ہفتہ وار درس سے اقتباس
علم بانٹنے سے بڑھتا ہے
آپ کو ایک دل کی بات ،خلوص سے عر ض کر تا ہو ں۔ میرے دوستوجو بھی بن دیکھی ، ان دیکھی زندگی کو لیکر چلے گا (جو اللہ کے احکامات کی زندگی ہے ) وہ دنیا میں ضرور کامیا ب ہوا ہے ۔ اس کو عشق کی زندگی کہتے ہیں۔ ایک وہ عشق ہے جس کو ہم آج کل استعمال کر رہے ہیں اور ایک عشق وہ ہے جس کا قرآن میں تذکر ہ ہے ۔ ” والذین امنو اشد حبًّا اللّٰہ “ محدثین نے لکھا ہے کہ اس کا تعلق عشق سے ہے (اللہ کی ذات عالی کے ساتھ۔) میںنے ایک جوان کو دیکھا ،مغر ب کی نماز تھی ۔ اس نے جس عاجزی اور درد کے ساتھ دعا کی اور سجدہ کیاوہ عجیب تھا۔ مجھے پتہ تھا کہ اس کو کوئی عشق لگا ہوا ہے۔ میں نے کہا اللہ پاک تو مجھے بھی اپنی ذات عالی کا ایسا عشق عطا کر دے۔ میں نے ایک آدمی کو دیکھا وہ ہا تھ سیدھے رکھ کر سجدے کرتا تھا ، لمبے لمبے اور لمبی لمبی نما زیں پڑھتاتھا۔ مسجد میں سب سے پہلے آکر صفیں بچھانا، صحن میں پانی لگانا اور پتہ نہیں کیا خدمت کرتا ۔ میں نے سو چا یا کریم اس کے اندر انقلا ب کہا ں سے آیا ہے ؟ ہائے ہائے اور پھر جب اس کو وہ دنیا وی چیز مل گئی، اسی شخص کو میں نے دیکھا کہ پھر فرض نماز سے بھی چھٹی۔ یہ مخلو ق کا عشق ہے اگر خالق کا عشق ہو تا تو اس کو اللہ پا ک اپنا وہ تعلق دیتااور اپنی وہ محبت دیتاجو بیا ن سے باہر ہے ۔ آج میرے پا س ایک صاحب آئے کہنے لگے کہ جی میں نے آپ کی فلا ں کتا ب پڑھی ہے اور مجھے عملیا ت سیکھنے کا شوق ہے ۔ میرے پاس تو لوگ آتے رہتے ہیں کہ ہمیں روحانی علوم کا شوق ہے ۔ تو میں کہتاہو ں کہ میرے پا س ٹوٹا پھوٹا جو بھی ہے، آپ کی امانت ہے ۔ مجھے بھی کہیں سے امانت ملی ہے ۔ بخل کی کیا ضرورت ہے۔ علم بانٹنے سے بڑھتا ہے ۔ کم نہیں ہوتا۔ لیکن میں نے اس سے پوچھا کہ تویہ علم کیو ںحاصل کر ناچاہتا ہے؟ اس نے کہاکئی وجوہات ہیں۔ اس میں ایک وجہ یہ عشق بھی تھا۔ آپ یقین مانئے اللہ جل شانہ کی محبت کا جس نے جا م پی لیا اس نے عجیب لذتیں اور عہدے پا لئے ۔ دنیا کے عہدو ں کی لذتیں ہو تی ہیں ۔ کرنل صاحب بریگیڈئیر بن گئے ۔ عہدے کی لذت ہے ، گاڑی بڑھ گئی، رینک بڑھ گیا اور سا را نظام اوپر ہو گیا ہے ۔ ایک کلرک سینئر کلر ک بن گیا ۔ پھر ہیڈ بن گیا ۔ پھر ایک چھوٹاافسر جی ایم ، ڈائریکٹر جنرل بن گیا ، عہدے بڑھ گئے، لذتیں بڑھ گئیں۔مال کی لذتیں ہیں، چیزو ں کی لذتیں ہیں ۔ مگر کبھی ہم نے سو چا کہ اللہ کے نام کی محبت کی لذت مل جا ئے ۔ مگر یہ مسئلہ غیب میں اٹکا ہو ا ہے ۔ میں غیب کو بیان کر رہا ہوں۔میںایک دفعہ پوسٹ ما رٹم والے کمرے میں کھڑا تھا کہ ایک مر دہ جسم آیا ۔ ایک نے کہا کیا ہوا؟ دوسرے نے کہا گڑھی شاہو کاایڈریس ہے، اس کی لڑا ئی ہوئی کسی نے اس کے سینے میں سوا مارا اور یہ وہیں مر گیا ۔میں اس کے جسم کو دیکھ رہا تھا 29 یا 30 سال کا جوان تھا۔ اس کے جسم کو دیکھ کر سو چا کہ اس کا جسم صرف تیس سال کے لیے آیا تھا اور غیب کانظام دے کر بھیجا گیا تھا کہ تیرے پاس غیب کا نظام ہے کہ تونے بس تیس سال دنیاکے اندر رہنا ہے ۔ اس کے ساتھ ایک مر دہ جسم پڑا تھا۔ جو (80 ) یا (85 ) سال کا تھا۔ ایک کو تیس سال کے لیے غیب کا نظام دیا گیا تھا اور ایک کو اسی سال کے لیے غیب کا نظام دیا گیا تھا ۔
مقام ولایت کو مقام تقویٰ کہتے ہیں
میرے محترم دوستو! غیب کا نظام دے کر مجھے اور آپ کو اللہ نے اس جہاں میں بھیجا ہے۔ اس غیب کے نظام کو سمجھیں ۔ ایک غیب کا نظا م ہے، ایک مشاہدے کا نظام ہے ۔قرآن کی ابتداء غیب کے نظام سے ہو تی ہے ۔ اللہ نے تقویٰ والوں کی جو صفا ت بیان کی ہیں ان میں پہلی صفت غیب کی صفت ہے ۔ متقی کسے کہتے ہیں؟ ولی کو متقی کہتے ہیں ۔ مقام ولایت کو مقام تقویٰ کہتے ہیں اور اس میں پہلی صفت غیب کا نظام ہے ۔ اب غیب کے نظام کی ایک صفت سمجھیں ۔ ایک گنا ہ کا موقع ہے، ایک نافرمانی کا موقع ہے، ایک حرام کا موقع ہے۔ اس حرام کا تعلق رزق سے ہے یا جسم سے ہے یا کسی بھی نظام سے ہے۔ کوئی نہیں دیکھ رہا یہ رزق کو حرام یا کسی چیز کو حرام کرنا چاہتا ہے۔ اب ایک غیب کا نظام جس کا اس کو اگر یقین ہے تو یہ فوراً کہے گا کہ کوئی دیکھ رہا ہے ۔ یقین جانئے جس نے غیب کے نظام کو سمجھ لیا ، اس کی طا قت بڑھ جائے گی۔ آج میں نے چار لفظوں کی تا ثیر کو اپنی آنکھو ں سے دیکھا ۔ ” یا حلیم ، یا علیم ، یا علی ، یا عظیم “ آیت الکرسی کے آخر میں ہے ، ”و ھو العلی العظیم“ یہ انہی چار لفظوں میں سے ہے ۔ ایک بہت بڑی مشکل تھی۔مجھے اللہ کی ذات عالی سے امید تھی اللہ کے نام کی برکت سے اللہ پا ک اس مشکل کو حل کر دیں گے۔ آپ یقین جانئے جب غیب کے نظام کی طرف یقین بڑھتا ہے تو پھر ہماری دعاﺅں کی تا ثیر بڑھ جاتی ہے۔ پھر اللہ سے دعا ﺅ ں کے قبول ہونے کا یقین ہو جاتا ہے اور پھر دل کہتا ہے کہ جو پڑھوں گا، اللہ دے گا ۔جب ہم غیب کے یقین کو، غیب کے نظام کو سمجھیں گے تو یقین پیدا ہو گا۔
مظلوم کی بد دعا سے بچو
دیکھو بات سنو! دعا الفا ظ کا نام نہیں ،کیفیا ت کا نام ہے ۔ کعبة اللہ کے سامنے رات کے با رہ یاایک بجے کا وقت تھا ۔ لوگ بہت کم تھے ۔میں نے ایک اللہ والے سے عرض کیا کہ کوئی دعا بتائیں۔ اس شخص نے مجھے جواب دیا ، دعا نہیں بتائی ۔ کہنے لگے کہ دعا الفا ظ کا نہیں کیفیات کا نام ہے ۔ اب اس لفظ کی اگر کسی کو سمجھ آجائے تو اس کا کام بن جائے گا ۔ایک چیز سو چئیے کہ مظلوم کے پاس دعا کے لیے کیا کوئی خاص لفظ ہوتے ہیں؟کیو ں کہتے ہیں کہ مظلوم کی بد دعا سے بچو ۔ اس کے پاس دعا ہو تی ہے یا کیفیت ہوتی ہے؟میں نے ان سے عرض کیا کہ کوئی خاص لفظ بتائیں، کعبہ سامنے ہے۔ (جاری ہے )
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 252
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں