ایک بزرگ کہیں جارہے تھے کہ اچانک جذبے میں آکر زور زور سے اللہ اللہ کی صدائیں لگانے لگے۔۔۔ جب ان کی طبیعت کچھ سنبھلی کسی نے پوچھا کہ حضرت کیا ہوا؟ فرمایا: دیکھو یہ پھل بیچنے والا کیا کہہ رہا ہے؟ اس نے کہا حضرت یہ سنگترے بیچنے والا ہے اور بیچنے کی صدا لگارہا ہے۔ وہ کہہ رہا ہے لے سنگترے۔۔۔ چنگے سنگترے۔۔۔ فرمایا: نہیں نہیں سن وہ کیا کہہ رہا ہے۔۔۔ راہ گیر نے پھر کہا حضرت وہ سنگترے بیچ رہا ہے۔ فرمایا: نہیں! وہ بڑی گہری بات کہہ رہا ہے۔ راہ گیر نے پوچھا حضرت کونسی گہری بات کہہ رہا ہے؟ فرمایا: وہ یوں کہہ رہا ہے۔ چنگے سنگ ترے۔۔۔ چنگے سنگ ترے۔۔۔ جو چنگوں کے سنگ لگ گئے وہ تر گئے۔ جو نیکوں کے ساتھ لگ گئے وہ پار ہوگئے‘ ان کی کشتی کنارے لگ گئی۔ چنگ سنگ ترے۔۔۔ اب غور کریں! عام آدمی کو تو یہی پتہ ہے کہ پھل بیچ رہا ہے جبکہ ایک اللہ والے کی سوچ اس لفظ کو سن کر کدھر گئی؟ آخرت کی طرف گئ۔ یہ ہوتی ہے عقل کہ جو دنیا معاد کی چیزوں میں بھی بندے کو اللہ کی یاد دلاتی ہے۔ یہ صرف اللہ والوں کو ہی نصیب ہوتی ہے۔ (انتخاب: ہمشیرہ احمد شاہ‘ فیصل آباد)۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں