پانچ نام اور تین گھر تبدیل کیے
میرے پاس لوگ اپنی مشکلات‘ پریشانیاں اور الجھنیں لے کر آتے ہیں بلامبالغہ میری سالہا سال کی پریکٹس سے لاکھوں لوگ مجھ سے استفادہ کرچکے ہیں ان کی داستانیں سن کر میں پریشان بھی بہت ہوتا ہوں اور بعض اوقات حیران بھی ہوتا ہوں۔ ہمارے معاشرے میں عارضی تسلیاں‘ عارضی علاج‘ اور غیر حقیقی واقعات کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص اصل علاج کی طرف متوجہ کرنا چاہے تو چونکہ وہاں لذتیں چھنتی ہیں اور عارضی انجوائے منٹ ختم ہوتی ہے اور ظاہری لش پش پر پانی پھرتا نظر آتا ہے تو اس سے گریزاں ہوکر پھر کسی اور کے پاس عارضی علاج کیلئے بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ ہمارے گھر پر جادو ہوگیا‘ جنات کا اثر ہے‘ فلاں عامل نے کہا اس کا نام بدل دو‘ فلاں نے کہا کہ گھر تبدیل کردو‘ پھر ہم نے ایک گھر تبدیل کیا‘ عامل بابے نے کہا اب اس گھر میں بھی جادو جنات آگئے ہیں لہٰذا آپ دوسرا گھر بدلیں پھر دوسرا گھر بدلا تو اس کا بھی یہی حال ہوا اب تک پانچ پانچ گھر بدل چکے ہیں لیکن بجائے اس کے کہ راحت پہنچے ہماری زندگی ویرانی اور پریشانی کا مجموعہ بن کر رہ گئی ہے پھر نام پر نام تبدیل کیے لیکن اولاد کا مزاج نہ بدلا‘ وہی نافرمانی‘ چڑچڑاپن‘ ڈھٹائی ضد‘ اور غصہ پھر مارکٹائی نے اور زیادہ جلتی پر تیل کا کام کیا اور اسی طرح گھر بھی بدلے‘ نام بھی بدلے لیکن اپنے آپ کو بدلنے کا کبھی خیال نہ آیا میرا رزق کیسا‘ میرے گھر کا رواج کیا ۔۔۔ماںیہ نہیں دیکھتی میں سارا دن سکرین کے سامنے کیا دیکھتی ہوں جو میں دیکھتی ہوں معصوم بچہ بھی دیکھ رہا ہوتا ہے جو میں سنتی ہوں وہی موسیقی معصوم بھی سن رہا جو لقمہ میں کھاتی ہوں‘ وہی بچہ بھی کھارہا وہ معصوم ہے لیکن اس کے اندر بھی ا حساسات کا موجیں اور ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے جسکی سمجھ ہمیں اس وقت آتی ہے جب وہ نافرمانی کی شکل میں اظہار کرتا ہے۔ ہماری زندگی کے عادات و اطوار میں کیوں نہ جناتی چیزیں آئیں جس گھرسے حفاظت والے اعمال چلے جائیں گے تو اس کی مثال ایسے ہے کہ گھر کی مضبوط چار دیواری گرا دو ہر راہ گزرنے والا جوچیز چاہے اٹھا کر لے جائے بلکہ بقول ایک دانا کے جن گھروں کی چار دیواری نہیں ہوتی کہ وہ اس بات کی دلیل ہے کہ ہر راہ گیر کو دراصل کہا جارہا کہ ا ٓؤ ہمارے گھر میں دعوت ہے جو چیز چوری لے جانی ہے لے جاؤ ۔۔۔ جس کو چھیڑنا ہے چھیڑ لو۔۔۔۔ ہم نے دروازے کھولے ہوئے ہیں۔۔۔ جو جس کے جی میں آئے کرلے۔قارئین! خود سوچیں حفاظت کی دیواریں اور حصار تو ہم نے ختم کردئیے اپنی زندگی کو خود پریشان کردیا آخر کتنا عرصہ ایسے لوگوں کے سہارے لیتے رہیں گے اور کتنا عرصہ لوگوں سے دھوکے کھاتے رہیں گے۔ مہربانی کریں اپنی زندگی کے دن رات بدلیں گھر اور نام نہ بدلیں۔ میں مانتا ہوں نام کا زندگیوں پر بہت اثر ہے اور گھروں کا بھی… لیکن کیا ہمارے رزق‘ ہمارے بول ہمارے رواج ہمارے کھلے گلے‘ ننگے بازو اور ننگا سر اس کا کچھ بھی اثر نہیں ہوتا؟ سوچیں تو سہی…! کرنا کیا تھا کر کیا بیٹھے‘ کرنی تھی اپنے گھر اور اپنے معاشرے کی اصلاح اور کر بیٹھے یہ کہ لوگوں پر الزام دیورانی جیٹھانی اور نندوں پر بہتان اور ساس پر اعتراض… کہ یہ ہم پر جادو کرتے ہیں۔ہم خود جادوگر ہیں اپنے گھر پر بے دینی اور بے عملی کاجادو کیا ہوا ہے۔ آئیں! ہم خود عامل بنیں اور اپنے جادو کو خود توڑیں اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے ورنہ … اس ظلمت‘ مصیبت اور پریشانی کی چکی میں ہم بھی پس جائیں گے اور ہماری نسلیں بھی…
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں