Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

بھوت کیساتھ سچی اور انوکھی ملاقات

ماہنامہ عبقری - جولائی 2012

میں آغاز سے قبل یہ بتانا چاہوں گا کہ یہ کہانی سچائی پر مبنی ہے اور اسے کئی برسوں پہلے میرے والدین نے مجھے سنایا تھا۔ یہ واقعہ میری ماں کے ساتھ اس وقت پیش آیا جب وہ ویک اینڈ پر نانا نانی کے ہاں انہیں ملنے کیلئے گئی تھیں۔ ہم پنسلوانیا میں رہتے تھے اور وہاں کبھی کبھار جاتے تھے۔ یہ تقریباً سو سالہ پرانا اور دو منزلہ فارم ہاؤس ہے جسے میرے نانا نانی کے خاندان والوں نے بنایا تھا۔ کہانی کچھ یوں ہے:۔
پہلی رات اس گھر میں کوئی واقعہ پیش نہ آیا مگر دوسری رات کافی دیر تک ہم جاگتے رہے۔ میرے ماں باپ نے مجھے خوب باتیں سنائیں جب کہ میرا بھائی اور بہن گھر کے اس پرانے حصے میں ہی تھے۔ ممی اور پاپا سونے کیلئے اوپر والے پورشن میں چلے گئے جہاں مہمانوں کے سونے کیلئے دو بیڈ رومز کے سوا کچھ نہ تھا اور عموماً وہاں نہ کوئی سوتا تھا نہ ہی کوئی جاتا تھا۔ میرے بہن بھائی سامنے والے بیڈروم میں جہاں ممی شادی سے پہلے سویا کرتی تھیں سورہے تھے اس لیے ممی وہاں پر بہت سکون محسوس کرتی تھیں۔ وہ بستر پر لیٹتے ہی نیند کی آغوش میں چلے گئے۔
تقریباً آدھی رت کو پاپا باتھ روم جانے کیلئے اٹھے جو کہ نیچے والے پورشن میں تھا۔ جب وہ کمرے سے نکلے تو انہوں نے دروازہ اچھی طرح بند کردیا جبکہ ماں برآمدے سے آنے والی آواز سن کر اٹھ بیٹھی۔ انہوں نے دیکھا کہ کمرے کا دروازہ کھلا ہے اور پاپا باتھ روم جارہے ہیں اچانک ان کو اپنے سامنے دروازے میں لمبے لمبے بالوں اور رات کے وقت سونے کا سوٹ پہنے ہوئے ایک لڑکی دکھائی دی۔ اس کا سوٹ اتنا لمبا تھا کہ وہ فرش پر لگ رہا تھا۔
کیونکہ امی قدرے غنودگی میں تھیں اس لیے انہوں نے یہی سمجھا کہ شاید وہ میں ہی ہوں لیکن جب انہیں پورے چاند کی روشنی میں واضح طور پر وہ جسم یا سایہ دکھائی دیا تو وہ ہکا بکا ہوگئیں کیونکہ وہ جسم نما سایہ اب آہستہ آہستہ ان کی طرف بڑھ رہا تھا۔ بغیر کسی خطرے کے انہوں نے محسوس کیا کہ ان کے ذہن پر کوئی چیز غالب آرہی ہے جو ٹھیک نہیں ہے۔ اس دھندلے سے سایہ کے بال ہلکے بھورے تھے۔
اچانک انہیں ایسا لگا کہ وہ اس بچی کو نہیں جانتیں لیکن اس کے باوجود وہ ان کی طرف آرہی تھی۔ جیسے جیسے وہ ان کے نزدیک آرہی تھی انہوں نے خود کو پیچھے اپنے بستر کی طرف سرکتے ہوئے محسوس کیا اور پھر اس بچی نے میری ماں کو بہن بہن پکارنا شروع کردیا۔ اس کے بعد پتھراسی گئیں اور انہیں ایسا لگا جیسے وہ بچی ان کے پاؤں پکڑنے کیلئے آگے بڑھ رہی ہے۔ بچی اتنی قریب آچکی تھی کہ وہ مزید پیچھے نہیں ہٹ سکتی تھیں۔
انہوں نے پوری طرح محسوس کیا کہ جو کچھ ان کے سامنے ہورہا ہے وہ ایک ناقابل فہم چیز اور ان کی خام خیالی ہے جب بچی نے انہیں پکڑا تو وہ بہت پریشان ہوگئیں اور جیسے ہی بچی نے اپنی چھوٹی چھوٹی انگلیاں ان کے کانپتے ہوئے پاؤں پر پھیریں تو ان کا انگ انگ درد کرنے لگا اور پھر اس کے بعد کچھ دکھائی نہ دیا۔
ماں جب بیدار ہوئیں تو انہیں اپنے جسم میں بہت درد محسوس ہورہا تھا۔ انہیں ایسا لگ رہا تھا جیسے انہوں نے کسی ٹریننگ کے بغیر میراتھن میں حصہ لیا ہو۔ انہوں نے ابو سے پوچھا کہ جب وہ رات کو باتھ روم جانے کیلئے اٹھے تھے تو کیا وہ دروازہ بند کرنا بھول گئے تھے انہوں نے کہا کہ وہ باتھ روم ضرور گئے تھے مگر وہ پوری طرح ہوش و حواس میں تھے اور انہوں نے دروازہ بند کیا تھا۔ ماں نے اسے ایک ڈراؤنا خواب سمجھا اور چپ ہوگئیں۔ جب ہم ناشتہ کرچکے تو ماں نے نانا ابو کو اس صورتحال کے بارے میں بتایا اور انہوں نے کچھ ایسی باتیں بتائیں جنہیں سن کر ہمارے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی ایک چھوٹی بہن تھی جو بالکل ان (میری ماں) جیسی تھی اور وہ اوپر والے مکان میں میری ماں کے سامنے والے بیڈروم میں ہی سوتی تھیں‘ گیارہ سال کی عمر میں نمونیا کا شکار ہوکر مرچکی تھیں اور اپنی ماں کی دیکھ بھال کے باوجود نائٹ گاؤن پہنے ہوئے ہی دم توڑ گئی۔ نانا جان میری ماں کو ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ ان کی شکل اپنی دادی سے ملتی جلتی ہے۔ یہ کہانی سننے کے بعد ہم اپنی کار میں واپس پنسلوانیا آگئے اور میں اتنا ڈر چکی تھی کہ اس دن سے لے کر آج تک میں اس گھر کے اوپر والےپورشن میں نہیں سوئی۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 012 reviews.