محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!میں اپنا اور اپنے والدین کا ایک دکھ لے کر حاضر ہوئی ہوں جن میں دن رات ہم کڑھ رہے ہیں۔دنیا میں کوئی ایسا انسان نظر نہیں آرہا جو ہمارے غموں کا مداوا کر سکے۔آپ روزانہ بے شمار لوگوں کے مسائل حل کروانے اور دکھ درد ٹلوانے کا ذریعہ بن رہے ہیںجنہیں عبقری رسالہ میں ہر ماہ پڑھتے ہیں۔ایک آس اور امید کے ساتھ آپ کو خط لکھ رہی ہوں تاکہ سالہا سال سے کٹ رہی دکھی زندگی میں خوشیوں کی بہار آجائے۔
ہمارے دکھوں اور غموں کی وجہ کوئی اور نہیں بلکہ میرا سگا بھائی ہے جس نے میرے والدین کی زندگی عذاب بنا رکھی ہے۔چھوٹی بہن کے علاوہ سب کی شادیاں ہو چکی اور اپنے گھروں میں خوشحال زندگی گزار رہی ہیں مگر بھائی والدین کے لئے بہت بڑی مصیبت بن چکا ہے۔وہ بات بات پر بدتمیزی کرتا ہے اور اگر والدین کسی بات پر اسے سمجھانے کی کوشش کریں تو انہیں مارنا شروع کر دیتا ہے اور بہت بے دردی کے ساتھ ان پر تشدد کرتا ہے۔والدین کو ڈر لگا رہتا ہے کہ یہ انہیں جان سے مار دے گا۔اگر خاندان کا کوئی فرد سمجھانے کی کوشش کرتے تو اسے بھی برا بھلا کہتا ہے اور کسی کی نہیں سنتا۔بیٹیاں شادی کے بعد والدین کے گھر اس امید سے جاتی ہیں کہ والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ کچھ پل گزار کر زندگی میں موجود تلخیوں اور غموںکو کم کیا جا سکے مگر یقین کیجئے کہ اب میکہ جانے کو دل نہیں کرتا اور نہ ہی والدین ہمارے پاس آنے کو تیار ہیں ‘ وہ اس بات کو مناسب نہیں سمجھتے ۔گھر سے پیسے اور حتیٰ کے زیورات چوری کر چکا ہے جس سے حاصل ہونے والی رقم کو اپنی عیاشیوں میں خرچ کرتا ہے۔
لاکھ کوششیں کیں مگرسفاک انسان کی غیرت نہ جاگی!
ہمارے کچھ حاسدین ہیں ‘ ان کے ساتھ مل کر گھر والوں کے خلاف سازشیں کرتا ہے اور جی بھر کے ان کی تذلیل کرتا ہے۔چند روپوں کی خاطر اپنی عزت اور سب کچھ بیچ دیتا ہے اور ہمارے لئے رسوائی اور تباہی کا سبب بن رہا ہے۔ہم بہنیں سال بعد چھٹیوں میں والدین کے پاس آتی ہیں تو یہ دکھ درد اور تلخ یادیں لے کر گھروں کو جاتی ہیں۔جب سے ہوش سنبھالا ہے والدین کو دکھی حالات میںدیکھا ہے‘ ہماری اچھی پرورش کی خاطر انہوں نے اپنی خوشیاں قربان کیں‘ دن رات محنت کر کے ہمیں اپنے پائوں پر کھڑا کیا اور پھر بڑی مشکل کے ساتھ ہم بہنوں کی شادیاں کیں مگر جب اولاد جوان ہوئی‘ان کے سکھ لینے کا وقت آیا تومزید دکھوں میں مبتلا ہو گئے۔ان کی حالت اور صحت دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ جیتے جی مر گئے ہوں۔جب بھائی کی کوئی بات پوری نہ ہو تو وہ سارا گھر سر پر اٹھا لیتا ہے ‘و الدہ کے منہ پر تھپڑ مارتا ہے اور اب گلا دبانا بھی شروع ہو گیا ہے۔بعض اوقات دل میں آتا ہے کہ کسی طرح بھائی کو قتل کردوں مگر ہمت نہیں پڑتی‘پھر اسے بدعائیں دیتی ہوں کہ کاش اسے موت آجائے تاکہ والدین سکھ کا سانس لے سکیں۔میں نے بہت کوشش کیں کہ کسی طرح اس سفاک انسان کی غیرت جاگ جائے ‘ وہ کم از کم والدین کا اگر ادب نہیں کرسکتا تو انہیں اس طرح ذلیل بھی نہ کرے مگر میں تھک چکی ہوں‘ہمت ہار چکی ہوں۔اللہ کے لئے آپ کوئی ایسا عمل بتادیں کہ والدین کو اور ہمیں اس ذلت سے نجات مل جائے‘آپ کو سدا دعائیں دوں گی۔(ک‘اسلام آباد)
ایسے دکھی اور نازک حالات سے نکلنے کا تیر بہدف عمل
آپ روزانہ کسی بھی وقت اول وآخر درود پاک کے ساتھ اکتالیس مرتبہوَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَoپڑھ کر تصور میں بھائی کے سینے پر دم کریں۔مزیددرود پاک کی ایک تسبیح پڑھ کر بھائی کے دل کو ہدیہ کریں۔یہ عمل ہر حالت میں کر سکتے ہیں۔
عمل کا ہدیہ : چالیس دن بعد حسب توفیق سفید رنگ کی شیرینی بانٹ دیں‘ اس عمل کا ثواب حضرت رقیہ ؓ کی روح مبارکہ کوہدیہ کردیں۔اس عمل کی سب کو اجازت ہے۔
بھائی کیلئےموت کی بد دعا کرنے پر مجبور ہوں!محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!میں اپنا اور اپنے والدین کا ایک دکھ لے کر حاضر ہوئی ہوں جن میں دن رات ہم کڑھ رہے ہیں۔دنیا میں کوئی ایسا انسان نظر نہیں آرہا جو ہمارے غموں کا مداوا کر سکے۔آپ روزانہ بے شمار لوگوں کے مسائل حل کروانے اور دکھ درد ٹلوانے کا ذریعہ بن رہے ہیںجنہیں عبقری رسالہ میں ہر ماہ پڑھتے ہیں۔ایک آس اور امید کے ساتھ آپ کو خط لکھ رہی ہوں تاکہ سالہا سال سے کٹ رہی دکھی زندگی میں خوشیوں کی بہار آجائے۔ہمارے دکھوں اور غموں کی وجہ کوئی اور نہیں بلکہ میرا سگا بھائی ہے جس نے میرے والدین کی زندگی عذاب بنا رکھی ہے۔چھوٹی بہن کے علاوہ سب کی شادیاں ہو چکی اور اپنے گھروں میں خوشحال زندگی گزار رہی ہیں مگر بھائی والدین کے لئے بہت بڑی مصیبت بن چکا ہے۔وہ بات بات پر بدتمیزی کرتا ہے اور اگر والدین کسی بات پر اسے سمجھانے کی کوشش کریں تو انہیں مارنا شروع کر دیتا ہے اور بہت بے دردی کے ساتھ ان پر تشدد کرتا ہے۔والدین کو ڈر لگا رہتا ہے کہ یہ انہیں جان سے مار دے گا۔اگر خاندان کا کوئی فرد سمجھانے کی کوشش کرتے تو اسے بھی برا بھلا کہتا ہے اور کسی کی نہیں سنتا۔بیٹیاں شادی کے بعد والدین کے گھر اس امید سے جاتی ہیں کہ والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ کچھ پل گزار کر زندگی میں موجود تلخیوں اور غموںکو کم کیا جا سکے مگر یقین کیجئے کہ اب میکہ جانے کو دل نہیں کرتا اور نہ ہی والدین ہمارے پاس آنے کو تیار ہیں ‘ وہ اس بات کو مناسب نہیں سمجھتے ۔گھر سے پیسے اور حتیٰ کے زیورات چوری کر چکا ہے جس سے حاصل ہونے والی رقم کو اپنی عیاشیوں میں خرچ کرتا ہے۔لاکھ کوششیں کیں مگرسفاک انسان کی غیرت نہ جاگی!ہمارے کچھ حاسدین ہیں ‘ ان کے ساتھ مل کر گھر والوں کے خلاف سازشیں کرتا ہے اور جی بھر کے ان کی تذلیل کرتا ہے۔چند روپوں کی خاطر اپنی عزت اور سب کچھ بیچ دیتا ہے اور ہمارے لئے رسوائی اور تباہی کا سبب بن رہا ہے۔ہم بہنیں سال بعد چھٹیوں میں والدین کے پاس آتی ہیں تو یہ دکھ درد اور تلخ یادیں لے کر گھروں کو جاتی ہیں۔جب سے ہوش سنبھالا ہے والدین کو دکھی حالات میںدیکھا ہے‘ ہماری اچھی پرورش کی خاطر انہوں نے اپنی خوشیاں قربان کیں‘ دن رات محنت کر کے ہمیں اپنے پائوں پر کھڑا کیا اور پھر بڑی مشکل کے ساتھ ہم بہنوں کی شادیاں کیں مگر جب اولاد جوان ہوئی‘ان کے سکھ لینے کا وقت آیا تومزید دکھوں میں مبتلا ہو گئے۔ان کی حالت اور صحت دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ جیتے جی مر گئے ہوں۔جب بھائی کی کوئی بات پوری نہ ہو تو وہ سارا گھر سر پر اٹھا لیتا ہے ‘و الدہ کے منہ پر تھپڑ مارتا ہے اور اب گلا دبانا بھی شروع ہو گیا ہے۔بعض اوقات دل میں آتا ہے کہ کسی طرح بھائی کو قتل کردوں مگر ہمت نہیں پڑتی‘پھر اسے بدعائیں دیتی ہوں کہ کاش اسے موت آجائے تاکہ والدین سکھ کا سانس لے سکیں۔میں نے بہت کوشش کیں کہ کسی طرح اس سفاک انسان کی غیرت جاگ جائے ‘ وہ کم از کم والدین کا اگر ادب نہیں کرسکتا تو انہیں اس طرح ذلیل بھی نہ کرے مگر میں تھک چکی ہوں‘ہمت ہار چکی ہوں۔اللہ کے لئے آپ کوئی ایسا عمل بتادیں کہ والدین کو اور ہمیں اس ذلت سے نجات مل جائے‘آپ کو سدا دعائیں دوں گی۔(ک‘اسلام آباد)ایسے دکھی اور نازک حالات سے نکلنے کا تیر بہدف عملآپ روزانہ کسی بھی وقت اول وآخر درود پاک کے ساتھ اکتالیس مرتبہوَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَoپڑھ کر تصور میں بھائی کے سینے پر دم کریں۔مزیددرود پاک کی ایک تسبیح پڑھ کر بھائی کے دل کو ہدیہ کریں۔یہ عمل ہر حالت میں کر سکتے ہیں۔عمل کا ہدیہ : چالیس دن بعد حسب توفیق سفید رنگ کی شیرینی بانٹ دیں‘ اس عمل کا ثواب حضرت رقیہ ؓ کی روح مبارکہ کوہدیہ کردیں۔اس عمل کی سب کو اجازت ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں