جناب حکیم صاحب عرض ہے کہ تقریباً چار سال پہلے میرے ساتھ ایک عجیب واقعہ پیش آیا کچھ غیرمخلوق یعنی چڑیل وغیرہ میرے پاس رات کو خواب میں آتی اور میرے ساتھ جنسی فعل کرتی‘ میں نے دوستوں سے مشورہ کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ خیال ہے حقیقت نہیں لیکن میں نے اس پر یقین نہیں کیا اور تقریباً ایک سال بعد چڑیل ہر دوسرے تیسرے دن میرے خواب میں آتی اور جب تک اس کا دل کرتا وہ گندی حرکات کرتی اور پیار کرتی‘ بعض اوقات مجھے خواب میں اپنے ساتھ لے جاتی اپنا گھر دکھاتی‘ 2 سال بعد میری جسمانی حالت بہت خراب ہوچکی تھی۔ میرا جسم اور دماغ میرے کنٹرول سے باہر تھا۔ میرے جسم میں گرمی کی انتہا ہوچکی ہے۔ میرا ذہن برائی کی طرف مائل ہوگیا ہے میں نے اپنے آپ کو بہت روکا لیکن جب میں نماز پڑھتا یا کوئی وظیفہ پڑھتا تو یہ رات کو میرے سینے پر بیٹھ جاتی اور میرا سانس روک دیتی‘ میرا ذہن اور دل اپنی طرف مائل کردیتی اور دو دو گھنٹے تک میرے ساتھ یہی کچھ کرتی اسی حالت میں اب مجھے تین سال گزر چکے ہیں میں نے ایک بزرگ سے مشورہ کیا انہوں نے کچھ بتایا لیکن اس کا حملہ کرنا بند نہیں ہوا آخر کار میں نے تنگ آکر ایک اور بزرگ سے مشورہ کیا انہوں نے کیل پڑھ کر دئیے جب وہ کیل میں نے گھر میں لگائیں تو آخری کیل لگاتے وقت چڑیل نے مجھے پکڑ کر بڑے پیار سے منع کیا لیکن میں نے اس کی بات نہیں مانی جناب حکیم صاحب اس چڑیل نے مجھے تقریباً چار سال تک بہت نقصان دیا اور ہر دوسرے تیسرے دن لڑکی شکل میں مجھ سے جنسی فعل کرتی اور گھر والوں کو تنگ کرتی ہے۔ عام آدمی میری بات پر یقین کرنے کو تیار ہی نہیں ہے۔ سب جگہ سے مجبور ہوکر اب آپ کو اپنی کیفیت لکھ رہا ہوں۔ (عمران)
وہ بچہ نہ تھا
انسان کی زندگی میں کچھ ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جوکہ انسان کی زندگی پر گہرے اثرات چھوڑتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ میرے ابو نے مجھے سنایا جو انہی کے ساتھ پیش آیا تھا۔ آئیے انہی کی زبانی سنتے ہیں۔ ”یہ ان دنوں کی بات ہے جب مجھے گھڑسواری کا بڑا شوق تھا۔ میرے شوق کو مدنظر رکھتے ہوئے ابو جان نے ایک خوبصورت گھوڑا مجھے خرید کردیا۔ یہ گھوڑا مجھے بے حد پسند آیا۔ میں ہر شام اس گھوڑے پر اپنے کھیتوں کی سیر کو جاتا۔ اس شام میں سواری کرتے کرتے بہت دور نکل گیا۔ واپسی کا جب ارادہ کیا تو شام کے سائے بہت گہرے ہورہے تھے۔ میں نے گھوڑا گھر کی طرف موڑا۔ ابھی میں نے تھوڑا سا فاصلہ طے کیا تھا کہ ایک بچے کے رونے کی آواز سنی۔ پہلے تو میں نے اپنا وہم سمجھا لیکن جب غور سے سنا تو واقعی کوئی بچہ رو رہا تھا۔ تھوڑی سی تلاش کے بعد میں نے ایک جھاڑی کے پاس اس بچے کو ڈھونڈلیا۔ یہ تقریباً6 سال کی عمر کا تھا۔ پہلے تو میرا ماتھا ٹھنکا کہ ضرور کوئی گڑبڑ ہے لیکن پھر انسانی ہمدردی کا جذبہ میرے اندر پھوٹ پڑا کہ اس بچے کو اس اندھیرے میں نہیں چھوڑنا چاہیے۔ میں نے اس بچے کو اٹھالیا اور اسے اپنے پیچھے بٹھالیا اور گھوڑے کو دوڑانے لگا۔ تھوڑے سے فاصلے کے بعد گھوڑے کے قدم رک گئے۔ میں سمجھا کہ شاید گھوڑا تھک گیا ہے لیکن جب پیچھے کی طرف دیکھا تو میرے اوسان خطا ہوگئے کیونکہ اس بچے کی ٹانگیں زمین کو چھورہی تھیں اور اس کا چہرہ بہت بھیانک تھا۔ میں گھوڑے سے اترا اور دوڑنا شروع کردیا۔ دوڑتے دوڑتے جب میں نے پیچھے کی طرف دیکھا تو وہ خوفناک بلا میرے پیچھے گھوڑا دوڑارہی تھی۔ یہ منظر دیکھتے ہی میری زبان پہ درود شریف کا ورد شروع ہوگیا کہ گھوڑا ہوا کی طرح میرے اوپر سے گزر گیا۔ اس کے بعد مجھے کوئی ہوش نہ رہا۔ جب مجھے ہوش آیا تو میں چارپائی پر پڑا تھا اور تمام گھر والے میرے اردگرد موجود تھے جو شاید یہ پوچھنے کے منتظر تھے کہ میرے ساتھ کیا ہوا۔ جب میں نے تمام واقعہ سنایا تو سب بہت حیران ہوئے اور اس دن سے میں نے گھڑسواری کا شوق ترک کردیا“۔
(صداقت علی خان لشکرانی والا)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں