قارئین! صدیوں سے نہیں بلکہ ہزاروں سالوں سے نظربد ایک مسلمہ حقیقت کے طور پر جانی گئی ہے۔ حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی احادیث میں اس کی تصدیق فرمائی ہے۔ مشاہدات اور واقعات نے اس کو اور زیادہ مسلمہ قرار دیا ہے بلکہ ان لوگوں نے بھی اس کو تسلیم کیا ہے جو نظر بد کوقدیم دور کی بات کہتے تھے حتیٰ کہ جدید سائنس کے شعبہ پیرا سائیکالوجی نے نظر بد پر تحقیق کی اور تحقیق کے بعد اس پر پہنچے ہیں کہ انسان کی آنکھوں سے پازیٹو اور نیگیٹو دونوں ریز نکلتی ہیں اور بعض لوگ ایسے ہیں کہ جن کی آنکھوں سے صرف اور صرف نیگیٹو ریز نکلتی ہیں اور طاقتور وولٹیج کے ساتھ نکلتی ہیں جو کہ اپنے مدمقابل کو صرف دیکھنے سے ہی نقصان پہنچاتی ہیں حتیٰ کہ کتابوں میں یہاں تک لکھا ہے کہ نظربد انسان کو قبر میں اور اونٹ کو ہانڈی تک پہنچا دیتی ہے۔ آج کچھ نظر بد کے واقعات آپ کی خدمت میں عرض کرتا ہوں۔ میں اپنے روحانی سفر کے سلسلے میں سندھ نواب شاہ گیا ایک صاحب نے مجھے ایک واقعہ سنایا بتانے لگے کہ میرا بیٹا بہت خوبصورت گول مٹول تھا‘ ہربندہ اسے چومتا پیار کرتا چھوٹا سا تھا۔ بڑا ہوا تو میں نے اسے قرآن پاک حفظ کیلئے ڈالا جب اس نے تیرہ پارے ختم کیے بہت اچھا قرآن پڑھتا تھا اور بہت اچھا اس کا لہجہ تھا اور بہت خوبصورت انداز تھا۔ لیکن تیرہ پارے ختم کرنے کے بعد ایسی نظر لگی کہ اس کا سارا رنگ سیاہ ہوگیا جوکہ میں نے خود دیکھا کہ ابھی تک سیاہ ہے اور تیرہ پارے قرآن کے یکسر بھول گئے بلکہ ذہنی طور پر کمزور ہوگیا‘ وہ بچہ جو اس سے پہلے بہت صحت مند اور تندومند تھا‘ وہی ذہنی معذور اور کمزور ہوگیا۔ زندگی کے ہر میدان میں پیچھے رہ گیا‘ قرآن پاک نہ پڑھ سکا‘ اسے سکول میں ڈالا گیا لیکن سکول کی کتابوں میں بھی ناکام ہوگیا۔ حتیٰ کہ اس کو کسی مکینک کے پاس بٹھا دیا گیا اور وہ مکینک بن گیا ہے اور اپنی مزدوری کررہا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ نہ اس کا وہ ذہن ہے جو پہلے تھا‘ نہ پہلے جیسی صورت ہے‘ بلکہ ایک سیاہ جلی ہوئی جلد کا مالک ایک جوان ہے جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ نظربد کی کوئی حقیقت ہے۔ اس سے بھی اگلی بات ان کے والد کہنے لگے جب اس کو نظربد لگی تو یہ گونگا اور بہرہ ہوگیا نہ بول سکتا تھا‘ نہ سن سکتا تھا‘ اس کا بہت علاج کیا اور روحانی علاج کیا۔ آخر اللہ کے کرم سے گونگا بہرہ پن تو ختم ہوگیا لیکن اس کی جلد کی سیاہی ختم نہیں ہوسکی جو کہ اب تک ویسے ہی موجود ہے۔ پچھلے دنوںایک پہاڑی علاقے کے سفر میں تھا‘ نظر بد کی بات چلی تو ایک صاحب کہنے لگے میرا بیٹا پیدا ہوا‘ پہلا پہلا بیٹا تھا‘ بہت خوبصورت صحت مند تھا۔ میں شہر میں رہتا ہوں‘ ویسے میں دراصل گائوں کا ہوں۔ گائوں لے کر گیا تو لوگوں نے مجھے کہا کہ ایک عورت ہے یہاں جو نظربد میں بہت زیادہ پرتاثیر ہے جس کو بھی دیکھتی ہے اس کا نقصان ہوجاتا ہے۔ میں نے بچانے کی بہت کوشش کی شوق ہی شوق میں اسے میں اپنے بازو پر اٹھا کر کندھے سے لگا کر باہر لے گیا تو اچانک وہ سامنے سے عورت آئی اور دیکھ کر کہنے لگی ہائے! اتنا خوبصورت تیرا بیٹا‘ تو نے دیکھایا ہی نہیں‘ کب پیدا ہوا؟ میں نے بات کو آیا گیا کردیا‘ لیکن شام تک بچہ بیمار ہوگیا‘ اسے ڈاکٹر کے پاس لے گیا‘ ڈاکٹر نے کہا یہ کیس میری سمجھ سے بالا تر ہے‘ بڑے شہر کے ہسپتال میں گئے تو انہوں نے تشخیص کی کہ بچے کا دل پھٹ گیا ہے وجہ کچھ سمجھ میں نہیں آرہی اور چند ہی دنوں میں بچہ مرگیا۔ انہوں نے یہ واقعہ سنایا کہ ہمارے علاقے میں دو آدمی تھے جو نظر لگانے میں بہت مشہور تھے‘ گائوں میں آٹا پیسنے کی چکی تھی‘ ایک دفعہ دونوں نظر لگانے کے واقعات ایک دوسرے کو بتارہے تھے کہ میں نے اپنی نظر سے یہ کارنامہ سرانجام دیا‘ دوسرا کہنا لگا میں نے یہ کارنامہ انجام دیا۔ باتوں ہی باتوں میں ایک دوسرے سے مقابلہ لگ گیا کہ گاوں میں آٹا پیسنے والی چکی کا پتھر کون توڑتا ہے؟ اب دونوں چل دئیے۔ چکی چل رہی تھی‘ اور آٹا پیس رہی تھی‘ ایک شخص نے اپنی بھرپور نظر سے اسے دیکھا‘ باوجود کوشش کے وہ چکی یعنی پتھر کا پاٹ نہ توڑ سکا‘ اب دوسرے کی باری آئی‘ دوسرے نے اس چکی کو توڑا‘ یعنی نظر اور اتنی بھرپور نظر ڈالی کہ چکی ٹوٹ گئی اور وہ خوشی خوشی واپس آگیا۔ بعد میں بات کھلی تو پتہ چلا کہ یہ دو نظر ڈالنے والوں کے کمال اور کرشمے تھے۔ ایک صاحب بتانے لگے ہمارے ہاں ایک عورت نظر کے معاملے میں بہت ہی زیادہ مشہور تھی‘ ایک دفعہ میں اپنے بچے کو گھوڑی پر سوار کروا کر لے جارہا تھا‘ دیکھا کہ وہ نظر لگانے والی عورت آرہی تھی‘ اس نے آنکھیں پھاڑ کر دیکھا اور کہا واہ! گھوڑی بھی خوبصورت اور بچہ بھی خوبصورت۔ تھوڑی دیر کے بعد بچہ اور گھوڑی دونوں سخت بیمار ہوگئے۔ قارئین! یہ چند واقعات میں نے آپ کی خدمت میں عرض کیے ہیں‘ جو کہ بالکل حقیقت ہیں‘ پڑھنے والوں کے پاس اس کے طرح کے بے شمار واقعات ہوں گے‘ جس سے نظر لگنے کی حقیقت واضح ہوجاتی ہے‘ واقعی ہی نظر بالکل حقیقت ہے اور اس کا حق ہونا بالکل واضح ہے۔ اسلام نے مشاہدات و واقعات میں‘ تجربات میں‘ حتیٰ کہ سائنس نے بھی اس کی تصدیق کردی ہے۔ آپ کے پاس اگر اس طرح کے واقعات ہوں تو ضرور لکھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں