عصابی امراض کے ماہر ڈاکٹر پرٹ کا کہنا ہے کہ ذہن اور جسم میرے نزدیک دو الگ چیزیں نہیں ہیں۔ یہ دونوں آپس میں اس طرح مربوط و منسلک ہیں کہ ایک کی سلامتی دوسرے سے وابستہ ہے۔ اس لیے ذہن اور جسم کے درمیان توازن رکھنا بہت ضروری ہے
کہتے ہیں کہ فکر و پریشانیاں انسان کو وقت سے پہلے بوڑھا کردیتی ہیں کیونکہ جذبات واحساسات کو انسانی زندگی میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اسی طرح صحت مندی کا بہت حد تک انحصار انسان کی سوچ پر ہے۔ ایک پرسکون دماغ پورے جسم کو صحت مند رکھتا ہے۔ گویا دماغ کو صحت مند رکھنا نہ صرف پورے جسم کے صحت مند رکھنے کے مترادف ہے بلکہ طویل العمری کا بھی ضامن ہے۔ مشہور ماہر نفسیات ڈاکٹر پولیٹس کے بقول جو شخص خود کو پریشانیوں سے بچا کر رکھتا ہے وہ یقینی طور پر کم از کم اپنی عمر میں دس برسوں کا اضافہ کرلیتا ہے۔
پرولونگ یوریوتھ کے مصنف نے صحت مند بڑھاپے گزارنے کے دس گر بتائے ہیں: ٭ بڑھاپے میں ماضی کا غم نہ کیجئے۔ ٭ گزرے ہوئے نقصان کا افسوس نہ کیجئے۔ ٭ ضعیفی کے باوجود مسکراتے رہیے۔ ٭ زندگی میں عملی طور پر دلچسپی لیجئے۔ ٭ مرنے کے انتظار میں مت رہیے۔ ٭ ہر حال میں خوش رہنے کے فلسفے کو اپنائیے۔ ٭ نظم و ضبط کا خصوصیت سے خیال رکھیے۔ ٭ جسمانی صحت اور حالات کے مطابق روزانہ تھوڑی بہت ورزش ضرور کیجئے۔ ٭ تمباکو نوشی یا دوسری کسی نشہ آور شے سے اپنے آپ کو دور رکھیے۔ ٭ کاموں کی انجام دہی یا محنت کا کوئی کام کرنے کے بعد دماغ اور جسم کو قدرے آرام دیجئے۔
انسان جوں جوں ترقی کی منزلیں طے کرتا آگے بڑھ رہا ہے۔ اسی تناسب سے اس کی بے آرامی بڑھتی جارہی ہے۔ مصروفیت میں اضافے کے سبب چین و سکون ختم ہوتا جارہا ہے۔ زندگی میں الجھنیں‘ پریشانیاں‘ اداسی اور پژمردگی بڑھتی جارہی ہے۔ خوف و گھبراہٹ‘ خدشات‘ وسوسوں اور اندیشوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہی وجہ ہے تمام دنیا اور خصوصیت سے ترقی پذیر ممالک میں نفسیاتی امراض‘ ذہنی پژمردگی‘ بے خوابی اور دماغی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔ سائنس کی دی ہوئی تھوڑی بہت آسائشوں نے ذہنی سکون اور تسکین قلب جیسی متاع عزیز انسانوں سے چھین لی ہے۔
ایک ماہر معاشیات کا کہنا ہے کہ انسان کی بنیادی ضروریات کی تعداد حقیقت میں بہت کم ہے لیکن ہرچہ براست ازماست کے مصداق لامحدود خواہشات مسلط کی ہوئی ہیں۔ انسانی دل آرزوئوں اور تمنائوں سے کبھی خالی نہیں رہتا۔ ایک آرزو پوری ہوتی ہے تو دوسری جنم لے لیتی ہے۔ اس طرح اس کا سلسلہ زندگی کی آخری سانس تک جاری رہتا ہے انسانی فطرت میں سیری نہیں ہے۔ اس کا ذہن ہمہ وقت نئے مقاصد اور آرزوئوں کی تخلیق میں مشغول رہتا ہے۔ اس کاذہن ایک ایسا سمندر ہے جو کبھی خشک نہیں ہوتا اس لیے آج کا انسان پہلے دور کی نسبت کہیں زیادہ دماغی الجھنوں کا شکار ہے۔
اعصابی امراض کے ماہر ڈاکٹر پرٹ کا کہنا ہے کہ ذہن اور جسم میرے نزدیک دو الگ چیزیں نہیں ہیں۔ یہ دونوں آپس میں اس طرح مربوط و منسلک ہیں کہ ایک کی سلامتی دوسرے سے وابستہ ہے۔ اس لیے ذہن اور جسم کے درمیان توازن رکھنا بہت ضروری ہے۔ اس طرح دماغ کا جو تمام عوامل اور اعمال کا مرکز ہے اور محرک بھی‘ تندرست و توانا رہنا لازمی ہے۔ حد سے بڑھی ہوئی افکار وپریشانیاں‘ ادھیڑ بن کی کیفیات اعصابی نظام کو براہ راست متاثر کرتی ہیں جس کے نتیجے میں آلام و تکالیف پیدا ہوسکتی ہیں۔
کچھ لوگ فطرتاً زیادہ ہی حساس واقع ہوتے ہیں معمولی باتوں کا گہرا اثر لیتے ہیں۔ ان میں مسائل سے نمٹنے کی ہمت نہیں ہوتی۔ آزمائش سے دور بھاگتے ہیں بس ہر وقت ذہن الجھائے رکھتے ہیں۔ حد سے بڑھی ہوئی یہ ادھیڑ بن بعض اوقات خوفناک صورتحال پیدا کرسکتی ہے اور ناقابل علاج بیماریوں کی دلدل میں بھی دھکیلنے کا سبب بن سکتی ہے۔
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ خوف بے بنیاد نکلتے ہیں اس لیے مسائل کا تجزیہ کرنا بہتر ہوتا ہے۔ کیونکہ بیشتر خدشات کا تعلق ہماری جذباتی زندگی سے ہوتا ہے۔ اس لیے ضروری ہوتا ہے کہ فراست اور ذہانت سے کام لے کر مسائل پر قابو پایا جائے۔ غیرضروری تفکرات سے بچنے ہی میں عافیت ہے کیونکہ یہ تفکرات آپ کی غذا کے قیمتی جواہرات چاٹ جاتے ہیں ذہن و حواس کے تکدر سے ذہنی اضمحلال جنم لیتا ہے جو دماغی خلیوں کو سخت نقصان پہنچاتا ہے جو لوگ ان جوہروں کی حفاظت نہیں کرتے وہ بڑی آسانی سے مہلک امراض کا جن میں کینسر بھی شامل ہے شکار ہوجاتے ہیں۔
انگریزی کا ایک محاورہ ہے ”مشکلات ایسی سیڑھیاں ہیں جو ہمیں جنت تک لے جاتی ہیں“ ایک علم النفس کے ماہر کا بھی یہی کہنا ہے کہ مشکلات ہمارے لیے نعمت ہیں۔ اس سے مخفی صلاحیتوں کو اجاگر ہونے کا موقع دستیاب ہوتا ہے۔ انسان میں ایک ایسی طاقت موجود ہے جس کو بروئے کار لاکر مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
خیالات میں بڑی طاقت ہے۔ اپنے خیالات کو اس قادر مطلق کی جانب موڑ دیجئے جو اس کائنات کا نظام چلا رہا ہے اور جس کی کائنات کی ہر شے پر قدرت و کامرانی ہے جو لوگ اللہ کو اپنا خیرخواہ سمجھتے ہیں وہ اپنے تمام مسائل کو دعائوں کی شکل میں اس سے کہہ ڈالتے ہیں جس کے بعد ان پر سکون کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔ راضی برضا رہنے سے زیادہ اطمینان قلب کسی چیز میں نہیں ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 411
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں