حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ’’روزہ رکھا کرو تندرست رہا کرو گے۔‘‘ (طبرانی)
ڈاکٹر ایمرسن کے نزدیک فاقہ کی بہترین صورت: ڈاکٹر ایمرسن اپنی تحقیق کی روشنی میں کہتے ہیں کہ فاقے کی بہترین صورت وہ روزہ ہے جو اہل اسلام کے طریق سے رکھا جاتا ہے۔ میں یہ مشورہ دوں گا کہ جب کسی کو فاقہ کرنے کی ضرورت پڑے وہ اسلامی طریق سے روزہ رکھے اور ڈاکٹر جس طریق سے فاقہ کراتے ہیں وہ بالکل غلط ہے۔
فاقے (روزے) کے اثرات: بعض لوگ فاقے کے پہلے یا دوسرے دن اپنے آپ کو بیمار محسوس کرتے ہیں لیکن آہستہ آہستہ ان کی طبیعت بحال ہونے لگتی ہے اور وہ اپنے آپ کو پہلے سے بھی بہتر محسوس کرنے لگتے ہیں۔ صفائی اور تنقیہ کی دوسری علامات کی طرح یہ بیماری بھی بالکل عارضی ہوتی ہے اور بالآخر انسان اپنے آپ کو بہت ہلکا پھلکا اور شاداں وفرحاں محسوس کرتا ہے۔
فاقہ اور صحت: ایک طبی ماہر کا کہنا ہے کہ روزے میں اچھی صحت کا راز پوشیدہ ہے۔ اس ماہر نے اپنے تجربے کی بنیاد پر یہ نتائج اخذ کیے ہیں کہ صحت کے بعض کہنہ مسائل جن کی کوئی خاص وجہ معلوم نہیںہوتی اکثر فاقہ کرنے سے حل ہوجاتے ہیں۔
روزے اور ڈاکٹروں کی تحقیق: ڈاکٹروں نے یہ تحقیق کی ہے کہ ایک مہینے کے روزے رکھنے سے بہت سی بیماریاں انسان کے جسم سے خودبخود دور ہوجاتی ہیں۔ روزوں کا جسمانی طور پر بھی فائدہ ہے اور روحانی طور پر بھی… کئی بندے وہ بھی ہوتے ہیں کہ جن کے گھر کا غسل خانہ غریب آدمی کے گھر سے بھی زیادہ مہنگا ہوتا ہے اور پورا سال وہ اپنی مرضی سے کھاتے پیتے ہیں اگر رمضان المبارک کے روزے نہ ہوتے تو ہوسکتا ہے انہیں یہ پتہ ہی نہ چلتا کہ جو غریب آدمی اپنے گھرمیں بچوں کے ساتھ بھوکا ہے اس کے ساتھ کیا گزرتی ہے؟ اللہ تعالیٰ نے روزے فرض کرکے ہمارے اوپر احسان کیا۔ انسان جب سارا دن کچھ نہ کھائے کچھ نہ پیے تب خیال آتا ہے کہ جو بھوکا رہتا ہوگا اس کا کیا حال ہوتا ہوگا؟روزہ اور روسی ماہرین کی ریسرچ: روسی ماہر الابدان پروفیسر وی این نکٹین نے لمبی عمر سے متعلق اپنی ایک اکسیردوا کے انکشاف کے سلسلہ میں لندن میں 22مارچ 1940 کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر ذیل کے تین اصول زندگی اپنالیے جائیں تو بدن کے زہریلے مواد خارج ہوکر بڑھاپا روک دیتے ہیں۔اول: خوب محنت کیا کرو‘ ایک ایسا پیشہ جو انسان کو مشغول رکھے جسم کے رگ و ریشہ میں تروتازگی پیدا کرتا ہے جس سے خلیے پیدا ہوتے ہیں بشرطیکہ ایسا شغل ذہنی طور پر بھی قوت بخش ہو۔ اگر تمہیں اپنا کام پسند نہیں تو فوراً ترک کردینا چاہیے۔دوئم: کافی ورزش کیا کرو‘ بالخصوص زیادہ چلنا پھرنا چاہیے۔سوئم: غذا جو تم پسند کرو کھایا کرو لیکن ہر مہینہ میں کم از کم فاقہ ضرور کیا کرو۔
قوت ارادی: ہر سلیم الفطرت آدمی اچھی اور بری چیز کو جانتا ہے لیکن بہت سے لوگوں کے ارادے کی کمزوری پر خطرلذت کشی کا سبب بنتی ہے خواہشات کا طوفان روکنے کیلئے ارادے کی پختگی بہت ضروری ہے۔ روزہ ارادے کی تقویت کیلئے بہترین عملی مشق ہے‘ آدمی کا دیر تک کھانے پینے سے رکا رہنا اسے محنت و مشقت برداشت کرنے کا عادی بناتا ہے۔زندگی کوئی باغ جنت نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسا میدان ہے جس میں مقاصد کی تکمیل کیلئے پیہم مقابلہ جاری ہے اس میں رکاوٹیں بھی پیش آتی ہیں اس میں عمل پیہم اور جہد مسلسل کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ چیز طاقت و ارادے کے بغیر ممکن نہیں‘ روزے میں قوت ارادی کا امتحان ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ بھوک اور پیاس کی شدت سے خواہش اور عقل کے درمیان ایک معرکہ برپا ہوجاتا ہے جس سے قوت ارادی کو تقویت ملتی ہے۔
جرمنی عالم جیہمارڈٹ نے قوت ارادی پر ایک کتاب لکھی ہے‘ انہوں نے روزے کو قوت ارادی پیدا کرنے کیلئے ایک بنیادی عمل قرار دیا‘ اس کے ذریعے ابھرنے والی خواہشات پر قابو حاصل ہوتا ہے‘ نیز اس کی سالانہ تکرار سے ارادے کی کمزوری سے حفاظت ہوتی ہے پختگی حاصل ہوتی ہے‘ انہوں نے ان لوگوں کی مثال دی جنہوں نے سگریٹ نوشی چھوڑی‘ سب سے پہلے انہیں پورے دن سگریٹ چھوڑنے پر مجبور کیاگیا جس سے ان میں ہمیشہ کیلئے چھوڑنے کا جذبہ پیدا ہوا‘ چنانچہ انہوں نے ہمیشہ کیلئے اسے چھوڑ دیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں