کچھ وقت کے بعد جب وہ اٹھنے لگا تو اس نے بھی ایک گلاس پانی کا بھر کر ابھی منہ کو لگایا ہی تھا کہ اسے پہلے ہلکی ہلکی کھانسی آنا شروع ہوگئی میں نے کہا کیا ہوگیا ہے تو اس نے کہا کہ پانی کے اندر کوئی چیز تھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے اسے الٹیاں آنا شروع ہوگئیں
(علی محمد‘فیصل آباد)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! ہمارے معاشرے میں آئے روز فراڈ کے کیس سامنےا ٓتے رہتے ہیں اور لوگوں کی خون پسینے کی کمائی یہ لوگ مختلف سبز باغ دکھا کر لوٹ کر لے جاتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ ہمارے ساتھ بھی پیش آیا جو کہ درج ذیل ہے۔میرے بیٹے نے سمن آباد فیصل آباد میں ایک بک ڈپو کی دکان کھالی تھی۔ میں اس دن گھر میں تھا کہ ایک سفید ریش آدمی آیا اس نے میرے بیٹے کو کہا کہ آپ نے ابھی دکان کھولی ہےآپ کتابوں اور سٹیشنری کے ساتھ ساتھ بکسوئے اور جوگرز کے تسمے بھی رکھ لیں‘ میں ایک سو روپیہ بنڈل بکسوئے اور دو سو روپیہ بنڈل تسمے کے حساب سے خرید لوں گا۔ جب آپ لے آئیں تو مجھے اس نمبر پر فون کرلیں میں آکر لے جاؤں گا۔ میرے بیٹے نے یہ بات مجھے نہیں بتائی۔ (میرا بیٹا تھوڑے عرصے بعد اس دنیا فانی سے رحلت کرگیا‘ تقریباً اس واقعہ کے ایک ماہ بعد فوت ہوا)۔
تیسرے دن دو سیل مین کار پر آئے‘ بیٹے کو سترہ ہزار روپے کے بکسوئے اور تسمے جوگر والے دے گئے۔ رقم لے گئے‘ بیٹے نے خرید کرنے والے آدمی کو فون کیا‘ اس نے جواب دیا کہ میں کل آؤں گا‘ شام کو جاکر مجھے بیٹے نے بتایا میں نے اسی وقت بیٹے کو کہہ دیا کہ بیٹا وہ نہیں آئے گا۔ وہ آپ کے ساتھ دھوکہ کرگئے ہیں۔ خرید کرنے والا شخص نہ آیا بازار میں پتہ کرایا تو مذکورہ سامان تقریباً اڑھائی ہزار کا تھا۔
اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو حلال کی روزی کھانے کی توفیق اور ہدایت دے۔ قارئین! یہ واقعہ میں نے اس لیے لکھا ہے کہ آپ ان دھوکے بازوں سے بچ سکیں اور یہ فراڈئیے میری طرح کسی اور کا نقصان نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی جان و مال اور ایمان کو سلامت رکھے۔ آمین۔
پیارے نبیؐ کی پیاری سنتوں سے غفلت کا نتیجہ
(حافظ عبدالرحمٰن‘ ڈی آئی خان)
راقم ایک جگہ سکول میں مدرس تھا‘ انہی دنوں کا ایک آنکھوں دیکھا واقعہ ہے۔ بندہ عشاء کو کھانا کھانے کے بعد کچھ چہل قدمی کرتا رہتا تھا بلکہ ایک طویل عرصہ سے یہ معمول تھا۔ پھر اس کے بعد سونے سے کچھ پہلے پانی پی لیتا تھا کوشش یہ ہوتی تھی کہ کھانا کھانے کے دو پونے دو گھنٹہ بعد پانی پیوں‘ بعداز نماز عشاء کے منتظمین سکول اور قریب کے ایک دو ساتھی گپ شپ کرنے کی غرض سے میرے پاس آکر کچھ وقت بیٹھ جاتے تھے۔ بندہ بھی جب ورزش سے فارغ ہوجاتا تو پانی کا مٹکہ جو باہر صحن میں پڑا ہوتا تھا کے پاس جاکر گلاس بھر کر کمرہ کے اندر بجلی کی روشنی میں دیکھنے کیلئے لے جاتا تھا اور پانی دیکھ کر پی لیتا تھا۔ میرے اس عمل پر ایک ساتھی ہنسی اور مذاق کرتا ہی رہتا تھا اور کہتا تھا کہ یہ محض ایک وہم اوروسواس ہے۔اس قدر احتیاط کرنے اور تکلیف اٹھانے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔؟؟؟ بس پانی پینا ہے‘ پی لو۔ اس طرح کی باتیں کہتا ہی رہتا تھا۔ پھر ایک رات کو اپنے معمولات کے بعد راقم نے جب گلا س بھرا وہ ساتھی بھی حسب عادت مذاق کرتا ہی رہا کہ دیکھو اب یہ کمرہ کے اندر جاکر پانی دیکھ کر پھر باہر آکر پیے گا۔ بندہ بھی ان کی باتوں‘ ہنسی ومذاق کی طرف کوئی خاص دھیان نہیں دیتا تھا۔ زیادہ سے زیادہ صرف اتنا کہہ دیتا کہ سنت کے مطابق جو کام ہوجائے اس میں بہتری ہے‘ ثواب بھی ہے اور فوائد بھی۔ احتیاط اچھی چیز ہے‘ کچھ وقت کے بعد جب وہ اٹھنے لگا تو اس نے بھی ایک گلاس پانی کا بھر کر ابھی منہ کو لگایا ہی تھا کہ اسے پہلے ہلکی ہلکی کھانسی آنا شروع ہوگئی میں نے کہا کیا ہوگیا ہے تو اس نے کہا کہ پانی کے اندر کوئی چیز تھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے اسے الٹیاں آنا شروع ہوگئیں‘ جتنا کھایا پیا تھا وہ سارا کا سارا قے کرچکا تھا۔ اس دوران وہ توبہ توبہ بھی کرتا رہا اور استغفار بھی پڑھتا رہا۔محترم قارئین! ہمارےپیارے نبی کریم ﷺ کی پیاری سنتوں سے بے پروائی‘ غفلت و کوتاہی کا نتیجہ اچھا نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو رسول مہربانﷺ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق سےنوازے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں