اس نوجوان نے جواب دیا کہ میں اپنی بیوی سے بہت رنجیدہ ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن اگر تو میری شفاعت کی امید رکھتا ہے تو اپنی بیوی کی غلطیوں کو معاف کردے، نوجوان نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصرار پر اپنی بیوی کی خطائوں کو معاف کردیا
یہ واقعہ میں نے کتاب نافع الخلاق سے پڑھا اور خیال آیا کہ اس واقعہ کو رسالہ عبقری میں شائع کرنا چاہئے تاکہ خواتین اس واقعہ کو پڑھ کر عبرت حاصل کرکے اپنی عاقبت کو سنوارسکیں۔
واقعہ اس طرح ہے کہ ایک بڑھیا نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر عرض کیا کہ یارسول اللہ بہت روز ہوئے کہ میری لڑکی وفات پاگئی ہے اس کو میں نے خواب میں نہیں دیکھا۔ میں چاہتی ہوں کہ اس کو خواب میں دیکھوں۔
حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شب جمعہ کو چار رکعت نماز اس طرح پڑھنا کہ پہلی رکعت میں بعد الحمد کے سورئہ والشمس ایک بار اوردوسری رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد سورئہ واللیل ایک بار اورتیسری رکعت میں بعدالحمد سورئہ والضحیٰ ایک بار اورچوتھی رکعت میں سورة فاتحہ کے بعد سورئہ الم نشرح ایک بار اور سلام کے بعد سجدہ میں جاکر دعا مانگ کہ الٰہی میری میت کو مجھے دکھلا دے۔ روایت میں آتا ہے کہ اس بڑھیا نے اللہ کے رسول کے ارشاد کے عین مطابق چار رکعت نماز نفل پڑھی اورصبح کے وقت وہ بڑھیا گریہ زاری کرتی ہوئی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئی اور کہا یارسول اللہ میں نے اپنی لڑکی کو دس طرح کے عذاب میں گرفتار ہوئے دیکھا ہے۔ میری لڑکی کہتی ہے کہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ گناہوں سے باز آئیں اگر انہوں نے گناہ کئے تو میری طرح ان پربھی عذاب کیا جائے گا۔ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ وہ دس طرح کے عذاب تیری لڑکی پر کیسے ہیں؟۔ بڑھیا نے کہا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلا عذاب یہ تھا کہ میں نے اپنی لڑکی کو دوزخ کی آگ میں جلتے ہوئے دیکھا میں نے کہا اے میری جان!دوزخ کا عذاب تجھ پر کیوں کر ہوا؟ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میری بیٹی نے جواب دیا نماز رکوع ، سجود، چھوڑنے کی وجہ سے میں اس عذاب میں گرفتار ہوئی ہوں۔
دوسرا عذاب یہ ہے کہ دوزخ کی آگ اس کے سر پرڈالی جارہی تھی میں نے کہا اے بیٹی ! یہ عذاب کس وجہ سے ہے؟ اس نے کہا میری پیاری ماں میں اپنے سر کو ننگا رکھتی تھی اور نامحرم میرے سر کے بالوں کو دیکھتے تھے اور تیسر عذاب یہ ہے کہ فرشتے آگ کی میخیں اس کے کانوں میں مارتے تھے اور وہ میخیں دوسرے کان تک نکل رہی تھیں۔ میں نے کہا اے بیٹی یہ عذاب کس سبب سے ہے؟ اس لڑکی نے کہا میری عزیز ماں میں دنیا میں ایک کی بات دوسرے کو پہنچاتی تھی اس سبب سے میں اس عذاب میں گرفتار ہوں۔ اور چوتھا عذاب یہ ہے میں نے دیکھا کہ فرشتے اس کی دونوں آنکھوں میں آگ بھرتے ہیں میں نے کہا بیٹی یہ کیا ہے اے میری ماں! دنیا میں میں اپنے چہرے کو نامحرموں سے نہیں ڈھانپتی تھی اس سبب سے میں اس عذاب میں گرفتار ہوں۔
چھٹا عذاب یہ ہے کہ آگ کی چھری سے اس کے دونوں ہونٹ کاٹے جارہے تھے اور اس کی زبان گردن کی طرف کھینچی جارہی تھی میں نے کہا اے عزیز بیٹی یہ کیسا عذاب ہے اس نے کہا اے میری پیاری ماں میں اپنے خاوند کو برا بھلا کہتی تھی اور اسے تکلیف پہنچاتی تھی اس سبب سے میں آگ کے اس عذاب میں گرفتار ہوں اور ساتواں عذاب یہ ہے فرشتے زنجیروں کی آگ سے اس کے ہاتھ پیر باندھ کر کوڑے اس کے سر پر مارتے تھے میں نے کہا اے بیٹی یہ عذاب کس وجہ سے ہے؟ اس نے کہا اے ماں میں اپنے مال کو خاوند کی اجازت کے بغیر بے جا خرچ کرتی تھی اس سبب سے میں اس عذاب میں گرفتار ہوں۔
آٹھواں عذاب یہ ہے میں نے دو کالے سانپ دیکھے کہ وہ میری بیٹی کی چھاتی پر ٹپکتے اور کاٹتے ہیں۔ میں نے کہا بیٹی یہ کیا غضب ہے؟ اس نے کہا اے ماں! دنیا میں میں اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر دوسروں کے بچوں کو دودھ پلاتی تھی۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نواں عذاب یہ ہے کہ اس کا پیٹ ڈھول کی مانند پھولا ہوا تھا اور اس کے پیٹ میں سے آواز آرہی تھی۔
میں نے کہا اے بیٹی! یہ کیسی آواز ہے اس نے کہا اے میری ماں میں دنیا میں حرام کھایا کرتی تھی اور میرا پیٹ بھرا ہوتا تھا لیکن پھربھی میں دوسروں کا کھانا کھاجاتی تھی اس وجہ سے میرے پیٹ کے اندر سانپ اور بچھو بھردئیے گئے ہیں۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دسواں عذاب یہ ہے کہ فرشتے آگ کے تیر اس کے سر پر چلارہے تھے میں نے کہا بیٹی یہ کیسا عذاب ہے؟ اس نے کہا اے میری مہربان ماں میں خاوند کی اجازت کے بغیر باہر آتی جاتی تھی پھر بیٹی نے کہا اے میری ماں! رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میری طرف سے عرض کرنا کہ عورتوں کو ان برائیوں سے خبردار کریں کہ ان برائیوں سے بچیں اور اے ماں میری خاوند کو کہہ دے میرا قصور معاف کردے۔ راوی کہتے ہیں جب اس بوڑھی ماں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ باتیں عرض کیں تو یہ باتیں سن کر بہت سے صحابی رضی اللہ عنہ بیہوش ہوگئے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکی کے خاوند کو بلایا کہ اپنی بیوی کا قصور معاف کردے۔
اس نوجوان نے جواب دیا کہ میں اپنی بیوی سے بہت رنجیدہ ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن اگر تو میری شفاعت کی امید رکھتا ہے تو اپنی بیوی کی غلطیوں کو معاف کردے نوجوان نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصرار پر اپنی بیوی کی خطائوں کو معاف کردیا۔ اور دوسرے دن پھر اس بوڑھی ماں نے اپنی بیٹی کو خواب میں دیکھا کہ جنت کے تختوں پر بیٹھی ہے اور زیورات سے جڑا ہوا تاج اس کے سر پر رکھا ہوا ہے بیٹی نے اپنی ماں کو اپنی بغل میں پکڑا اور کہا اے میری عزیز ماں میرا سلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا دینا جن کے طفیل میرے اوپر سے اتنا سخت عذاب ٹلا اور میرے گناہ معاف ہوئے۔ میرے خاوند نے میری غلطیاں معاف کردیں تب میں اس درجے کو پہنچی ورنہ میں قیامت تک اس عذاب میں گرفتار رہتی۔
یہ واقعہ پڑھنے کے بعد خواتین کو اپنی غلطیاں دور کرنے کی اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمادے اگر چند خواتین نے بھی اپنی اصلاح کرلی تو اس میں ان خواتین کے علاوہ آپ کا اور میرا بھی فائدہ ہوگا۔ انشاءاللہ
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں