نارتھ کیرولینا کے شہر ڈرہم میں ڈیوک یونیورسٹی میڈیکل سنٹر میں 1300ایسے مریضوں کو چنا گیا جنہیں تقریباً نو برس سے قلب کی تکلیف تھی اور اس بات کی تحقیق کی گئی کہ اس مرض کے تنہا رہنے والے مریضوں اور دوست احباب رکھنے والے مریضوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر ریڈ فورڈ بی ولیمز جو اس سنٹر کے ڈائریکٹر بھی ہیں اور طب دماغی کے پروفیسر بھی ہیں‘ کہتے ہیں کہ جو لوگ بالکل تنہا رہتے تھے ان کی موت کے خطرات تین گنا زیادہ تھے۔ جو دوست احباب رکھتے تھے ان کی حالت بہتر تھی۔اگرچہ تنہائی کے برے اثرات پر پہلے بھی مطالعات ہوچکےہیں تاہم اس مطالعے نے اس بات پر مہر تصدیق کردی ہے کہ دوستی دوا کاکام بھی دیتی ہے۔ الگ تھلگ رہنا اتنا ہی خطرناک ہے جتنا سگریٹ نوشی‘ ہائی بلڈپریشر‘ خون میں کولیسٹرول کی زیادتی‘ موٹاپا اور ورزش کا نہ ہونا۔کیلے فورنیا کی الامیڈا کاؤنٹی میں سات ہزار افراد کا نوسال تک مطالعہ کیا گیا۔ ان میں مختلف عمروں کے افراد شامل تھے۔ اس مطالعے کا نتیجہ یہ تھا کہ جن لوگوں کے سماجی تعلقات قائم تھے۔ اس مطالعے کا نتیجہ یہ تھا کہ جن لوگوں کے سماجی تعلقات قائم تھے ان کے نو سالہ مطالعے کے دوران مرنے کے بہت ہی کم امکانات تھے۔ جو لوگ معاشرے سے منقطع ہوکر تنہا رہتے تھے ان کو مرنے کے بہت زیادہ خطرات درپیش تھے۔ بات یہ ہے کہ دوستی سے ایک فرد میں یہ احساس پیدا ہوتا ہے کہ دوست احباب اب بھی میری قدر کرتے ہیں۔ گویا اس کو محبت کا تحفظ حاصل ہے۔ اکٹھے رہنے کے فوائد بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔تنہا رہنے والوں کے فائدے کیلئے یہاں چند مفید تدابیر پیش کی جاتی ہیں۔
کسی واقف کار سے بات چیت کیجئے
اگر آپ کبھی تنہا ہوں تو کسی واقف کار سے بات چیت کریں۔ ہوسکتا ہے کہ اس بات چیت سے آپ کی اس سے دوستی ہوجائے۔ اگر ملازمت کرتے ہیں اور کسی کو روزانہ دیکھتے ہیں مگر کبھی بات نہیں کی‘ کسی سے فقط علیک سلیک ہوتی ہے لیکن زیادہ بات چیت نہیں ان سے آپ دوبارہ سہ بارہ بات کریں۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کو ان کے بارے میں زیادہ معلومات حاصل ہوں اور آپ کا ان سے اجنبی پن دور ہوجائے۔
کسی گروہ یا جماعت میں شامل ہوجائیے
زندگی میں درجنوں گروپوں میں واسطہ پڑتا ہے مثلاً مسجد میں اکٹھے نماز پڑھنے کا گروپ‘ کسی ٹرسٹ کیلئے کام کرنے والوں کا گروپ‘ لائبریری میں جاکر مطالعہ کرنے والوں کا گروپ وغیرہ وغیرہ۔ ان گروپوں کے ذریعے سے دوستی قائم ہونے کے بڑے مواقع ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی گروپ کا جو شغل ہوتا ہے اس سے بھی آپ کی دلچسپی بڑھ جاتی ہے۔
کسی بھولے بسرے دوست سے رابطہ کیجئے
اگر آپ کے شہر میں آپ کا کوئی دوست مثلاً سکول اور کالج کا ساتھی یا کبھی پڑوس میں رہنے والا ہو تو اس کو تلاش کرکے گرم جوشی سے اس سے ملیں۔ ایسی دوستیاں بڑی اچھی اور پائیدار ثابت ہوتی ہیں۔خصوصاً اگر دوستی اچھے مقصد کیلئے ہو۔
شام کی یا ہفتہ وار کلاسوں میں شامل ہوجائیے
شہروں میں متعدد کورس شام کو پڑھاے جاتے ہیں بعض ہفتے میں صرف ایک دو دن تعلیم دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر کمپیوٹر‘ بینکنگ یا دینی مدارس جو فقط حدیث شریف ای تفسیر کا درس دیتے ہیں۔ ایسے کسی ٹریننگ سنٹر میں داخلہ لینے سے دوست بھی مہیا ہوجائیں گے اور تنہائی اور بے کاری بھی ختم ہوجائے گی۔
رضاکارانہ امدادی مشاغل اپنائیے
ایسے بھی شغل ہیں مثلاً کسی ہسپتال کے چند بیماروں کی ہفتہ دس دن بعدبیمار پرسی‘ رضاکارانہ طور پر گلی کے بچوں کو قرآن مجید پڑھانا‘ رمضان میں بالخصوص غریبوں یتیموں کی امداد کرنا ان کے ساتھ بیٹھ کر روضہ افطار کرنا‘ اور ان کو دعوت دینے سے بھی تنہائی دور ہوتی ہے اور خدمت خلق کرنے کی سعادت بھی حاصل ہوتی ہے۔
ہم مزاج لوگوں سے میل جول بڑھائیے
آپ کو اپنے ادارے‘ دفتر‘ گلی‘ محلے کے کئی لوگ روزانہ ملتے ہوں گے جو چند مقررہ موضوعات پر باتیں کرتے ہیں مثلاً دین‘ کھیل‘ سیاست یا طنزو مزاح وغیرہ۔ آپ ان میں سے دو تین سےرابطہ بڑھا کر اپنی سنائیں اور ان کی سنیں۔ اس سے آپ اپنے معاشرے کا حصہ بن جائیں گے۔ دوستی کیلئے ایک دو باتوں کا ملحوظ رکھنا ضروری ہے:۔پہلی بات تو یہ ہے کہ جس شخص سے آپ دوستی کرنا چاہتے ہیں اس کے غم اور خوشی میں شریک ہوں اس کی مشکلات کو سمجھ کر خلوص سے مشورہ دیں۔ دوستی میں خلوص کی بڑی قیمت ہے۔دوسرے یہ کہ جس شخص سے آپ دوستی بڑھا رہے ہیں اس کی ہر بات کی تردید یا اس کی ہر بات پر نکتہ چینی نہ کریں۔ ہر شخص کو اپنی رائے دینے کا حق ہے لہٰذا آپ اس کی رائے کو فقط اس کی رائے سمجھ کر سنیں۔آپ کے ماتھے پر ہر وقت تیوری نہیں ہونی چاہئیے بلکہ مسکراہٹ ہونی چاہیے۔ مسکراہٹ ہی لوگوں کے دل جیت سکتی ہے۔اگر آپ کا دوست آپ کا کوئی کام کردیتا ہے تو اس کا کھلے دل سے شکریہ ادا کریں۔اپنے دوستوں کا ان کی غیرحاضری میں اچھے لفظوں سے گرم جوشی سے ذکر کریں۔ اس بات کا جب کسی اور ذریعے سے ان کو علم ہوگا تو آپ کے بارے میں بھی وہ ایسا ہی کریں گے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں