1422ھ کا سال تھا اور شعبان المعظم کا مہینہ اور اس کا آخری ہفتہ‘ دن اب ٹھیک سے یاد نہیں‘ میںمتحدہ عرب امارات کے سفر میں تھا۔ ایک روز صبح دوبئی سے ابوظہبی، اپنے عزیز و اقارب اور دوست احباب سے ملنے کی غرض سے جانا ہوا۔ ساتھ میں استاد محترم مولانا فاروق ندوی صاحب بھی تھے اور گاڑی ہمارے دوست محمد سعید صاحب (مصنف انگریزی کتاب اسلام اور غیر سودی بینکنگ نظام) کی تھی اور وہی اس کی ڈرائیونگ بھی کر رہے تھے۔ شام کو ہم لوگ ابوظہبی سے سے واپس ہوئے‘ راستہ میں مغرب کی اذان ہوئی‘ لب سڑک واقع ایک چھوٹی سی مسجد میں اتر کر ہم لوگوں نے نماز ادا کی اور واپس گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہو گئے۔
مولانا نے ہم سب سے فرمایاکہ سب لوگ اپنے معمولات اور اوراد وظائف مکمل کر لیں۔ کچھ ہی دیر میں ہم لوگ اپنے معمولات سے فارغ ہوئے اور پھر مغرب سے قبل والی تفریحی گفتگو شروع ہوئی۔ گاڑی اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ تیز رفتاری سے دوبئی کی طرف رواں دواں تھی۔ دائیں بائیں سے گذرنے والی امریکی و یورپی طرز کی موٹرکاریں ہمیں اوورٹیک کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی تھیں۔ اچانک کیا دیکھتے ہیںکہ ایک دھماکہ کی آواز سنائی دی اور یکلخت ہماری گاڑی رک گئی۔ ہم لوگ یہ سوچ کر نیچے اترے کہ شاید گاڑی پنکچر ہو گئی ہے اور اس کے ٹائر سے ہوا نکل گئی ہے۔ دروازہ کھول کر جب نیچے اترے تو ہمارے قدموں تلے زمین کھسک گئی۔ کیا دیکھتے ہیں کہ ایک تیز رفتار وین نے پیچھے سے ہماری موٹر کو ٹکڑ ماردی ہے اور اس کاپچھلا حصہ ناقابل شناخت ہو گیا ہے۔ حادثہ نے تو ہمیں گھبراہٹ میں مبتلا نہیں کیا تھا لیکن اس منظر کے مشاہدہ نے ہمیں پریشان کر دیا۔ اللہ کی قدرت کا کمال یہ تھا کہ ہمیں نہ کوئی خراش آئی تھی اور نہ کوئی زخم اور نہ ہمیں اس کا احساس بھی ہوا تھا کہ ہم حادثہ سے دوچار ہوئے ہیں‘ مولانا فاروق صاحب کی زبان سے بے ساختہ یہ جملہ نکلا وَلٰکِنَّ اللّٰہَ سَلَّمَ اللہ ہی نے محض اپنے فضل و کرم سے ہمیں محفوظ رکھا ورنہ ہم اپنے گناہوں سے بچنے کے قابل نہیں تھے ۔یہ یقیناً اسی دعا کا اثر تھا جو ہم لوگوں نے تھوڑی دیر پہلے پڑھی تھی کہ اللہ ہی کے نام کی برکت سے زمین و آسمان کی کوئی چیز اس کی اجازت کے بغیر نقصان نہیں پہنچا سکتی‘ وہی تنہا سننے اور جاننے والا ہے۔
”بسمِ اللّٰہِ الَّذِی لَا یَضُرُّ مَعَ اسمِہ شَیئ فِی الاَرضِ وَلَا فِی السَّمَآ ءِ وَھُوَ السَّمِیعُ العَلِیِمُ“
سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ جو شخص صبح شام اس دعا کو تین بار پڑھے گا ،اس کو کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی ۔ عام حالات میں اس دعا کی برکت سے حادثہ سے دوچار نہ ہوناوعدہ خداوندی ہے لیکن حادثہ میں مبتلا کر کے اس میں بھی محفوظ رکھنا یہ اس کی کمال قدرت کا مظہر ہے۔ وعدہ الٰہی حفاظت کا ہے۔ حادثہ و آزمائش سے بچا کر بھی اور حادثہ سے دوچار کر کے اس میں بھی محفوظ رکھنے کا بھی‘ بشرطیکہ یہ دعا پڑھنے والا اسے پابندی اور اللہ پر یقین و بھروسے کے ساتھ پڑھے۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 273
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں