میں نے اپنی زوجہ محترمہ سے فرمائش کردی کہ آج تو کھچڑی پکادو اور تمام اشاء مہیا کردی گئیں جب میں دارالعلوم سے فارغ ہوکر گھر پہنچا تو کھچڑی تیار تھی جب میں نے ہاتھ منہ دھونے کے بعد پہلا لقمہ لگایا تو غالب میری زوجہ محترمہ نے تین چار مرتبہ بھول کر نمک ڈال دیا
عزیزالرحمٰن عزیز(مرحوم)‘ پشاور
دارالعلوم کے مہربان استاد محترم جو کہ شیخ القرآن و حدیث تھے جو 40سال تک قرآن والحدیث کا دلنشین انداز میں درس دیتے رہے‘ وہ بڑےمہربان وشفیق تھے اپنے شاگردوں سے بڑی محبت سے پیش آتے رہتے تھے۔ ان کی محبت ہی کا یہ نتیجہ تھا کہ اس شیخ القرآن والحدیث کے نرم نرم رویہ ان کے اپنے شاگردوں سے محبت ہی تھی کہ تمام کے تمام شاگرد پریشان تھے کہ ہائے۔۔۔۔ اس جیسا مہربان و شفیق استاد ہمارے نصیب میں ہوگا کہ نہیں۔۔۔ تمام شاگرد پریشان تو تھے ہی کہ اچانک ایک دن ان میں سے کسی شاگرد کی خواب میں آئے۔ شاگرد پر خوشی کا اظہار بھی کردیا۔ شاگرد نے کہا کہ محترم! آپ تو بالکل نہیں بدلے‘ صرف عمر میں کچھ کمی سی محسوس ہورہی ہے۔ پہلے سے جوان جوان سے لگتے ہیں یہ ایسا کیونکر ہوا۔ جواباً استاد محترم گویا ہوئے کہ میں نے بھی یہی سمجھ رکھا تھا کہ چالیس سال لاکھوں بچوں کو پڑھاچکا ہوں یہ شاید انہی بچوں کو پڑھانےکا نتیجہ ہو مگرمیں تو حیران رہ گیا۔ ارے یہ کیا۔۔۔ جسے میں نے بالکل بھی معمولی کام سمجھ کر چھوڑ دیا تھا اس عمل کا ایسا اجر کہ میرے علم اور سوچ میں بھی نہیں ہوسکتا۔ اللہ مہربانی کو جو بھی پسندآجائے اس کامول ہی نہیں۔
واقعہ کچھ یوں تھا کہ ۔۔۔آج کتنے دن ہوگئے کہ میری پسندیدہ ڈش کھچڑی جو کہ میری پسندیدہ چیز ہے‘ تمام دنیا کی نعمتیں پڑی ہوں اور اگر کہیں سے میری ڈش کھچڑی نظر آجائے تو سب کچھ بھول کر کھچڑی پرٹوٹ پڑنا میری عادت ثانیہ ہے۔ یہ ڈش میری مرغوب ترین غذا ہے۔ شاید کہ میرے بغیر کوئی ایسا بھی ہو کہ جسے ناپسند ہو مگر مجھے تو بڑی پسند ہے۔
ایک دن جب صبح میں مدرسہ روانہ ہونے لگا تو میں نے اپنی زوجہ محترمہ سے فرمائش کردی کہ آج تو کھچڑی پکادو اور تمام اشاء مہیا کردی گئیں جب میں دارالعلوم سے فارغ ہوکر گھر پہنچا تو کھچڑی تیار تھی جب میں نے ہاتھ منہ دھونے کے بعد پہلا لقمہ لگایا تو غالب میری زوجہ محترمہ نے تین چار مرتبہ بھول کر نمک ڈال دیا۔ بس دل میں آیا کہ اس قصور کا جواب تو یہ ہونا چاہیے کہ گرم گرم کھچڑی اس کے منہ پر لیپ دی جائے مگر اس مہربان اللہ نے دل میں ڈال دیا۔ ’’معاف کردو‘‘ بڑا مزا آیا‘ اتنا لطف تو کبھی اچھی طرح بنی کھچڑی کا نہ آیا اور میں نے سوچا کہ اگر اسے یاد ہوتا تو یہ کبھی بھی ایسا نہ کرتی۔ میں نے اس پر ظاہر ہی نہ ہونے دیا کہ اس میں نمک اتنا ڈال کر لائی ہو بلکہ سارا برتن چاٹ کر واپس کیا بڑا خوش ہوئی کہ آج میرے میاں جی بڑے خوش ہیں۔
اور اس مہربان عظیم رب نے فرمایا کہ تم زمین والوں پر رحم کرو‘ آسمان والا تم پر رحم کرے گا اللہ کی مہربانی تو یہی تھی کہ چالیس سال لاکھوں شاگردوں کو علم سکھایا مگر شیخ القرآن والحدیث کے مقابلہ میں زمین والوں پر رحم آسمان والا تم پر رحم فرمائے گا اور اس نیک عمل نے مجھے جنت کا راستہ دکھایا۔ حدیث مبارکہ ہے کہ تم آل اولاد پر اور اہل خانہ پر رحم کرو اللہ تمہارے لیے مہربان ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں