Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

قدرت کے کرشمے (مولانا وحید الدین خان)

ماہنامہ عبقری - مارچ 2010ء

اس دنیا میں جس طرح لکڑی کا دشمن دیمک ہے اسی طرح یہاں انسانوں میں بھی ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔ ٹیک (teak) ایک عمارتی لکڑی ہے ٹیک کا سب سے بڑا پیداواری ملک برما ہے۔ اس کے بعد ہندوستان‘ تھائی لینڈ‘ انڈونیشیا اور سری لنکا میں ٹیک کی پیداوار ہوتی ہے۔ ہندوستان میں تقریباً دوہزار سال سے اس کا استعمال کیا جارہا ہے۔ ٹیک کی سب سے اہم صفت ایک ماہر کے الفاظ میں‘ اس کی غیرمعمولی طویل عمر ہے۔ ہزار سال پرانی عمارتوں میں بھی ٹیک کی لکڑی کے بیم اچھی حالت میں پائے گئے ہیں۔ قدیم زمانہ میں کشتی اورپل وغیرہ اکثر اسی لکڑی کے بنائے جاتے تھے۔ ٹیک کی لکڑی کے دیرپا ہونے کا خاص سبب یہ ہے کہ عام لکڑیوں کی طرح اس میں دیمک نہیں لگتا۔ دیمک لکڑی کا دشمن ہے‘ دیمک لگنے کے بعد کوئی لکڑی دیر تک صحیح حالت میں باقی نہیں رہتی۔ مگر ٹیک کیلئے دیمک کا خطرہ نہیں۔ اس لیے اس کی دیرپائی کو کوئی چیلنج کرنے والا بھی نہیں۔ ٹیک کی وہ کون سی صفت ہے جس کی بنا پر وہ دیمک کے خطرہ سے محفوظ رہتی ہے۔ اس کی وجہ بالکل سادہ ہے۔ ٹیک کی لکڑی میں ایک قسم کا کڑوا ذائقہ ہوتا ہے۔ یہ ذائقہ دیمک کو پسند نہیں ۔ لکڑی ہی دیمک کی خوراک ہے۔ مگر ٹیک کی لکڑی استشنائی طور پر دیمک کے ذائقہ کے مطابق نہیں‘ اس لیے دیمک اس کو اپنی خوراک بھی نہیں بناتا۔ اس مثال سے قدرت کا طریقہ معلوم ہوتا ہے۔ قدرت نے یہ چاہا کہ وہ ٹیک کو دیمک سے بچائے۔ اس مقصد کیلئے اس نے ٹیک کو شوروغل اور احتجاج کا طریقہ نہیں سکھایا۔ قدرت نے سادہ طور پر یہ کہاکہ خود ٹیک کے اندر ایک ایسی صفت پیدا کردی جس کے نتیجہ میں دیمک اپنے آپ اس سے دور ہوجائے۔ اس دنیا میں جس طرح لکڑی کا دشمن دیمک ہے اسی طرح یہاں انسانوں میں بھی ایک دوسرے کے دشمن ہیں اب انسان ان سے بچنے کیلئے کیا کرے۔ اس کو یہ کرنا ہے کہ وہ اپنے اندر ایسی صفت پیدا کرے کہ اس کا دشمن اپنے آپ ہی اس سے دور رہے۔ وہ اس کے خلاف کارروائی کرنے سے خودبخود رک جائے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 347 reviews.