اللہ جل شانہٗ نے امت محمد ﷺ کو جہاں دیگر بیش بہا خزائن و فضائل سے نوازا‘ وہاں شب قدر جیسی عظیم الشان رات دیکر احسان اعظم کردیا۔ شب قدر سال میں صرف ایک ہوتی ہے۔ ایک سال کے بارہ مہینوں کی گنتی اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ذکر کی ہے۔ بارہ مہینوں کے 365ایام بنتے ہیں گویا 365 ایام میں سے شب قدر صرف ایک شب ہے اور یہ نہ صرف سارے سال سے افضل ہے بلکہ ہزار مہینوں سے افضل و اشرف ہے۔ ہزار مہینوں کے 83 سال اور 4 ماہ سے بھی اشرف اور محترم ہے۔ فرض کریں ایک عاقل بالغ مسلمان اپنی میں سے اگر صرف بیس سال بھی عبادت کرتا ہے اور20 دفعہ شب قدر کو پالیتا ہے اسے تو بیس ہزار سے ضرب دیں کیونکہ ایک شب قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ لہٰذا 20 شب قدر کے (1000x20) 20,000 مہینے بنیں گے اب 20ہزار مہینوں کے سال بنالیں۔ ہزار مہینوں کے 83سال اور چار ماہ بنتے ہیں تو بیس ہزار مہینوں کے 1660 سال بنتے ہیں۔ چونکہ ہزار مہینوں کے 83 سال اور 4 ماہ بنتے ہیں اب 1660 میں 6 سال اور8 ماہ جمع کریں تو یہ اعداد و شمار 1666 سال اور 8 ماہ بنیں گے اگر کوئی صاحب ایمان 20 سال مسلسل شب قدر پائے اور عبادت و دعا کا بھی التزام کرے تو اس کی آخرت کیلئے کمائی 1666 سال اور 8 ماہ کے برابر بلکہ افضل ہوگی۔ اسی طرح اگرکسی کی عمر 40سال ہو اور اس نے ہر رمضان المبارک میں شب قدر کی تلاش کی ہو اور اسے مل بھی گئی ہو تو20 لیلۃ القدر کے سال ڈبل کرکے دیکھ لیں کہ کتنے سالوں کی عبادت سے بھی زیادہ فضیلت ملتی ہے یعنی اسے 3332 سال کی عبادت کا ثواب ملا۔ اسی طرح فرض کیا کہ ایک بندے کی عمر 80سال ہے اور وہ ہرسال شب قدر پارہا ہے ایسے میں 6666 سال بنتے ہیں۔ یہ وہ فضیلت کا معیار ہے جو پچھلی امتوں کو نصیب نہیں ہوا۔ جیسا کہ خود حضرت آدم علیہ السلام کی عمر ہزار سال تھی۔ حضرت نوح علیہ السلام کی عمر 950 سال تھی جوں جوں وقت گزرتا گیا لوگوں کی قوت اور عمر میں کمی آتی گئی۔ امت محمدیہ ﷺ آخری امت رحمت ہے۔ امت محمدﷺ کے لوگوں کی عمروں کی اوسط 60 سے 70 سال تک ہے بھلا یہ کیسے ہوسکتا تھا کہ امت محمدﷺ کی عمریں بھی اتنی قلیل ہوں اور افضل بھی ہوں لہٰذا اللہ رب العزت نے بعض ایسی عنایات سے نوازا کہ ہم قلیل عمروں کے باوجود پچھلی امتوں کے لوگوں پرفضیلت لے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں کم سے کم وقت میں یہ اعزاز بخشا ہے۔ فرض کیا پچھلی امتوں میں سے کسی فرد کی عمر ہزار سال تھی اور وہ عابد و زاہد اور متقی و پرہیز گار بھی رہا لیکن اسے اجرو جزا ہزار سالوں کی ہی ملے گی لیکن امت محمدﷺ کی امت کا ایک فرد 80سال مسلسل شب قدر بھی پارہا ہے تو اس کا اجروثواب 6666 سال اور 8 مہینوں سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ کیا ہزار سال اور کیا 6666 سال۔
کتنے خوش قسمت اور خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو شب قدر کی قدرو منزلت کو سمجھتے ہیں شب قدر کی تلاش و جستجو کرتے ہیں۔ اللہ کے پیارے اور متقی و مزکی بندوں کے نزدیک تو ہر رات قدر کی رات ہوتی ہے وہ ہر رات اللہ کے حضور عاجزی سے سجدہ ریز ہوتے ہیں اور خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو ہر رات گناہوں سے بچتے ہیں جس دن یا رات کوئی گناہوں سے بچ گیا وہ دن یا رات اس کیلئے عید کی طرح ہے سب سے بڑی خوشی کی بات یہی ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کا محبوب اور پیارا بن جائے۔کتنے غافل اور جاہل ہیں وہ لوگ جنہیں شب قدر کی عظمت کا پاس و لحاظ نہیں ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں