اکثر راتو ں کو مجھے محسو س ہوتا ہے کہ کوئی میرے چہرے اور جسم پر پھول پھیر رہا ہے پھرمیری آنکھ کھل جا تی ہے یہ سالہا سال سے آزمائی ہوئی اس با ت کی علا مت ہے کہ اب صحابی بابا اور حاجی صاحب کی آمد ہے واضح کر تا جا ﺅ ں ان کی حاضری کے کئی اندا ز ہیں لیکن یہ انداز بھی کبھی ہو جا تاہے ایک اندا زیہ بھی ہے کہ مجھے چیل کی آواز آتی ہے یا کبھی غرارنے کی آواز جیسے کوئی چیتا یا شیر غرار رہا ہو ۔
ایک با رمیرے جنا ت دوست میرے پا س بیٹھے مجھے غیا ث الدین بلبن مغل با دشاہ کے چشم دید واقعات سنا رہے تھے کہ وہ رعایا کے ساتھ کیسا تھا اور اس کے دن رات کیسے تھے کہنے لگے انکے دور میں ایک بزرگ تھے جن کا نام بھی غیاث الدین افرا دی تھا بہت صاحب کمال پہنچے ہوئے بزرگ تھے با د شاہ ان کے پا س بھی جا کر رات گزارتا ۔ کبھی دن میں چھپ چھپا کر جا تا جب بھی جا تا اسے بڑی ہستیو ں کا دیدار ضرور ہوتا ایک بار با دشاہ نے پوچھا کہ مجھے دیدار کیو ں ہو تاہے یہ چیز محل میں نہیں ہو تی تو بادشاہ کو افرا دی بزرگ نے بتایا دراصل ہم رزق حلا ل دیتے ہیں اور سا را دن سورئہ اخلا ص کا ورد کرتے ہیں فرمایا جو سورئہ اخلاص کا بے شما ر ورد روزانہ ہزارو ں کی تعداد میں کر تا ہے تو دو سال کے بعد اس کے پا س شاہ جنات نیک صالح جنات کی ڈیوٹی لگا دیتے ہیں ۔
جو ا سکے ساتھ بیٹھ کر ذکر کرتے ہیں اور اس کے ہر کام میں اس کی خدمت کر تے ہیں حتی کہ دن رات اس کی غلامی کرتے ہیں ۔ خو د میرے ساتھ ایسا ہواکہ میرے مر شدنے میری ڈیوٹی لگائی کہ میں ٹھٹھہ کے قبرستان مکلی میں سورئہ اخلاص مع تسمیہ طویل دنو ں کے لیے بہت بڑی مقدار اور بہت قلیل خوراک کے ساتھ دن را ت پڑھوں چونکہ ان کی اجازت تھی پھر دعا اور توجہ تھی تو یہ عمل میں نے کیا اور خو ب محنت و دھیان اور یکسوئی سے کیا دوران عمل مجھے حیر ت انگیز واقعات کا سامنا کر نا پڑا ۔
ایک بار عمل کر رہا تھا کہ میں نے محسوس کیا کہ کمبل جو کہ میں نے سخت سر دی کی وجہ سے اوڑھی ہوئی تھی اسمیں کچھ سرسراہٹ اور حرکت محسوس کی ۔ میں نے کمبل کا کونہ اٹھا یا تو ایک سانپ بہت بڑا کنڈلی ما ر کر بیٹھا ہو اتھا میں نے اٹھ کر اسے جھا ڑا وہ بھا گ گیا میں پھر بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد پھر اس طر ح دوسرے کو نے میں سانپ کی حرکت محسو س ہوئی اب میں اٹھا نہیں بلکہ اپنے عمل کی توجہ کو سلطان الاذکا ر کی شکل میں لا کر اس کی طرف توجہ کی واقعی محسو س ہوا کہ اثر شرو ع ہو گیا ہے ۔ چندمنٹ ایسا کیا ہی تھا کہ پھر دیکھا کہ ایک جلی ہوئی رسی اور اسکی را کھ پڑی ہوئی تھی ۔ میں نے وہ راکھ جھا ڑ دی پھر ایک بار عمل کر رہا تھا کہ چھوٹا سا کتے کا بچہ سر دی سے ٹھٹھراتا ہوا اور کو ں کو ں کر تا ہو ا میری موٹی کمبل میں گھس گیا میں نے اس کو کمبل میں جگہ دے دی تھوڑی دیر تو وہ کوں کو ں کر تا رہا پھر وہ پُرسکون ہو گیا ۔ جیسے محسو س ہو رہا تھا کہ اس کی سر دی ختم ہوگئی ہو پھر میں نے اسے سوتے ہوئے پا یا اور پُرسکون پایا اب روزانہ اس کا معمول ہو گیا حتیٰ کہ چند دنو ں کے بعد میں ا سکا منتظر رہنے لگا چونکہ میرے عمل میں بقیہ 23 دن رہتے تھے اور آخری دن تک وہ کتے کا بچہ میرے پا س آتا رہا۔
میں عشا ءکی نماز کے بعد بیٹھتا اور تہجد پڑھ کر عمل ختم کر تا اب اس ویران میلوںمیں پھیلے قبرستان میں جہا ں ہر طر ف ہُو کا عالم تھا بالکل سناٹا ویرانی خامو شی خوف وہراس اور ہر طر ف جنات کا را ج لیکن اب وہ کتے کا بچہ میرا ساتھی بن گیا آخری دن جس دن وہ عمل ختم ہو ناتھا وہ آیا اور حسبِ معمول میری کمبل میں گھس گیا میں اپنا عمل کر تا اور پڑھتا رہا لیکن تھوڑی دیر کے بعد وہ با ہر نکلا اور میرے سامنے آکربیٹھ گیا اور رفتہ رفتہ وہ بڑا ہونا شروع ہو گیا اتنا بڑا کہ اونٹ کے برا بر نظر آنا شروع ہو گیا ادھر میرا عمل ختم ہوا۔ ادھر وہ بڑا کتا بو لا کہ میرے اوپر بیٹھو میں چپکے سے اس کے اوپر بیٹھ گیا وہ مجھے لے کر چلتا گیا حتیٰ کہ سارے قبر ستان کی سیر کرائی جگہ جگہ جنات کے لشکر دیکھے کئی جیلیں دیکھیں جن میں سر کش اور ڈاکو ، چو ر، لٹیرے اور بد کا ر جنا ت کو سزائیں دی جا رہی تھیں۔ جنا ت کے بچے کھیل رہے تھے کوئی کھا نا پکا کر بانٹ رہا تھا تو کوئی کسی اور مشغلہ میں مصروف تھا۔ اس نے ایک خاص قسم کا چھوٹا بھنا ہوا گوشت تھا مجھے بھی دیا اور کہا کہ یہ حلا ل ہے۔ میں نے کھا یا وا قعی لذیذ اور بہت ذائقہ دار تھا ایک جگہ ہم گزرے تو جنا ت میا ں بیوی کا جھگڑا ہو ر ہا تھا میرے مر شد رحمتہ اللہ علیہ نے مجھے بتایا تھا کہ جب بھی کسی کا جھگڑا ہوتے ہوئے دیکھو تو پڑھو ” وَاللّٰہُ اَشَدُّ بَاسًا وَاَشَدُّ تَنکِیلاً ‘ میں نے وہ پڑھا اور سانس روک کر پڑھا اور جب سانس ٹوٹنے لگا تو وہ پھو نک مار ی بس ایک دم ان کا جھگڑا ختم ہو گیا کیونکہ اس جھگڑے کو کئی لو گ ختم کرانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن ختم نہیں کر اسکے تھے اس لیے ایک شخص درمیا نی عمر کا میری طرف متوجہ ہوا (لوگو ں سے مراد جنا ت پڑو سی )اور کہا کہ تو نے کیا پڑھا ہے میں نے کہا کہ یہ آیت کہا کہ مجھے بھی اجازت دے دیں میں نے کہا کہ نامعلوم تو اس کو غلط استعمال کر لے یا درست کیونکہ اس آیت کے اور بے شمار فوائد ہیں کہنے لگا میں بالکل درست استعمال کروں گا بلکہ اس کے بدلے میں آپ کو ایک اور عمل دوں گا جس کا آپ کو انو کھا فائدہ ہو گا کہ جس کی لڑکیاں پیدا ہو تی ہو ں یا بے اولاد ہو وہ یہ عمل کرئے انشاءاللہ لڑکا پیدا ہو گا اور بے اولاد کبھی محروم نہیں رہے گا اور اگر کسی کی شادی نہ ہو رہی ہو وہ یہ عمل کرے تو اس کی شا دی ہو جائے گی اور بھی اسکے فوائد بتائے مسلمان تھے کہنے لگے میں نے بڑے بڑے علما ء، صلحا ءاور بزرگان کی خدمت کی ہے ۔ ہرا ت افغانستا ن کے جید علمائ‘ بغداد کے بزرگان‘ اوچ شریف کے بزرگان‘ سندھ کے بزرگان‘ دہلی کے فقرا ئ‘ مدینہ کے محدث بزرگو ں کی بھر پو ر خدمت کی ہے اور ان سے لا زوال مو تی لیے ہیں ۔ اس عمل کے بدلے وہ مو تی آپ کو دو ں گا کیونکہ بہت عرصے سے ان کا جھگڑا ہو رہا تھا اور وہ کہنے لگا ہما رے ہا ں جھگڑا جب ہو تاہے تو ا سکی آگ ہر جگہ پھیل جا تی ہے ۔ (جاری ہے)
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 377
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں