Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

اسپغول کے فوائد و کمالات

ماہنامہ عبقری - جولائی 2012

اسپغول کا یہ نام فارسی کے دو لفظوں سے مل کر بنا ہے۔ ایک لفظ ’’اسپ‘‘ یعنی گھوڑا اور دوسرا ’’غول‘‘ یعنی کان۔ گویا گھوڑے کا کان یعنی اس دوا کی شکل گھوڑے کے کان سے ملتی ہے۔ فارسی کا یہ نام اس قدر مشہور ہوا کہ برصغیر میں بھی سب اسے اسپغول کے نام سے پکارنے لگے۔
اس کا پودا ایک گز بلند ہوتا ہے اور ٹہنیاں باریک ہوتی ہیں۔ سرخ رنگ اور سفیدی مائل چھوٹے بیج ہوتے ہیں جسے اسپغول کہتے ہیں۔ ذائقہ میں پھیکا ہوتا ہے اور منہ میں ڈالنے پر لعاب پیدا کرتا ہے۔ تاریخ کی کتابوں میں مذکور ہے کہ اسپغول کا اصل وطن ایران ہے۔ اگرچہ درست ہو مگر دنیا میں اکثر جگہوں پر یہ خودرو پیدا ہوتا ہے۔ عرب میں بھی اس کو پایا گیا ہے۔
اسپغول کے فوائد و خواص
ڈاکٹروں نے اسے استعمال کیا اور اس کے عام فوائد کی تصدیق کی اور لیبارٹری میں اس کا کیمیائی تجزیہ کیا گیا اس سے جو بات سامنے آئی یعنی اسپغول کے بیجوں میں فیٹس یعنی حشمی روغن پایا گیا۔ زلالی مادہ اور فالودہ نما جیلی جیسا لعاب ہے۔ دراصل یہ لعاب ہی وہ مادہ ہے جو انسانی جسم میں بیماری کے خلاف اپنا اثر دکھاتا ہے۔
اس لعاب کی ایک حیرت انگیز مثال یہ ہے کہ انسانی جسم میں چوبیس گھنٹے تیزاب یعنی ہائڈروکلورک ایسڈ جیسے تیز اثر تیزاب اور لیلیے کے تیزاب میں رہنے کے باوجود اسپغول کے لعاب کا برائے نام حصہ ہضم ہوتا ہے اور تمام ہضم کے عمل کے درجات کو طے کرتا ہوا بڑی آنت میں موجود جراثیم پر اثرانداز ہوتا ہے اور ان کو کولونائزیشن کو منجمد کردیتا ہے ان تیزابوں کی اثرانگیزی اس پر کچھ اثرنہیں کرتی اور پھر آگے جاکر یہ لعاب یعنی جیلی ان جرثوموں مثلاً مبسی لس شیگا‘ سیسی لس فلیکس نر‘ سینسی لس کولائی اور سیسی کرکالر ابھی اس پر اثرانداز نہیں ہوسکتے۔مشاہدے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اسپغول کا لعاب چھوٹی آنت کی کیمیائی خمیرات کا زیادہ اثر نہیں لیتا اور نہ معدے کے کرشمات کا اثر لیتا ہے اور نہ بڑی آنت میں موجود جراثیم اس کا کچھ بگاڑ سکتے ہیں۔یہ لعاب آنتوں کے زخموں اور خراشوں پر بلغمی تہہ چڑھا دیتا ہے اور بیکٹیریا کے نشوونما کو احسن طریقہ سے روک دیتا ہے اور جو زہریلے مواد جو ان بیکٹیریا کی موجودگی سے پیدا ہوتے ہیں ان کو جذب کرلیتا ہے۔ اسپغول کے بارے میں جو اطباء رائے رکھتے ہیں ان کے مطابق یہ دوسرے درجے کا سرد ہے اور بعض کے نزدیک تیسرے درجے کا سرد ہے۔
اسپغول کا استعمال
اسپغول کو عام طور پر پیچش کے امراض میں زیادہ استعمال کروایا جاتا ہے اور یہ پیچش بیکٹیریا سے ہوں یا وائرس دونوں میں اس کا استعمال واجب قرار دیا گیا ہے۔ اسپغول کا لعاب آنتوں کو خراشوں سے محروم رکھتا ہے اور ان خراشوں پر لعابی تہہ چڑھا دیتا ہے جس سے فضلہ کا زہریلا اثر ان خراشوں اور زخموں پر نہیں ہوتا۔اسپغول میں دو طرح کے معجزاتی کرشمے ہیں اگر مریض کو قبض ہو تو پاخانہ کھولتا ہے اور اگر پیچش ہو تو اس کا تدارک کرتا ہے یعنی دونوں صورتوں میں مستعمل ہے۔
یادرکھنے کی بات یہ ہے کہ اسپغول تخم ہے اور اس کا چھلکا جس کو مخصوص طرح سے الگ کیا جاتا ہے اس کو بھوسی کہا جاتا ہے۔ اسپغول میں قبض پیدا کرنے کی یعنی میکانکی رکاوٹ بننے کی قدرتی خاصیت موجود ہوتی ہے جبکہ اس کی بھوسی میں یہ میکانکی رکاوٹ بننے کی صلاحیت نہیں ہوتی اس لیے اسپغول کے بیج کو وہاں استعمال کرنا ضروری ہے جہاں رکاوٹ پیدا کی جائے اور بھوسی کو اکثر اطباء وہاں استعمال کرتے ہیں جہاں قبض پیدا کرنا مقصود ہو۔
گرمی کے بخار میں تسکین رہتی ہے۔ سینہ اور زبان‘ حلق کے کھرکھرے پن میں بھی فائدہ پہنچاتا ہے۔ سرکہ اور گل روغن کو باہم ملا کر اور اسپغول کے لعاب کے ساتھ استعمال سردرد کیلئے مفید ہے۔ سخت سوزش اور جلن والے دانوں‘ کن پیڑے اور گھٹنوں کی درد میں تیل میں اسپغول کو پکا کر باندھنے سے افاقہ ہوتا ہے۔ سخت اور خون کی آمیزش والے پیچش میں تخم ریحان‘ بیل گری‘ تخم بالنگو‘ اسپغول کو برابر وزن لے کر استعمال کرنا فوری تدارک کا باعث ہے۔ پیٹ کی عمومی امراض اور تبخیر معدہ میں اس کی صبح و شام خوراک لینا فائدہ مند ہے۔ رات کو 2 چمچ اسپغول ایک کپ پانی میں بھگو دیں اور صبح تھوڑی سی چینی ملا کر کھائیں اس معدہ کی حدت یعنی گرمی کم ہوجاتی ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 10 reviews.