(آپ بھی اپنے مشاہدات لکھیں، صدقہ جاریہ ہے، بے ربط ہی کیوں نہ ہوں، تحریر ہم سنوار لیں گے)
(تحریر : عزیز الر حمن چن۔۔۔ پشاور)
چا چا محمد یو سف ( تندی والے ) جو کہ ہمارے دور کے رشتے دار ہیں ۔وہ پو رے ہندوستان کے ہر شہر، ہر بستی اور گا ﺅ ں گاﺅں پھر ے تھے۔ اسکی وجہ کا ر و با ری ہونا تھی۔ چونکہ جنگ عظیم کا زمانہ تھا اور انگریز اپنی افواج کی خوراک کے لیے ”رودہ“ یعنی بکرے کی آنتو ں میں قیمہ بھر کر ان افوا ج کو محاذ پر بھیجا جا تاتھا ۔ لہذا پورے ہندو ستان کی سیر و سیا حت ان کا شوق اور کا ر و باری ضرورت تھی ۔ یہ وا قعہ ہندوستان کے صو بہ گجرا ت کے بہت بڑے صنعتی شہر احمد آبا د کا ہے ۔ ہما رے بزرگ راوی فرما تے ہیں کہ احمد آباد کے قر ب و جوا ر کے قصبات اور دیہا ت سے مال اکٹھا کر نے میں دو یا تین دن تھے ۔ لہذا مجھے وہا ں رات رہنا پڑا اور فضول اِدھر اُدھر مٹر گشت کر تا رہا۔ ایک میدان میں آگ روشن تھی وہا ں کا فی رش تھا اور بہت سا رے لو گ اکٹھے ہو رہے تھے ۔ جب میں نزدیک ہو ا تو معلوم پڑا کہ یہاں پرایک صاحب کر تب دکھا رہے ہیں ۔ دو بانس ایک طر ف کرا س بند ھے ہوئے ہیں اور اس طر ح دوسری طر ف بھی اسی طر ح بند ھے بانس کے درمیان سے ایک مضبو ط رسی دوسرے بانس تک باندھی جا تی ہے اور اس رسی کو خوب کس کر بندھا جا تا ہے اور پھراس رسی پروہ صاحب اپنا کر تب دکھا تا ہے اور بعد میں تماشہ دیکھنے والو ں سے بصد شکریہ اپنا انعام وصو ل کر تاہے ۔ اب ہوا یہ ہے کہ وہ کر تب دکھا نے والا اپنا تو ازن قائم نہ رکھ سکا اور اوپر سے نیچے زمین پر گر گیا اور لو گ جو کہ بیٹھے تھے، کھڑے ہو گئے اور تمام مجمع سے ایک ساتھ ایک قسم کی چیخ نکل گئی اور اس شخص نے معمولی حرکت اور اور پھرساکت ہو گیا ؟؟ لیکن اس کے قبیلے کے لوگ جن میں خواتین و حضرات موجود تھے، اس زخمی کو چارپائی پر ڈال کر اپنے خیمے میں لے گئے ۔ان تمام تماش بینوں میں سے صرف میں ہی اس خیمے تک پہنچ گیا اور اس زخمی سے اس کی خیریت دریا فت کی اور ایک روپیہ دودھ کے لئے اور کھانے کے لیے پھٹکری کا کہہ کر آگیا ۔
میرا خیا ل تھا کہ کم از کم 10/15 دنو ں تک ا س زخمی کا صحت یا ب ہونے کا امکان نہیں ہے ۔ مگر میری حیر ت کی انتہا ہو گئی کہ دوسرے د ن یعنی را ت کو پھر وہی آدمی کر تب دکھا رہا تھا۔ ا ب میری حیر ت نے مجھے مجبو ر کیا کہ جب کر تب ختم ہوں تو ان صاحب سے پو چھو ں۔ میں بعد میں ان کی صحت یابی اور مبارک با د کے لیے ان کے خیمے کی طر ف چلا گیا ۔ میں نے اس زخمی سے پو چھا کہ کیا پھٹکری نے اتنا اچھا عمل کیا۔مگر زخمی نے جواب دیا نہیںاور اس نے ایک بو تل مجھے دکھائی کہ یہ دوائی کھائی ہے ۔ اس بو تل میں زردی مائل پاﺅڈر تھا ۔ میں نے پو چھا کہ اس میں کیا ہے ؟ تو انہو ں نے کہا کہ یہ صر ف ایک بوٹی ہے ۔ اور میں نے مزید سوا ل کرنا مناسب نہ سمجھا اور 2 روپے دیکر میں واپس آ گیا ۔ پھر تیسرے دن میں یعنی دن کے وقت ان کے خیمہ میں پہنچ گیا۔ انہو ں نے میرا استقبال کیا اور مجھے بڑے احترام سے بٹھا یا اور کہا میں آپ کے لیے چائے بنا کر لا تا ہوں۔ مگر چونکہ میں چائے نہیں پیتا تھا۔ لہذا میں نے معذرت چاہی اور ان کو پانچ کا نو ٹ انعام دیکر واپس ہوا اور پھر چو تھے دن میں گیا اور اس ارا دہ سے گیا کہ آج یہ نسخہ ان سے لیکر آﺅ نگا۔ میں جب ان کے ڈیرے (خیمہ ) میں پہنچا تو تمام کے تمام لو گ دست بستہ کھڑے ہوگئے مجھے ان کے چمکتے دمکتے چہرے بڑے پیا رے اور خلوص و محبت سے پُر معلوم ہوئے ۔ آمدم بر سر مقصد : مزا ج پر سی کے بعد میں نے مطلب کی با ت کر دی ( میں اپنا پورا تعارف کر اچکا تھا کہ میں کہا ں سے آیا ہو ں اور جب انہیں معلوم ہو اکہ وہ پہا ڑی علاقہ ہے، وہ بہت خو ش ہوئے ) میں نے کہا جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ میرا علا قہ پہاڑی ہے۔ اکثر لوگ غلطی سے کسی نہ کسی طرح گر تے رہتے ہیں ۔ میں چاہتا ہو ںکہ آپ مجھے پور ی تفصیل سے بتائیں کہ آپ نے کیا کیا اور کس طر ح یہ پاﺅ ڈر کھایا ۔
اب آپ نو ٹ کر یں انہو ں نے بتا یا کہ ایک پا ﺅ گرم دودھ 1/2 چھٹانک دیسی گھی اور ایک ما شہ پا ﺅ ڈر منہ میں ڈال کر گھی ملا دودھ اوپر سے پی لیں۔
ہما رے پشا ور میں خاص کر قبر ستانو ں میں جب قبر کھودی جا تی ہے تو لمبی لمبی جڑیں ہوتی ہیں ۔ یہ گانٹھ دار جڑیں ہوتی ہیں ۔ جسے مقامی زبان یعنی پشتو میں دَرَب ± اور کھَبَل بھی کہتے ہیں ۔ اگر ننگے پاﺅ ں اس گھا س پر چلا جائے تو یہ تلوﺅ ں میں چھبتی ہے ۔ سخت گر میو ں میں اس کا رنگ یعنی پتو ں کا رنگ پیلا ہو جا تاہے ۔ ان زر د پتو ں کو پانی میں ڈال دیا جائے توکچھ دیر کے بعد یہ پتے سبز ہو جا تے ہیں۔ دراصل یہ بالکل عام با غو ں یا پا رکوں میں سبز رنگ کی جو گھاس ہو تی ہے بالکل اسی شکل کی ہو تی ہے ۔ جسے گھا س کا ٹنے کی مشین کے ساتھ کا ٹا جا تاہے ۔ مالی اسے پارک میں ہر طر ف دھکیلتا رہتا ہے ۔ شکل تو ایک ہی طر ح کی ہو تی ہے مگر اس گھا س پر ننگے پاﺅں پھر نے سے کچھ نہیں ہوتا ۔ بلکہ حکماءحضرا ت کے مطابق صبح اس گھا س پرننگے پا ﺅںپھرنا صحت کی نشا نی ہے ۔
نسخہ ھو ا لشافی
درب یا کھبل کی لمبی جڑیں چھا ﺅ ں میں خشک کر کے ان جڑو ں کو آہن دستہ میں باریک پیس کر اور باریک چھلنی سے اسے چھان کر بو تل میں زردی مائل سفوف محفو ظ کریں۔ دیسی گھی 1/2 چھٹانک ایک گلاس گرم دودھ میں ڈال کر ایک ما شہ سفو ف منہ میں ڈال لیں اور اگر دیسی گھی 1/2 چھٹا نک سے آدھا کر دیاجائے تو شا ید موجو دہ حالات میں بہتر ہو لیکن اگر کمی بیشی کی ضرورت پڑے، تو کر لیں ۔ اللہ تبا رک تعالیٰ کے فضل و کرم سے مریض انشا ءاللہ صحت یا ب ہو جا ئیگا ۔
ہوا یہ کہ میں جب لڑکا تھا تومیں اکثر نہر پر نہانے جایا کر تا تھا۔ ایک دفعہ خدا کا کرنا ایسا ہو ا کہ میں نے پل کی دیوار پر چڑ ھ کر اوپر سے چھلا نگ لگائی۔ اتفا ق سے میرا توا زن قائم نہ رہ سکا اور میری ٹانگیں میری گر دن کے ساتھ لگ گئیں اور میری چیخ نکل گئی۔ میری کمر ( ریڑھ کی ہڈی میں) شدید ترین در د تھا۔ میں جب پا نی میں پہنچا تو مجھے کوئی ہو ش نہیں تھاا ور مجھے تارے نظر آنے لگے۔ مگر کچھ لمحوں بعد میں ٹھیک ہو گیا اور جب گھر کو رو انہ ہو اتو مجھ سے چلا نہیں جا تا تھا ۔ دو لڑکوں نے مجھے سہا را دیکر گھر تک پہنچا یا ۔ سا ری را ت تکلیف کے ساتھ برا حال رہا اور پوری را ت سو نہ سکا ۔ خد اخدا کر کے صبح ہوئی تو چا چا یو سف سے با ت کی تو انہو ں نے مند رجہ بالا نسخہ مجھے دیا یعنی پاﺅڈر جسے میں نے فوراً کھا لیا۔ بفضل تعالیٰ صر ف ایک دفعہ کھا کر میں صحت یاب ہو گیا ۔ نو ٹ : قارئین اس کا آسان او ر منا سب سمجھ آنے والا نام پہچان اور مزید تحقیق کے سلسلے میں بندہ نے کتب سے رجوع کیا۔ مندرجہ ذیل حوالہ ملاحظہ فرمائیں ۔ (ایڈیٹر)
د و ب =
عر بی : عشب
پنجا بی : دب
فارسی : مر غ ۔ مر گ
انگریزی : ( Couch Grass)
مزاج: سر دی کی طر ف مائل ہے اور اعتدال کے قریب ہے ۔
افعال:۔ اورام حارہ اور اوجا ع کو تحلیل و تسکین دیتی ہے ۔ اس میں قوت تریاقیہ ہے۔ مسکن حرارت ، مسکن معدہ ، مدر بو ل ہے ۔
نفع خا ص : محلل اورام ، دافع زہر ۔
جدید تحقیقات : ۔ پروٹین : 10.47 ، سو تر28.17 اوراکھ 11.75 ہوتی ہے ۔ راکھ میں کیلشیم 0.77، فاسفورس 0.59، میگنیشیم 0.34 پو ٹا شیم 2.08 ہوتا ہے ۔ خشک دو ب میں ہر 400 گرام میں پروٹین 6.4 اور کاربوہایڈریٹ 36.16 فی صد ہو تا ہے ۔
فوائد:۔ کہیں بھی چوٹ لگ جائے اورزخم سے خون بہہ رہا ہو تو فوراً تھو ڑی سی دوب لیکر اچھی طر ح پیس کر زخم پر رکھ کر باندھنے سے خون فوراً رک جا تا ہے اور زخم بھی جلد ی بھر جا تاہے ۔
جلدی امراض
ہر ی دوب کا رس 200 گرام لیکر 200 گرام تلو ں کے تیل میںملا کر دھیمی دھیمی آنچ پر گرم کر تے کر تے جب ر س جل جا وے اور تیل رہ جاوے تو اسے ٹھنڈے ہونے پر کپڑے سے چھا ن لیں ۔اس تیل کی ما لش سے جلدی امراض دور ہو جا تے ہیں ۔
نو ٹ
تیل قلعی دار بر تن میں، جو کہ لو ہے کا ہو تیار کریں ۔ المونیم کا برتن استعمال نہ کریں ۔
کثرت طمث
ہری دوب کو منا سب چینی ڈال کر، گھوٹ کر پانی میں گھول کر چھان لیں۔5 سے 10گرام پلا دیں فائدہ نہ ہونے پر روزانہ پلا تے رہیں ۔ اس سے بو ل بھی زیا دہ آتا ہے اور کثر ت طمث کا عارضہ بھی ٹھیک ہو جا تا ہے ۔ منہ کے چھالے : ۔ دو ب کا جوشاندہ بناکر کلیا ں کرنے سے منہ کے چھالے ٹھیک ہو جا تے ہیں ۔
مو سمی بخار دوب کے ر س کا 1/2 چمچ اور اس کا سفوف اڑھائی گرام ملا کر چاٹنے سے ملیریا بخار کو آرام آ جا تا ہے۔
خونی بوا سیر دو ب کا رس 1/2 چمچ، دودھ گر م کر کے ٹھنڈا کیا ہو 250گرا م ۔ روزانہ ایک خوراک لینے سے بو اسیر کو مستقل فائدہ ہوتاہے۔ ویسے تو دوب گھا س ہر مو سم میں ملتی ہے مگر برسات کے موسم میں زیا دہ اُگتی ہے۔ آپ چا ہیں تو اسے سکھا کر محفوظ بھی رکھ سکتے ہیں ۔ دو ب کا جوشاندہ یارس قے کو فی الفو ر روکتا ہے ۔ پتھری اگر کسی کو مثا نہ یا گر دہ کی پتھری ہو تو دوب کا رس 1/2 چمچ صبح و شام پلانے سے اور دودھ اور پتے والی سبزیا ں و ٹما ٹر سے پرہیز کرنے سے پتھری آہستہ آہستہ گھل کر نکل جا تی ہے۔ امراض چشم : دوب پیس کر ڈالنے سے آشو ب چشم ٹھیک ہو جا تاہے ۔ پاگل پن : ۔ غشی، ہسٹریا اور فشار امرم قوی HBP میں مصری ملا کر استعمال کر یں ۔
( بحوالہ : جڑی بو ٹیو ں کا انسائیکلو پیڈیا ۔ ڈاکٹر حکیم ہری چند ملتانی )
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 277
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں