جب آنکھیں کھلیں گی
اللہ جل شانہ نے اصحاب کہف کے کتے کا قرآن میں کئی جگہ ذکر کیا ہے اور ایک روایت میں یہاں تک آتا ہے کہ اللہ پاک اس کتے کو انسانی شکل دیں گے اور اس کو جنت میں بھیج دیں گے ۔ ایک اللہ والے نے یہاں ایک عجیب نکتہ بیان کیا ہے (عارفانہ عاشقانہ نکتہ ہے) فرمایا دنیا اصحاب کہف کی مخالف تھی ۔اللہ جل شانہ کی محبت اور ایمان بچا کر نکلے تھے اور ایک غار میں پناہ لی تھی اس کتے نے ساتھ دیا تھا فرمایا ایمان والوں کا اگر کتا بھی ساتھ دے اللہ اس کا تذکرہ قرآن میں کر دے اگر ایمان والا بندہ ہو اس کا اگر انسا ن ساتھ دے تو اللہ اس سے کتنا راضی ہو گا اورکتنا خوش ہو گا اور اللہ اس کو کتنا مقام عطا فرمائے گا یہ توجب آنکھیں کھلیں گی فرمایا کہ سارے انسان سو رہے ہیں جب موت آئے گی تب جا گیں گے ابھی تو آنکھیں بند ہیں.... سمجھ نہیں آ رہی.... عقل نہیں مان رہی.... آنکھیں جو بند ہیں جب یہ آنکھیں کھلیں گی۔
مری آنکھ بند تھی جب تلک نور جمال تھا
کھلی آنکھ تو نہ خبر رہی کہ خواب تھا کہ خیال تھا
پھر پتہ چلے گا کہ اس بیٹھنے پہ کیا ملے گا ‘اس سننے میں کیا ملے گا‘ اس ایک دفعہ سبحان اللہ کہنے پہ کیا ملے گا۔ میں بس میں سفر کررہا تھا‘ میںکوچ میں جا رہا تھا موٹر سائیکل گاڑی میں جا رہا تھا میں نے بیٹھے بیٹھے ذکر کیا تھا‘ تسبےح پڑھی تھی‘ اللہ جل شانہ کا نام لیا تھا‘ کسی اللہ والے سے محض اللہ کیلئے محبت کی تھی ۔ایک اللہ والے فرماتے ہیں آدمی کو جس کے مقام کا علم نہیں ہوتا اس کا دشمن ہے او ر جس کے مقام کا علم ہوتا ہے اس کا غلام ہوتا ہے جب آدمی کو کسی کے مقام کا علم نہیں ہوتا تو وہ اس کا دشمن ہوتا ہے اور جب اس کے مقام کا علم ہو جاتا ہے تو وہ اس کا غلام بن جاتا ہے ۔ ایک اللہ والے جارہے تھے ایک شخص کھڑا تھا وہ پہچانتا نہیں تھا۔ ساتھ کھڑے شخص نے کہا کہ یہ فلاں بزرگ ہیںتو اس شخص کو مقام کا علم تھا تو کہنے لگا کہ حضرت کا نام سنا ہے دوسرے نے کہاسنا تو ہے یہ جارہے ہیں( دور سے اشارہ کرتے ہوئے کہا) اس نے محبت سے دیکھا ماشاءللہ یہ اللہ والے جا رہے ہیں۔ بس زندگی کے جتنے دن تھے پورے ہو گئے۔ وہ فوت ہو گیا( جس نے دیکھا تھا وہ فوت ہوگیا جس نے دکھایا تھا وہ ابھی زندہ تھا) تو اس نے خواب میں پوچھا تیرے ساتھ اللہ جل شانہ نے کیا معاملہ فرمایا تو کہنے لگے کہ جب میں اللہ پاک کی خدمت میں حاضر ہوا تو اللہ پاک نے فرمایا کہ تو نے میرے ایک محبوب کو محبت کی نگاہ سے دیکھا تھا وہ میرا محبوب تھا یہ حدیث میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا ”اللہ میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں اور ان کی محبت جن سے تو محبت کرتا ہے میں ان کی محبت کا سوال کرتا ہوں “اللہ کے جو محبوب ہیں ان سے محبت رکھنا حضور ﷺ کی محبت کا حصہ ہے کہا تو نے میرے محبوب کو محبت کی نظر سے دیکھا تھا اور اسی وقت میں نے بھی تجھے محبت کی نظر سے دیکھا تھا اور جس کو میں محبت کی نظر سے دیکھوں گا وہ جہنم میں کیسے جاسکتا ہے۔
اس لئے کہتے ہیں والدین کو محبت کی نگاہ سے دیکھنے سے حج عمرہ کے ثواب ملتا ہے فرمایا کس لئے کہ وہ آسمانوں سے زمین پہ لانے کا زرےعہ بنے ہم عالم ارواح میں تھے اللہ پاک نے والدین کے ذرےعے سے ہمیں عالم وجود بخشا پھر بڑی عجیب بات فرمائی جو زمین سے آ سمان میں جانے کا ذرےعہ بنے۔ اعمال‘ ایمان‘ تقویٰ ‘اللہ کا تعلق‘ فرمایا والدین کو دیکھنے سے کعبہ ملتا ہے حج عمرہ کے ثواب کعبہ کے بغیر تو نہیں ہوتا اس لئے کہتے ہیں کہ اپنے شیخ کو اگر محبت کی نگاہ سے دیکھیں تو کعبہ والا ملتا ہے کہ شیخ نےچے سے اوپر لے جانے کا ذرےعہ بنا۔ میرے محترم دوستو! اپنے ایمان کی فکر کریں اور اس کا غم کھائیں اور اس کے لئے محنت کریں اور ا س کے لئے اپنے اوقات کی ترتیب بنائیں۔
شیطان لٹیرا ہے
دیکھو ایک بندہ چینی کی بوری سائیکل پر لئے جا رہا تھا اور بوری پھٹی ہوئی تھی بیسیوں آ دمی کہنے لگے کہ بھئی تجھے پتہ نہیں ہے تو سائیکل چلائے جارہاہے پےچھے بوری پھٹی ہوئی ہے ساری چینی ضائع ہو رہی ہے۔ ارے یہاں تک کہ دن میں اگر موٹر سائیکل کی اگلی بتی جل رہی ہو تو لوگ اس کو اشارہ کر کے بتاتے ہیں کہ تیری بیٹری ضائع ہو رہی ہے کسی کی جیب کٹ گئی پیسے ضائع ہوگئے کتنا دکھ ہوتا ہے اور کسی نے آنکھوں سے اللہ کو ناراض کیا‘ اس کے ایمان کی جیب کٹ گئی ہے اس کاکتنا نقصان ہوگیا ہاں جس نے زبان سے‘ جسم کے کسی حصے سے کوئی گناہ کیا اس کے ایمان کی جیب کٹ گئی ہے۔اس کی فکر کرو میرے دوستو! ارے ایمان کا مضمون ایک نشست میں سمجھنے سمجھانے والا نہیں ہے ارے !جس پہ ساری زندگی کی محنتیں ہیں اللہ والو وہ ایک لمحے میں کیسے سمجھ آ ئے گا اس لئے کہتے ہیں کہ یہ سمجھ تو نہ آئے گا لیکن اس کے لئے تھوڑی سی فکر مندی ہو جائے یہ سب سے بڑی بات ہے اس لئے دوستو ایمان کو بنانا ہے اور پھر اگلی بات تھوڑی سی اور بھی سن لو ایمان کو بچانا ہے شیطان لٹیرا ہے لٹیرا۔
ایمان کی حفاظت
کہتے ہیں جب کچھ نہیں تھا بڑا سکون تھا جب سے مال آ گیا پریشانی بڑھ گئی ہے۔ ارے جہاں مال آتا ہے چور آتا ہی وہیں پہ ہے.... خیال کرنا ....مجھے ایک بندہ کہنے لگا کافروں کو گناہ نہیں کراتا مسلمانوں کو کراتا ہے میں نے کہا جس کے پاس دولت ہے آتا ہی وہیں ہے ان بے چاروں کے پاس ایمان کی دولت ہے ہی نہیں ایمان کی دولت تو اسی (مومن ) کے پاس ہے تو اس لئے میرے دوستو! اللہ جل شانہ نے آ ج موقع دیا ہے خیال کرنا کہیں گردن نہ اونچی رہ جائے اور ایمان چلا جائے۔ سودا بڑا مہنگا کرلیا ہاں یہ چےز مٹنے سے ملتی ہے کہ دانہ خاک میںمل کے گل وگلزار ہوتا ہے اسی لئے کہتے ہیں کہ جب تک مٹی پاﺅں تک رہتی ہے وہ پسندیدہ ہے جب وہ مٹی منہ کے قریب آ جاتی ہے تو دھول بن جاتی ہے اور یاد رکھنا مٹی سے پھول اگتے ہیں کبھی پتھر سے پھول نہیں اُگے۔ (جاری ہے)
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 162
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں