موسیقی کے متعلق دو رائے ہیں، ایک اس کے ناجائز اور نقصان دہ ہونے کے بارے میںاور دوسری رائے رکھنے والے اس کو جائز اور فائدہ مندتصور کرتے ہے۔
نفسیاتی مریضوں کےمسائل
اگر اس کا سائنسی اور عقلی جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ موسیقی بڑی حد تک منشیات کی طرح کام کرتی ہے، کیوں کہ یہ انسان کو اپنے اردگرد کے ماحول سے بے خبر کردیتی ہے۔ وہ ذہن کو پُر فریب حالت میں پہنچا دیتی ہے۔ سائنس میں اس بات کے کافی شواہد موجود ہیں کہ موسیقی کی کئی اقسام ذہن پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں جس سے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے۔ مثلاً دو مختلف یونیورسٹیوں میں کی گئی تحقیقات میں یہ دریافت ہوا کہ جب میوزک لگایا گیا تو چوہوں کے لیے بھول بھلیوں میں اپنا راستہ معلوم کرنا عام حالت کے مقابلے میں کئی گناہ زیادہ مشکل ہوگیا۔ دوسرے الفاظ میں چوہوں کی سیکھنے کی صلاحیتیں موسیقی کے زیر اثر کمزو پڑ گئیں۔
انسانی دماغ ایک ایسا عضو ہے جو غور و فکر، تقریر اور جذبات کا ذمہ دار ہے۔ یہ جسم کا کنٹرول سنٹر ہے۔ انسان کے دماغ کے اگلے حصے کے اندر گہرائی میں ایک نظام ہوتا ہے جو Limbic System کہلاتا ہے۔ جذبات و احساسات مثلاً غصہ، خوف، جوش، نفرت، خوشی اور غم وغیرہ سب دماغ کے لمبک سینٹر میں پیدا ہوتے ہیں۔
موسیقی، منشیات اور جنسی خواہش کا آپس میں اتنا گہرا تعلق ہے کہ یہ تینوں دماغ کے ایک ہی حصے یعنی Limbic System کو متحرک کرتے ہیں۔ نوجوان موسیقی سے اس لیے لطف اندوز ہونا پسند کرتے ہیں کیوں کہ یہ دماغ کے اس مذکورہ حصہ کو متحرک کرتی ہے اور مزاج میں تشدد اور جھگڑالو پن پیدا کرتی ہے۔
موسیقی دماغ کے اس حصے پر اثر انداز ہو کر جنسی بے راہ روی یا تشدد پر مبنی گانوں کو انسان کی بقیہ زندگی کے لیے اس کی یادداشت اور کردار کا حصہ بنا دیتی ہے
میرےسالہا سال کے تجربات
میرا ایک انوکھا تجربہ ہےکہ اکثر پریشان اور نفسیاتی مسائل میں الجھے لوگ خاص کر جوان لڑکے لڑکیاں، میں یہ دعویٰ ٰکے ساتھ کہتا ہوںکہ وہ ہزاروں ڈاکٹروں عاملوں کے پاس جائیں ان کا علاج نا ممکن ہے۔ جب تک وہ موسیقی سن رہے ہوں، ہاں اگر موسیقی سے پرہیز کریں تو پریشانی خود بخود ختم ہو جائے گی۔انسان کی روزمرہ زندگی کے مسائل میں موسیقی کا بہت بڑا دخل ہے ‘خواہ وہ پریشانی کا روبار، رزق، ٹینشن ، گناہوں کے جذبات اور عبادت سے دل چرانا وغیرہ کی شکل میں ہی کیوں نہ ہو۔میرے پاس ایسےبہت سےلوگ جنہوںنے ہزاروں لاکھوں روپے ڈاکٹروں اور عاملوں پر لگائے تھے اور بڑے بڑے عامل حضرات نے انہیں جادو تعویذات کے متعلق بتایا کہ آپ کے اوپر جادو ہو گیا ہے لیکن وہ سالوں تک بھی عاملوں سے بھی شفایاب نہ ہوئے ۔ تو ان کی بات سن کر میں جو علاج بتاتا ہوں اس سے سو فیصد رزلٹ ملتا ہے لوگوں کو لگتا ہے میرے پاس جنات ہیں جن کی مدد سے میں علا ج کرتا ہوں لیکن میرے پاس جنات نہیں اور نہ میںنے کبھی جنات کو مسخر کرنے کا سوچا ہے کیوں کہ وہ بھی مخلوق اور میں بھی مخلوق ہوں تو میں کیوں کسی مخلوق کے متعلق یہ سوچوں کہ میری مشکل دور کرے ، نہیں مشکلات حل کرنے والا صرف اللہ ہے۔انسان اشرف المخلوق ہے اور پیغمبر ی شرف بھی انسان کو حاصل ہے۔ سارے انبیاء انسانوں میں آئے ہیں۔
لہٰذا میں ان حضرات سے کہتا ہوں کہ آپ کو موسیقی سننے کی عادت ہے اور موسیقی کے بغیر چین نہیں ہے تو وہ کہتے ہیں آپ کو کیسے پتہ تو میرا جواب یہی ہوتا ہے میرے سالہا سال کے تجربات ہیں۔ علامات سے یہ بات معلوم ہو جاتی ہےتو لوگ کہتے ہیں اگر کوئی عامل کامل ہے تو آپ ہی ہیں آپ کے پاس واقعی جنات ہیں ۔ اس کے بعد میں ان لوگوں سے وعدہ لیتا ہوں کہ موسیقی چھوڑو اور کثرت سے استغفار پڑھو ، واقعی وہ لوگ چند دن کے بعد خوشی کا اظہار کرتے ہیں ۔
میں اپنے سالہا سال کےمشاہدات تجربات کے بعد اس نقطہ پر پہنچا ہوں کہ بیماریوں اور پریشانیوں کا سب سے بڑا سبب سنت نبویؐ کو چھوڑنا ‘ موسیقی کے ساتھ لگائو اور اس میں سکون کی تلاش کرنا ہے جو کہ نہ ملا ہے اور نہ ملے گا۔
ناصر خان ، پشاور
موسیقی کے متعلق دو رائے ہیں، ایک اس کے ناجائز اور نقصان دہ ہونے کے بارے میںاور دوسری رائے رکھنے والے اس کو جائز اور فائدہ مندتصور کرتے ہے۔نفسیاتی مریضوں کےمسائل اگر اس کا سائنسی اور عقلی جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ موسیقی بڑی حد تک منشیات کی طرح کام کرتی ہے، کیوں کہ یہ انسان کو اپنے اردگرد کے ماحول سے بے خبر کردیتی ہے۔ وہ ذہن کو پُر فریب حالت میں پہنچا دیتی ہے۔ سائنس میں اس بات کے کافی شواہد موجود ہیں کہ موسیقی کی کئی اقسام ذہن پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں جس سے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے۔ مثلاً دو مختلف یونیورسٹیوں میں کی گئی تحقیقات میں یہ دریافت ہوا کہ جب میوزک لگایا گیا تو چوہوں کے لیے بھول بھلیوں میں اپنا راستہ معلوم کرنا عام حالت کے مقابلے میں کئی گناہ زیادہ مشکل ہوگیا۔ دوسرے الفاظ میں چوہوں کی سیکھنے کی صلاحیتیں موسیقی کے زیر اثر کمزو پڑ گئیں۔انسانی دماغ ایک ایسا عضو ہے جو غور و فکر، تقریر اور جذبات کا ذمہ دار ہے۔ یہ جسم کا کنٹرول سنٹر ہے۔ انسان کے دماغ کے اگلے حصے کے اندر گہرائی میں ایک نظام ہوتا ہے جو Limbic System کہلاتا ہے۔ جذبات و احساسات مثلاً غصہ، خوف، جوش، نفرت، خوشی اور غم وغیرہ سب دماغ کے لمبک سینٹر میں پیدا ہوتے ہیں۔ موسیقی، منشیات اور جنسی خواہش کا آپس میں اتنا گہرا تعلق ہے کہ یہ تینوں دماغ کے ایک ہی حصے یعنی Limbic System کو متحرک کرتے ہیں۔ نوجوان موسیقی سے اس لیے لطف اندوز ہونا پسند کرتے ہیں کیوں کہ یہ دماغ کے اس مذکورہ حصہ کو متحرک کرتی ہے اور مزاج میں تشدد اور جھگڑالو پن پیدا کرتی ہے۔موسیقی دماغ کے اس حصے پر اثر انداز ہو کر جنسی بے راہ روی یا تشدد پر مبنی گانوں کو انسان کی بقیہ زندگی کے لیے اس کی یادداشت اور کردار کا حصہ بنا دیتی ہےمیرےسالہا سال کے تجرباتمیرا ایک انوکھا تجربہ ہےکہ اکثر پریشان اور نفسیاتی مسائل میں الجھے لوگ خاص کر جوان لڑکے لڑکیاں، میں یہ دعویٰ ٰکے ساتھ کہتا ہوںکہ وہ ہزاروں ڈاکٹروں عاملوں کے پاس جائیں ان کا علاج نا ممکن ہے۔ جب تک وہ موسیقی سن رہے ہوں، ہاں اگر موسیقی سے پرہیز کریں تو پریشانی خود بخود ختم ہو جائے گی۔انسان کی روزمرہ زندگی کے مسائل میں موسیقی کا بہت بڑا دخل ہے ‘خواہ وہ پریشانی کا روبار، رزق، ٹینشن ، گناہوں کے جذبات اور عبادت سے دل چرانا وغیرہ کی شکل میں ہی کیوں نہ ہو۔میرے پاس ایسےبہت سےلوگ جنہوںنے ہزاروں لاکھوں روپے ڈاکٹروں اور عاملوں پر لگائے تھے اور بڑے بڑے عامل حضرات نے انہیں جادو تعویذات کے متعلق بتایا کہ آپ کے اوپر جادو ہو گیا ہے لیکن وہ سالوں تک بھی عاملوں سے بھی شفایاب نہ ہوئے ۔ تو ان کی بات سن کر میں جو علاج بتاتا ہوں اس سے سو فیصد رزلٹ ملتا ہے لوگوں کو لگتا ہے میرے پاس جنات ہیں جن کی مدد سے میں علا ج کرتا ہوں لیکن میرے پاس جنات نہیں اور نہ میںنے کبھی جنات کو مسخر کرنے کا سوچا ہے کیوں کہ وہ بھی مخلوق اور میں بھی مخلوق ہوں تو میں کیوں کسی مخلوق کے متعلق یہ سوچوں کہ میری مشکل دور کرے ، نہیں مشکلات حل کرنے والا صرف اللہ ہے۔انسان اشرف المخلوق ہے اور پیغمبر ی شرف بھی انسان کو حاصل ہے۔ سارے انبیاء انسانوں میں آئے ہیں۔ لہٰذا میں ان حضرات سے کہتا ہوں کہ آپ کو موسیقی سننے کی عادت ہے اور موسیقی کے بغیر چین نہیں ہے تو وہ کہتے ہیں آپ کو کیسے پتہ تو میرا جواب یہی ہوتا ہے میرے سالہا سال کے تجربات ہیں۔ علامات سے یہ بات معلوم ہو جاتی ہےتو لوگ کہتے ہیں اگر کوئی عامل کامل ہے تو آپ ہی ہیں آپ کے پاس واقعی جنات ہیں ۔ اس کے بعد میں ان لوگوں سے وعدہ لیتا ہوں کہ موسیقی چھوڑو اور کثرت سے استغفار پڑھو ، واقعی وہ لوگ چند دن کے بعد خوشی کا اظہار کرتے ہیں ۔میں اپنے سالہا سال کےمشاہدات تجربات کے بعد اس نقطہ پر پہنچا ہوں کہ بیماریوں اور پریشانیوں کا سب سے بڑا سبب سنت نبویؐ کو چھوڑنا ‘ موسیقی کے ساتھ لگائو اور اس میں سکون کی تلاش کرنا ہے جو کہ نہ ملا ہے اور نہ ملے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں