رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ایسے لوگ لائے جائیں گے جن کے ساتھ تہامہ پہاڑ جتنی نیکیاں ہوں گی۔ حتیٰ کہ جب انہیں لایا جائے گا تو اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کو غبار بنا کر اڑادیں گے پھر انہیں جہنم میں ڈال دیں گے
ابولبیب شاذلی
حضورﷺ کو جاں نثاری کے جذبات کی پیشکش:حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ حضرت مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے ساتھ ایک ایسے موقعہ پر موجود تھا کہ جس وقت مجھے مقدادؓ کا ساتھی ہونا زمین کی ہر شے سے زیادہ محبوب تھا‘ آپؓ بڑے بہادر آدمی تھے‘ جب رسول اللہ ﷺ غصہ ہوئے اور آپ ﷺ کے رخسار مبارک سرخ ہورہے تھے تو اس حالت میں حضرت مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یارسول اللہ ﷺ آپ خوش ہوجائیے۔ اللہ کی قسم ہم آپ ﷺ سے ویسے نہیں کہیں گے جیسے بنواسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہا تھا ’’تم اور تمہارا رب جاؤ اور لڑو ہم تو یہیں بیٹھے ہیں‘‘ (المائدہ24) قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ ﷺکو حق کے ساتھ معبوث فرمایا ہے ہم آپﷺ کے سامنے ہوں گے اور آپﷺ کے پیچھے ہوں گے اور آپﷺ کے دائیں و بائیں سے لڑتے رہیں گے یااللہ تعالیٰ آپ کو فتح عطا فرمادیں۔
اللہ تعالیٰ سے محبت: حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا اگر میں سالم مولیٰ ابی حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو خلیفہ بناجاؤں اور میرا رب مجھ سے پوچھے کہ تجھے اس پر کس چیز نے آمادہ کیا تو میں کہوں گا: اے میرے رب! میں نے آپ کے نبی ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ بے شک وہ اللہ تعالیٰ سے دلی محبت رکھنے والا ہے۔
خوف آخرت: حضرت سالم مولی ابی حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ایسے لوگ لائے جائیں گے جن کے ساتھ تہامہ پہاڑ جتنی نیکیاں ہوں گی۔ حتیٰ کہ جب انہیں لایا جائے گا تو اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کو غبار بنا کر اڑادیں گے پھر انہیں جہنم میں ڈال دیں گے تو میں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان آپ ﷺہمیں ان لوگوں کی نشانیاں بتادیں تاکہ ہم انہیں پہچان لیں پس قسم ہے اس ذات کی جس نے آپﷺ کو حق کے ساتھ معبوث فرمایا ہے کہ مجھے خوف ہے کہ کہیں میں ان لوگوں میں سے نہ ہوں‘ آپ ﷺ نے فرمایا اے سالم! وہ لوگ روزے رکھتے ہوں گے اور نمازیں پڑھ رہے ہوں گے لیکن جب کوئی حرام چیز ان کے سامنے آتی تو اس پر ٹوٹ پڑتے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کو ختم کردیا۔ حضرت مالک بن دینار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ اللہ کی قسم منافقت کی وجہ سے ہوگا اس پر معلیٰ بن زیاد نے اپنی ڈاڑھی پکڑ لی اور کہا اے ابویحییٰ اللہ کی قسم آپ نے سچ فرمایا ہے۔ (حلیۃ الاولیاء)۔
صحابہ کرام کی قربانی و فاقہ کشی:حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے منقول ہے رسول اللہ ﷺ ہمیں کسی لشکر میں بھیجتے تو ہمارے لیے کوئی سامان سفر نہ ہوتا سوائے چھواروں کی ایک تھیلی کے‘ اس کا منتظم ہمارے درمیان ایک ایک مٹھی تقسیم کرتا تھا حتیٰ کہ ایک ایک چھوارے تک نوبت پہنچتی‘ عبداللہ بن عامر کہتے ہیں میں نے کہا ایک چھوارہ کیا کام دیتا ہوگا؟ فرمایا بیٹے اس طرح نہ کہو‘ اس کے بعد یہ ہوا کہ وہ چھوارہ بھی ہمارے پاس نہ رہا اور اس کے محتاج ہوگئے۔
درود پڑھنے کی فضیلت:حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو خطبہ کے دوران فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آپﷺ فرمارہے تھے جو آدمی مجھ پر درود بھیجتا ہے تو جب تک وہ درود بھیجتا رہتا ہے فرشتے اس کیلئے مغفرت کی دعا کرتے رہتے ہیں پس اب بندہ چاہے کثرت سے درود بھیجے یا قلت سے۔
(حلیۃ الاولیاء)
جنت میں جانے کی ایک اہم شرط:حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو مجھے ایک چیز کی ذمہ داری دے میں اس کیلئے جنت کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ میں نے عرض کیا: میں یارسول اللہﷺ! فرمایا: کسی سے سوال نہ کر‘ بعض دفعہ حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا کوڑا گرتا اور وہ اونٹ پر سوار ہوتے تو وہ کسی کو کوڑا پکڑانے کا نہ کہتے حتیٰ کہ خود اتر کا اٹھاتے۔ حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سےمروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ کسی سے سوال نہیں کرے گا میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں تو حضرت ثوبان نے کہا میں ضمانت دیتا ہوں۔ چنانچہ حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کسی سے کچھ نہیں مانگتے تھے۔
سب سے افضل آدمی کون ہے؟:حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا گیا کہ کون سا آدمی افضل ہے؟ فرمایا: وہ مومن جو مخموم القلب ہو اور زبان کا سچا ہو۔ آپ ﷺ سے پوچھا گیا: مخموم القلب کیا ہے؟ فرمایا جو اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ وہ پاکیزہ ہو‘ اس میں کوئی گناہ نہ ہو اور نہ بغاوت ہو ‘نہ ملاوٹ ہو اور نہ حسد ہو۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا یارسول اللہﷺ! ایسے دل والا کون ہوگا؟ فرمایا: وہ جو دنیا کو بُرا سمجھتا ہے اور آخرت سے محبت کرتا ہے۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا ہم میں اس صفت والا کوئی معلوم نہیں ہوتا سوائے رسول اللہ ﷺ کے مولیٰ حضرت رافع کے۔۔۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا کون اس کا حامل ہوگا؟ فرمایا وہ مؤمن جو اچھے اخلاق میں (گزار رہا) ہو۔ (حلیۃ الاولیاء)۔
علم کم نہیں ہوتا:ابوالبختری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بنی عبس کا ایک آدمی حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا رفیق سفر ہوا اس نے دریائے دجلہ سے ایک چلو پانی پیا تو حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اس سے فرمایا شمار کر پھر پی‘ اس نے کہا میں سیراب ہوگیا ہوں۔ فرمایا:تیرا کیا خیال ہے تیرے اس پینے نے اس میں کوئی کمی کی ہے۔ اس نے کہا میں نے جو چلو بھر پیا ہے یہ کمی نہیں کرتا۔ فرمایا: اسی طرح علم کم نہیں ہوتا۔ لہٰذا جو علم تیرے لیے مفید ہو اسے حاصل کر۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں