حضرت حسن رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے بنی اسرائیل کے دو شخصوں کے بارے میں پوچھا گیا کہ ان دونوں میں کون افضل ہے؟ ان میں سے ایک عالم تھا جو فرض نماز پڑھ کر لوگوں کو خیر کی باتیں سکھانے میں مشغول ہوجاتا‘ دوسرا دن کو روزہ رکھتا اور رات میں عبادت کرتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس عالم کی فضیلت جو فرض نماز پڑھ کر لوگوں کو خیر کی باتیں سکھانے میں مشغول ہوجاتا اس عابد پر جو دن کو روزے رکھتا اور رات میں عبادت کرتا ہے ایسی ہے جیسی میری فضیلت تم میں سے ادنیٰ درجہ کے شخص پر ہے۔ (دارُمی)حضرت اَنس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے آپس میں اس طور پر مذاکرہ کررہے تھے کہ ایک شخص ایک آیت کو اور دوسرا شخص دوسری آیت کو اپنی بات کی دلیل میں پیش کرتا (اس طرح جھگڑے کی سی شکل بن گئی) اتنے میں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے‘ آپ ﷺ کا چہرہ مبارک (غصہ میں) ایسا سرخ ہورہا تھا گویا آپ ﷺ کے چہرہ مبارک پر انار کے دانے نچوڑ دئیے گئے ہوں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: لوگو! کیا تم اس (جھگڑے) کے لیے دنیا میں بھیجے گئے ہو یا تمہیں اس کا حکم دیا گیا؟ میرے اس دنیا سے جانے کے بعد جھگڑنے کی وجہ سے ایک دوسرے کی گردنیں مار کر کافر نہ بن جانا (کہ یہ عمل کفر تک پہنچا دیتا ہے۔) (طبرانی‘ مجمع الزوائد)حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کعبہ کو دیکھ کر (غلبہ شوق و مسرت سے) ارشاد فرمایا: لا الہ الا اللہ (اے کعبہ!) تو کس قدر پاکیزہ ہے‘ تیری خوشبو کس قدر عمدہ ہے اور کتنا زیادہ قابل احترام ہے‘ (لیکن) مومن کی عزت و احترام تجھ سے زیادہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تجھ کو قابل احترام بنایا ہے اور (اسی طرح) مومن کے مال‘ خون اور عزت کو بھی قابل احترام بنایا ہے اور (اسی احترام کی وجہ سے) اس بات کو بھی حرام قرار دیا ہے کہ ہم مومن کے بارے میں ذرا ی بدگمانی کریں۔ (طبرانی‘ مجمع الزوائد)۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں