جدھر دیکھوں تو ہی تو ہے
میری عمر 19سال ہے اور میں ایک پراجیکٹ پر کام کررہی ہوں جہاں میرے ساتھ خواتین ہی کام کررہی ہیں‘ وہاں ہماری ایک نئی منیجر جس کی عمر 24 سال ہے مجھے بہت اچھی لگنے لگی ہے‘ میں اس کا ہر کام کرنے لگی محض اس لیے کہ وہ میرے ساتھ میری نظروں کے سامنے رہے۔ ایک دن میں نے عید کا تحفہ خریدا اور ایک خط لکھ کر اس میں رکھ دیا اس خط میں میں نے اس سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کیا تھا۔ دوسرے دن وہ آئی تو بہت غصے میں تھی پھر اس نے مجھے پیار سے سمجھایا کہ تم ایسی حرکتیں مت کرو۔ تم ابھی بہت چھوٹی ہو مگر میں اپنے دل کا کیا کروں جو کسی طور مانتا ہی نہیں۔ میں تو اس سے ایسی محبت کرتی ہوں جیسی ماں اپنے بچے سے‘ ایک بہن اپنے بھائی اور ایک پجاری اپنے دیوتا سے کرتا ہے۔ خدا کے بعد اگر سجدہ جائز ہوتا تو میں اسے ضرور کرتی۔ صبح جب میری آنکھ کھلتی ہے تو میں اس کی تصویر خیالوں میں دیکھتی ہوں وہ مجھے کہتی کہ تم پاگل ہو‘ سیدھی ہوجائو۔ آپ بتائیے کہ میں کیا کروں؟ اسے کیسے اپنا بنائوں۔ میں اچھی شکل وصورت کی لڑکی ہوں اور کئی لڑکے مجھے پسند کرتے ہیں مگر میں اس لڑکی کے سوا کسی سے محبت نہیںکرتی اور نہ پسند کرسکتی ہوں۔ (زبیدہ‘ راولپنڈی)
مشورہ: آپ کی منیجر بالکل درست کہتی ہے کہ آپ اپنی روش سے باز آجائیے کیونکہ کسی ہم جنس سے اس حد تک محبت کرنا قطعی مناسب نہیں۔ آپ کیلئے ہمارا مشورہ یہ ہے کہ آپ کو چاہے کہ آپ اپنا تبادلہ کروالیں یا اس ملازمت کو چھوڑ کر کسی اور جگہ ملازمت کرلیں ورنہ ذہنی ابتری کی شکار ہوجائیں گی کیونکہ کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے کسی کو پسند کرنا اور محبت کرنا الگ بات ہے لیکن اس محبت میں اس حد تک آگے بڑھ جانا کہ جدھر دیکھتا ہوں تو ہی تو ہے والی کیفیت طاری ہوجائے یہ اچھا شگون نہیں ہے۔
پہلے علاج کروائیں
میرا ایک چھوٹا بھائی دو سال قبل ڈیپریشن کا شکار ہوگیا‘ میں اس کو پیروں‘ فقیروں کے پاس لے گیا‘ تعویذ وغیرہ سے علاج کرایا مگر کوئی فرق نہیں پڑا اس کے بعد اسے مینٹل ہسپتال میں داخل کرادیا مگر پھر بھی وہ اچھا نہیں ہوا‘ کچھ لوگوں نے مشورہ دیا کہ اس کی شادی کردو‘ اس نے بھی شادی کی خواہش ظاہرکی مگر یہ بات میرے بس میں نہیں کیونکہ وہ جس جگہ رشتہ چاہتا ہے‘ وہاں شادی ہونا ممکن نہیں ہے‘ میں نے جس لڑکی سے شادی کی بات طے کی وہ اس جگہ شادی نہیں کرنا چاہتا‘ کبھی کہتا ہے کہ اچھا ٹھیک ہے اگر یہ لوگ راضی ہیں تو میں شادی کرلیتا ہوں میری سمجھ اس کی کوئی بات نہیں آرہی۔ (ط۔ ظ۔ ملتان)
مشورہ: آپ نے اپنا نام تک نہیں لکھا‘ اگراصل نام شائع نہیں کروانا چاہتے تھے تو آپ کوئی بھی فرضی نام لکھ دیتے بہرحال جہاں تک بھائی کی شادی کا تعلق ہے تو ہم آپ کو صرف یہ مشورہ دیں گے کہ آپ فی الحال اپنے بھائی کے دماغ کا علاج کرائیے اورکسی نفسیاتی کلینک سے رجوع کریں۔ ملتان میں بھی یقینا کسی بڑے ہسپتال میںیہ سہولت ضرور ہوگی اگر نہ ہو تو پھر لاہور یا کراچی کے ماہرین نفسیات سے رجوع کریں‘ جب بھائی ذہنی طور پر بالکل نارمل ہوجائے تب اس کی شادی کا سوچئے گا ورنہ خواہ مخواہ کسی لڑکی کی زندگی خراب ہوگی۔
میڈیکل میں آتے ہی....!
میری عمر اکیس سال ہے اور میڈیکل سٹوڈنٹ ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ مجھ میں خود اعتمادی کی کمی ہے۔ بہت جلد گھبرا جاتی ہوں۔ ہر بار خود میں ول پاور پیدا کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہی۔ امتحان میں اتنی نروس ہوجاتی ہوں کہ باقاعدہ ٹانگیں کانپنے لگتی ہیں اور زبانی امتحان کے دوران میری زبان میرا ساتھ نہیں دیتی۔ اس وجہ سے میرے نمبر بہت کم آتے ہیں۔ میں نے انٹر تک ہمیشہ گریڈ ون حاصل کیا ہے مگر جب سے میڈیکل جوائن کیا ہے تب سے یکسوئی سے پڑھائی نہیں کی جاتی۔ میں بہترین ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں میرا ارادہ پڑھائی کیلئے باہر جانے کا بھی ہے۔ میں اکثر روتی ہوں کہ یہ میرے ساتھ ہی کیوں ہورہا ہے؟ حالانکہ میری دوسری تمام بہنوں میں بہت اعتماد ہے۔ اکثر لوگ مجھے کہتے ہیں کہ تم بہت جلد گھبرا جاتی ہو۔ پڑھائی کیلئے کتاب کھولتی ہوں تو پڑھا نہیں جاتا مختلف قسم کے خیالات آتے رہتے ہیں۔ (علیشاہ خان‘ ایبٹ آباد)
مشورہ: آپ مستقبل کی ڈاکٹر ہیں اور الحمدللہ آپ بہت اچھی ڈاکٹر ثابت بھی ہوں گی اب جہاں تک خود اعتمادی کی کمی کا تعلق ہے تو اس کیلئے سب سے پہلے تو آپ یہ سوچنا چھوڑ دیجئے کہ آپ نروس ہوجاتی ہیں‘ گھبرا جاتی ہیں اور آپ میں اعتماد کی کمی ہے۔ آپ نے لکھا ہے کہ انٹر تک آپ بہترین طالب علم تھیں مگر میڈیکل میں آتے ہی اعتماد ختم ہوگیا اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ لاشعوری طور پر آپ کے ذہن پر یہ احساس حاوی ہوگیا ہے کہ میڈیکل کی پڑھائی بہت مشکل ہے‘ اسی لیے کتاب ہاتھ میں لیتے ہی پڑھائی سے دل اچاٹ ہوجاتا ہے۔ اسی طرح کلاس میں بھی آپ اسی لیے گھبرا جاتی ہیں اس خوف پر قابو پانے کیلئے پہلی ترکیب تو یہ کریں کہ بار بار ذہن میں دہراتی رہیں کہ مجھے میڈیکل میں اچھے نمبروں سے پاس ہونا ہے اور میں بھی دوسرے طالبعلموں کی طرح پراعتماد ہوں۔ رات کو سوتے وقت پانچ سات منٹ تک خود اکتسابی کی یہ مشق ضرور کریں اس سے بہت جلد خاطر خواہ فائدہ ہوگا اس کے علاوہ آپ تمام گھریلو اور نجی مصروفیات ترک کرکے دن اور رات کازیادہ وقت پڑھنے میں صرف کریں۔ شروع شروع میں خیالات پریشان کریں گے مگرآپ ان پر توجہ نہ دیں۔ ایک ایک صفحے کو کئی کئی بار پڑھیں اور پھر کتاب بند کرکے جو کچھ پڑھا ہے اسے اپنے ذہن میں دہرائیں اور اس وقت تک اس مضمون یا صفحے کو پڑھتی رہیں جب تک اس کا مفہوم آپ کے ذہن میں پوری طرح واضح نہ ہو جائے۔ اس ترکیب پر مسلسل عمل کرتی رہئے کچھ ہی عرصے بعد آپ کو اپنا مسئلہ خود حل ہوتا نظر آجائے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں