مسجد میں سفرا اور خدام مدرسہ کی لائن میں حاجی صاحب کو لگا دیکھ کر امام صاحب حیرت میں آگئے‘ ملک کا ایسا نامور سیٹھ اور صاحب خیر کہ اگر یہ کہا جائے کہ ملک کا کوئی ادارہ یا دینی تنظیم شاید ہی ایسی ہو جس کو حاجی صاحب جانتے نہ ہوں یا وہ حاجی صاحب کو جانتا نہ ہو جس میں حاجی کا حصہ کا تعاون نہ ہوتا ہو‘ ان کو اس طرح لائن میں لگا دیکھ کر امام صاحب نے کہا: حاجی صاحب آپ تشریف رکھیں‘ آپ لائن میں کہاں لگے ہیں‘ یہ لوگ چندہ لینے والے ہیں۔حاجی صاحب نے عرض کیا: آپ کے علم میں ہے کہ میں بھی ایک مدرسہ کا چندہ کرتا ہوں‘ میں بھی چندہ لینے کیلئے لائن میں لگا ہوں بلکہ لائن میں لگنے کیلئے چندہ کررہا ہوں۔امام صاحب نے حاجی صاحب سے اصرار کیا: آپ بغیر لائن میں لگے چندہ لے لیجئے۔
حاجی صاحب نے کہا: مولانا صاحب! اگر لائن میں لگ کر آپ مجھے چندہ دے سکتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ میں کسی دوسری جگہ جاکر لائن میں لگوں گا۔ مولانا صاحب! آپ جانتے ہیں جس مدرسہ کا میں چندہ کرتا ہوں اس مدرسہ کا خرچ بہت ہے جو میرے چندہ سے چلنے والا نہیں ہے میں تو مدرسہ کے مہتمم صاحب سے بہت خوشامد کرکے رسید لے کر آتا ہوں میرے دل میں آتا ہے ماہ مبارک اللہ کی اطاعت اور عبادت کا مہینہ ہے‘ لوگ اپنے گھروں اور اپنے کاروبار میں مصروف ہیں‘ لوگ ایئرکنڈیشن مکانوں میں آرام کررہے ہیں‘ طاعت و نیکی کے قدرداں روزوں‘ تلاوتوں اور ماہ مبارک کے معمولات میں مصروف ہیں‘ مگر یہ وارثین انبیاء آئندہ نسلوں کے ایمان کو بچانے کیلئے روزے رکھ کر‘ گھر بار‘ بیوی بچوں اور اپنے آرام و سکون بلکہ ذکر و تلاوت تک کو قربان کرکے رسید کے کاسے لیے اپنی عزت نفس کو داؤ پر لگائے‘ لائن میں لگ کر چندہ کررہے ہیں‘ یہ اللہ کے دین کے قابل رشک خدام ہیں‘ اللہ کو عطا اور رحمت کے اس مبارک مہینے میں ان پر کتنا پیار آتا ہوگا اور وہ اپنے دین اور محبوب کلام کی خدمت کرنے والے ان عشاق کو کیسی رحمت سے دیکھتا ہوگا بس ان لائن لگانے والوں پر میرا بھی نام لکھا جائے۔ اس لیے میں مدرسہ کے مہتمم صاحب سے خوشامد کرکے رسید بک لے کر آتا ہوں۔حاجی صاحب کی یہ باتیں سن کر امام صاحب فرط رشک سے خاموش ہوگئے اور حاجی صاحب لائن میں لگ گئے اور نمبر آنے پر رسید کٹائی۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ترجمہ: اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں اس کو دین کی سمجھ عطا فرماتے ہیں۔‘‘
اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ فضل فرماتے ہیں اس کی سوچ اور سمجھ کو دینی کردیتے ہیں‘ اللہ مثبت اور دینی فہم نصیب فرمائے تو محسوس ہو کہ یہ خدام دین‘ یہ وارثین انبیاء جو ماہ مبارک میں رسید کاسے لیے ادھر ادھر دھکے کھاتے دکھائی دیتے ہیں کس قدر منزلت اورعظمت و احترام کے مستحق ہیں‘ یہ ایسے سیٹھ ہیں جو گدا بن کر ہر در پر کچھ دینے کی دھن میں فقیروں کا بھیس بنائے پھرتے ہیں مگر افسوس ہے کہ بے بصیرت لوگ ان کو در در پھرتا دیکھ کر ان کو دینے والا اور اپنا اور ملت کا بڑا محسن سمجھ کر ان کا اکرام و احترام کرنے کے بجائے ان کو لینے والا سمجھ کر نہ جانے کیسے کیسے حقارت آمیز فقرے ان کی شان میں کہہ کر اپنی دنیااور آخرت خراب کرتے ہیں۔ کاش ہم ان کی قدر کرتے!!!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں