب آفیسر بن کر زندگی گزارے۔
خدا خدا کر کے چار سال کٹ گئے اور پاسنگ آﺅٹ کی تاریخ قریب آ گئی میں اٹھتے بیٹھتے دعائیں کرتی تھی کہ یہ مرحلہ بھی خیریت سے گزر جائے‘ یہ غالباً فروری کا مہینہ تھا کہ ایک شب میں نے خواب میں دیکھا کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ تیرہ مارچ کو قیامت آنے والی ہے‘ میری آنکھ کھل گئی‘ وقت دیکھا تو صبح کی اذان ہو رہی تھی‘ اب میں پریشان تھی کہ یہ کیسا خواب تھا‘ جیسا کہ اکثر ہوتا ہے کہ میرے خواب سچے ہوتے ہیں‘ میں اٹھ کر نماز کی تیاری کرنے لگی‘ اچانک جیسے ذہن میں ایک کوندا سا لپکا اور مجھے یاد آ گیا کہ تیرہ مارچ کو تو وقار کی پاسنگ آﺅٹ ہونے والی ہے‘ میں نے نماز کے بعد گڑ گڑا کر اللہ تعالیٰ سے اس کی خیریت کی دعائیں مانگیں‘ مگر میرے دل کو پھر بھی قرار نہیں تھا۔
فروری کا مہینہ تھا‘ آسمان پر اتنے گہرے بادل چھائے ہوئے تھے کہ دن کو بھی رات کا سماںلگ رہا تھا‘ بارش اور کیچڑ‘ عجیب طرح کا اداس کر دینے والا منظر تھا‘ مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی‘ میں نے ملک صاحب (شوہر) سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا ایسے خواب خیال یا واہمہ ہوتے ہیں‘ فکر اور پریشانی حد سے بڑھ جائے تو ایسے ڈراﺅنے خواب آ ہی جایا کرتے ہیں‘ وہ اکثر ایسی باتوں کو اہمیت نہیں دیتے۔ وہ حسب معمول کورٹ چلے گئے‘ دوسرے بچے بھی اپنے اپنے سکول روانہ ہو گئے۔ میں گھر میں اکیلی پریشان ہو رہی تھی۔ آخر جب پریشانی حد سے زیادہ بڑھی تو میں نے ڈرائیور سے کہا کہ گاڑی نکالو۔ میں گاڑی میں بیٹھ کر برستی بارش میں باہر نکل گئی اور جہاں جہاں مجھے معلوم تھا کہ صدقہ و خیرات کے مستحق لوگ رہتے ہیں وہاں جا کر صدقے کی رقم انہیں پہنچائی ‘ اس دوران میں اللہ تعالیٰ سے خیریت اور حفظ و امان کی دعائیں بھی کرتی رہی اور آخر وہ لمحہ آن پہنچا اور وقار کی پاسنگ آﺅٹ خیریت سے سر انجام پائی۔ مگر اس کے ساتھ کے تین کیڈٹ دوست پاسنگ آﺅٹ میں شامل نہ تھے‘ یہ افسوسناک خبر ہمیں وہاں جا کر ملی کہ ان بچوں پر ڈسپلن کو توڑنے کی وجہ سے آرمی سے فارغ کیا جا چکا ہے اور وہ گھر جا چکے ہیں۔ وہ لڑکے جو کہ اس کے بہترین دوست تھے ان کا کیریئر اچانک ختم ہو گیا تھا‘ اتنی محنت و مشقت کے بعد یکایک اتنی بڑی سزا‘ ہم شل ہو گئے تھے‘ اپنے بیٹے کی خوشی اور اس کے دوستوں کا غم ہمارے اندر خوف بن کر جم سا گیا تھا۔
ایسے ہی چپ چاپ کچھ دن گزر گئے تو اس کے دوست کی والدہ مبارکباد دینے آئیں تو میرے بیٹے وقار سے پوچھنے لگیں کہ مجھے تمہارے پاس آﺅٹ ہونے کی از حد خوشی ہے لیکن یہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تم چاروں ہمہ وقت ہر بات ‘ ہر چیز میں اکٹھے ہوتے تھے‘ اس دن تم ان کے ساتھ کیسے نہیں تھے؟ میرے بیٹے نے مسکرا کر سرجھکا لیا ‘ شاید وہ تھوڑا سا ہچکچاہٹ کا شکار تھا مگر پھر میرے اصرار کرنے پر اس نے بتایا کہ پاسنگ آﺅٹ سے پہلے ہم لوگ فارغ تھے اور relax بھی تھے‘ مگر ہمیں اکیڈمی سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی‘ ہمارے ایک دوست کابھائی گاڑی لے کر آیا اور ہمارا پروگرام بن گیا کہ پشاور چلتے ہیں‘ میں بھی ان کے ساتھ تھا اور گاڑی میں بیٹھ رہا تھا کہ ایک اور کولیگ نے جو سب کو جانے سے منع کر رہا تھا‘ اس نے مجھے زبردستی گھسیٹ کر اتار لیا‘ میں نے جب تاریخ پوچھی تو وہ اسی شب کی بات تھی جس شب میں نے خواب دیکھا تھا اور اللہ تعالیٰ نے صدقے کے طفیل بلا کو گھر وارد ہونے سے پہلے ٹال دیا‘ لیکن کئی دفعہ ایسا بھی ہوا ہے کہ میں نے اسی قسم کا کوئی خواب دیکھا اور اسے کوئی اہمیت نہیں دی تو وہ حادثہ جوں کا توں ہو گیا۔ اب تو کئی تجربات ہونے کے بعد میں خواب کو اشارہ غیبی سمجھتے ہوئے فوراً صدقہ کر دیتی ہوں اور صدقہ بلاﺅں سے بچا لیتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 255
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں