Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

سبزیوں سے صحت مند رہنے کے راز (امتل نعیم)

ماہنامہ عبقری - مارچ 2010ء

جسم کو درحقیقت پروٹین کی اتنی مقدار کی ضرورت نہیں جتنی فرض کی گئی ہے۔ سبز پتوں والی پروٹین کا معیار اتنا ہی اعلیٰ ہے جتنا دودھ کی پروٹین کا ہے۔ اس لیے یہ دونوں، کسی سبزی خور کی پروٹینی غذائیت میں قابل قدر کردار انجام دیتی ہیں سبزی خوری کو رواج دینے سے کوئی ہیلتھ پرابلم پیدا نہیں ہوگا گوشت نہ کھانے اور سبزیوں پر گزارہ کرنیوالوں کے لیے ”Vegetarian“ کا لفظ ویجی ٹیرین سوسائٹی آف یونائیٹڈ کنگ ڈم نے1847 ءمیں وضع کیا تھا۔ یہ لفظ ”سبزی“ لاطینی زبان کے لفظ ” Vegetari“ سے لیا گیا ہے جس کے معنی ”تازگی بخشنایا نئی روح پھونکنا“ کے ہیں۔ برہمن ازم جین ازم، زرتشت مذہب اور بدھ ازم کے ماننے والے زندگی کے ”تقدس“ کے علمبردار تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کو اذیت دئیے بغیر زندگی گزارنا سیکھو‘ جانوروں سے حاصل ہونے والے انڈوں اور دودھ سے بنی ہوئی اشیاءپنیر، دہی، مکھن، گھی اور شہد کو بھی ممنوعہ قرار دیتے ہیں۔ ایک ”مچھلی خور سبزی خوروں“ کا زمرہ بھی ہے ان سب میں مشترک عنصر یہ ہے کہ یہ گرم خون والے جانوروں کے گوشت سے پرہیز کرتے ہیں۔ یہ ایک غلط مفروضہ قائم ہوگیا ہے کہ اگر گوشت خوری کا خاتمہ ہوگیا تو دنیا غذائی قلت بالخصوص پروٹینز اور وٹامنز B12 کی قلت کے ”بحران“ میں مبتلا ہوجائے گی تاہم اس مسئلے پر گہری سوچ بچار اور تحقیق نے ثابت کردیا ہے کہ سبزی خوری کو رواج دینے سے کوئی ہیلتھ پرابلم پیدا نہیں ہوگا اورنہ گوشت کی قلت سے منسو ب کردہ بیماریا ں پیدا ہوں گی۔ جسم کو اپنی نارمل کارکردگی برقرار رکھنے کے لیے جن 22 امائنوایسڈز کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان میں سے صرف 9 ایسڈ خوراک کے ذریعہ حاصل کرنا ہوتے ہیں، باقی 13 ایسڈز جسم خود تیار کرلیتا ہے۔ جسم اپنے تیار کردہ امائنو ایسڈز کی پروٹین کا 100 فی صد استعمال کرلیتاہے۔ بشرطیکہ دس امائنوایسڈز تناسب میں ہوں۔ تاہم اگر ان لازمی امائنوایسڈ میں سے ایک یا اس سے زائد ایسڈز معیاری مقدار میں نہ ہوں تو ساری پروٹین کی افادیت اسی تناسب سے کم پڑجاتی ہے۔ کوالٹی ریٹنگ کے سکیل پر ایک سے لے کر 100 تک درجے پر‘ مچھلی 80 پر اناج 50 سے 70 کے درمیان دالیں نٹس اور بیج 40 سے 60 درجے کے درمیان ہوں گے۔ سبزیوں پر مبنی غذاءمیں پروٹین کی نام نہاد کمی کا جو پروپیگنڈہ کیا جاتاہے، یہ حقیقت نہیں، بلکہ ایک مبالغہ ہے کیونکہ یہ بات مشہور کرنے والوں نے سبز پتوں والی سبزیوں میں پروٹین فراہم کرنے کی صلا حیت کو نظرانداز کردیا ہے اور انہوں نے یہ بات بھی سمجھنے کی کوشش نہیں کی کہ جسم کو درحقیقت پروٹین کی اتنی مقدار کی ضرورت نہیں جتنی فرض کی گئی ہے۔ سبز پتوں والی پروٹین کا معیار اتنا ہی اعلیٰ ہے جتنا دودھ کی پروٹین کا ہے۔ اس لیے یہ دونوں، کسی سبزی خور کی پروٹینی غذائیت میں قابل قدر کردار انجام دیتی ہیں۔ اس پروٹین کا معیار اس شخص کے لیے دیگر اشیاءمثلاً بادام، اخروٹ وغیرہ کی گریوں اور پھلیوں میں پائی جانے والی پروٹین کے معیار کی کمی کی بھی تلافی کردیتاہے۔ روزانہ کھانے میں مرد کو 70 گرام اور عورت کو 44 گرام پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے۔ حالیہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ انسانوں کے لیے پروٹین حقیقی کی ضرورت، اس سے بھی کہیں کم ہوتی ہے جہا ں تک B12 نیوٹریشن کے تناسب کا تعلق ہے انڈہ اور دودھ پر انحصار کرنے والے سبزی خورو ںکو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ B12 کی ضرورت، ڈیری کی مصنوعات اور انڈوں سے پوری ہوسکتی ہیں۔ دودھ کے ایک لٹر کا چوتھائی حصہ یا 100 گرام پنیر یا ایک انڈہ روزانہ اس کمی کو پورا کرسکتا ہے۔ ’جانداروں کا گوشت، ان کے اعضائے اخراج (Organs of Elimination ) پر بوجھ بڑھاتا رہتا ہے اور سسٹم پر فالتو اور زہریلے مادوں کا ہجوم کردیتا ہے۔ گوشت خوری کے نتیجے میں پیدا ہونے والی یورک ایسڈ کی زیادہ مقدار، گنٹھیا، گردے اور پتے کی پتھری جیسی بیماریوں کا بھی باعث بنتی ہے۔ گوشت کی پروٹینز سبزیوں کی پروٹینز کے مقابلے میں بدبو اور سٹیرائڈز دو گنا تیزی سے پیدا کرتی ہیں اس سے ان کے خون اور ٹشوز میں زہرپھیل جاتاہے پھر جب یہ جانور ذبح ہوکر ہماری خوراک بنتے ہیں تو ان کا زہر ہمارے جسم میں سرایت کر جاتا ہے۔کھانے والے مویشیوں میں سے بعض کے اندر ٹی بی اور کینسر جیسی مہلک بیماریوں کے جراثیم موجود ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بکثرت گوشت کھا نے والے لوگ سبزی خوروں کی بہ نسبت امراض کے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 370 reviews.