بعداز سلام عرض ہے کہ بندہ تقریباً دو سال سے عبقری کا قاری ہے اور میں تقریباً ہر ماہ اس شمارے میں دکھی خط پڑھتا ہوں اور سوچتا تھا کہ میں بھی اپنا دکھ اور پریشانیاں عبقری میں لکھوں ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ آپ کی دعا اور مسلمان بھائیوں کی تھوڑی سی کوشش سے میرا دکھ اور پریشانی دور کردے۔
محترم حکیم صاحب! عرصہ تقریباً کافی عرصہ پہلے میں ایک ناجائز کیس میں گرفتار ہوگیا‘ تین ماہ مختلف جگہ مجھے رکھا‘ اس عرصہ میں میرے گھر والے مختلف پولیس والوں سے ملتے رہے اور گھر والوں کو ہر پولیس والا تسلی دیتا رہا اور پیسے بٹورتا رہا اور گھر والے کسی نہ کسی سے ادھار پکڑ کر دیتے رہے بلآخر اڑھائی ماہ بعد مجھے خود میرے گھر کے باہر چھوڑ گئے۔
محترم حکیم صاحب میری ایک کتابوں کی چھوٹی سی دکان ہے‘ بہت مشکل سے گھر کا خرچہ چل رہا تھا‘ دکان اب تقریباً ختم ہوچکی ہے۔ اب تو تقریباً تین لاکھ روپے کا مقروض ہوچکا ہوں‘ گھر میں ہر وقت لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے بھی میں نفسیاتی مریض بنتا جارہا ہوں‘ کئی دفعہ خودکشی کرنے کا سوچا لیکن بچوں کی وجہ سے ارادہ بدل دیا۔
محترم حکیم صاحب! ان دو سالوں میں جو بھی کام کیا ہر کام ناکام ہوگیا‘ حکیم صاحب اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں اور تو اور صرف دودھ والے کا 14000قرض دینا ہے‘ بچوں کے کپڑے وغیرہ کافی عرصہ سے نہیں بنوائے‘ بچوں کو دیکھ کر الگ رونا آتا ہے۔ محترم حکیم صاحب تین تین دن ہمارے گھر میں کھانا نہیں پکتا‘ساری ساری رات رو رو کر گزرتی ہے‘ ہم زندگی سے بہت مایوس ہوچکے ہیں۔ پہلے تو کسی نہ کسی سے قرض لے لے کر گزارا کرتے رہے لیکن اب قرض خواہوں نے اتنا تنگ کرنا شروع کردیا ہے کہ وہ گھر کے باہر کھڑے ہوکر اونچی اونچی آواز اتنی ننگی گالیاں دیتے ہیں کہ میرا دل کرتا ہے کہ میں زمین زندہ دھنس جاؤں۔
کچھ قرخ خواہ تو ایسے ہیں جوساتھ سود کا تقاضا بھی کررہے ہیں۔ حکیم صاحب ہمیں ہر طرف سے ناکامی ہی ناکامی ہورہی ہے‘ حکیم صاحب میں اب غربت اورفاقوں سے نہیں گھبرا رہا بس اللہ مجھے ان قرض خواہوں سے نجات دلادیں۔
محترم حکیم صاحب اللہ جل شانہٗ اور رسولﷺ کے بعد آپ آخری امید ہے خدا کیلئے مجھ پر رحم کھائیں اور میری مدد کریں اگر آپ میرے لیے صرف دعا کریں تو مجھے امید ہے میرا قرض اتر جائے گا یا کم از کم اللہ کی رضا کیلئے میرا خط عبقری میں شائع کردیں تاکہ جو مخیرحضرات جن کو اللہ تعالیٰ نے دولت سے نوازا ہے میرے ساتھ تعاون کریں۔
زندگی عذاب بن گئی ہے!!!
محترم حکیم صاحب! ہم لوگ 5بہن بھائی ہیں‘ 2 بہنیں اور 3 بھائی‘ ہماری والدہ کا بچپن میں ہی انتقال ہوچکا ہے‘ ہمیں ان کی شکل تک بھی یاد نہیں‘ ہماری خالہ اور نانی نے ہمیں پالا۔ والد صاحب نے دوسری شادی کرلی‘ سوتیلی ماں جیسی ہوسکتی ہے اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ ان کے اتنے مظالم ہیں کہ ہماری زندگی کا ہر دن ایک کہانی لیے ہوئے ہے۔ لوگوں کے سامنے یہ ظاہر کرنا کہ بہت اچھی ا ور پیچھے سے الامان۔ ہماری خالہ اور نانی کی بھی سخت دشمن۔ نانی اماں کا انتقال ہوچکاہے خالہ کی وجہ سے ہم نے شکر ہے تعلیم حاصل کی‘ بڑی بہن ٹیچر ہے میں نے ایم بی اے کیا ہے‘ جیسے تیسے ان کی کوششوں سے شادیاں بھی ہوگئیں‘ ہماری سوتیلی والدہ ہماری تعلیم کے سخت مخلاف تھیں ہم آپ کو بتا نہیں سکتی کہ کیسے ذلیل ہوکر ہم نے پڑھا‘ شادیوں کے بعد بھی اتنے مسائل میں الجھے ہیں کہ میں آپ کو بتا نہیں سکتی‘ ایک گھن چکر ہے جس میں سے ہم نہیں نکل سکتے‘ ہم نہ کسی کا دل دکھاتے ہیں اور نہ ہی کسی کو تکلیف میں دیکھ سکتے ہیں‘ اس کے باوجود اتنی پریشانیاں ہیں کہ دل چاہتا ہے خودکشی کرلیں۔ ساس اور شوہر کی بے جا سختی کی وجہ سے آئے دن زندگی عذاب بنتی جارہی ہے۔
مجھ سے بڑی بہن کی ساس‘ نند اور جیٹھانی ان سے سخت نفرت کرتی ہیں۔ اس کے شوہر ان کے ہاتھ میں ہیں۔ روز ہی طلاق کی دھمکی دی جاتی ہے‘ خدمت بھی وہی کرتی ہے‘ میری بہن سے ٹیچنگ کی تنخواہ تک چھین لیتے ہیں نہ ہی انہیں خرچہ دیتے ہیں اس کے شوہر جیسے ماں بہن کہتی ہیں وہی کچھ کرتے ہیں۔ پتہ نہیں کیا چکر ہے لگتا ہے ساری پریشانیاں ہمارے لیے ہی ہیں۔ وقت سے پہلے بوڑھے لگتے ہیں‘ ہنسنا ہمیں نہیں آتا‘ ہمارے بچے تک ہم سے یہ سوال کرتے ہیں کہ ماما آپ ہنستی کیوں نہیں‘
میرا چھوٹا بھائی ہے نہ اس کو کام کراتے ہیں اور نہ ہی خرچہ کیلئے پیسے دیتے ہیں‘ بڑی مشکل سے 28سال کی عمر میں اس کی شادی کی ہے۔ شادی بھی نہیں کرتے تھے۔ والد صاحب سالہاسال گزرچکے ہیں ہم سے بات تک نہیں کرتے ہمیں اپنے گھر آنے سے منع کررکھا ہے۔ ہم کہاں جائیں کہیں سکون نہیں۔
میرے شوہر دوسروں کے کہنے پر مجھ پر شک بہت کرتے ہیں کہ میرا کردار ٹھیک نہیں۔ میں نے قسمیں تک اٹھائی ہیں قرآن تک پر قسم اٹھائی لیکن انہیں یقین نہیں آتا وہ کہتے ہیں کہ میں گھر سے باہر ٹھیک رہتا ہوں لیکن جیسے گھر میں قدم رکھتا ہوں مجھے ڈیپریشن شروع ہوجاتا ہے‘ میرے پٹھے کھینچنے شروع ہوجاتے ہیں کبھی مجھے لگتا ہے جیسے میرے اوپر کسی نے بیٹھے بیٹھے پانی ڈال دیا ہو‘ چھینٹے پڑتے ہیں۔ پہلے میرا بیٹا جو کہ 15 سال کا ہے یہی کہتا ہے۔ ہمارا فیصل آباد میں خراد کاکام تھا وہ برباد ہوگیا‘ اتنا قرض چڑھ گیا جو کہ اب تک باقی ہے‘ پھر ہم لوگ قصور آگئے یہاں کسی سے علاج کرایا تو کچھ کام بہتر ہوگیا۔
(قارئین الجھی زندگی کے سلگتے خط آپ نے پڑھے ، یقیناآپ دکھی ہو ئے ہو ں گے ۔ پھر آپ خو د ہی جواب دیں کہ ان دکھوں کا مدا و ا کیا ہے ؟)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں