آ تجھے میں کلمے کے راز بتاؤں:ویسے بھی کلمے کی طاقت ساری کائنات میں سب سے بڑھ کر ہے‘ کائنات کا کوئی راز کلمے سے بڑھ کر نہیں‘ کلمہ راز بھی ہے‘ طاقت‘ قوت‘ عظمت‘ عزت‘ شان و شوکت ‘وقار اور یہ سب کچھ کلمے میں ہے۔ آخر کیوں نہ ہو؟ اللہ تعالیٰ نے کلمے کے اندر کائنات کے رازوں کی کنجیاں رکھی ہیں۔ مخلوق کتنی دیوانی ہے‘ ادھر ُادھر بھاگتی رہتی ہے‘ کوئی میرے پاس آئے اور اسے اپنے سامنے بٹھاؤں اور اس سے کہوں آ تجھے میں کلمے کے راز بتاؤں۔
کلمہ ایک خوبصورت سنہری چابی: آپ نے کبھی غور نہیں کیا کہ کلمے کو لکھا ہوا دیکھیں تو ایسےمحسوس ہوتا ہے کہ جیسے ایک خوبصورت سنہری چابی ہے اور اس کے دندانے ہیں اور واقعی اگر چابی کا ایک دندانہ بھی کم ہوجائے یا ٹوٹ جائے تو چابی تو ہوتی ہے اور ہوتی بھی خوبصورت ہے لیکن ایک دندانہ نہ ہونے سے تالا کبھی نہیں کھلتا ‘اسی طرح کلمہ اپنے پورے لفظوں کے ساتھ طاقتور اور پُرتاثیر ہے۔ یا اللہ! تیری شان کریمی ہے ورنہ میں اس قابل کہاں؟:میں نے اپنے مشاہدات اور تجربات میں آپ کو لاالہ الا اللہ اور پھر محمدرسول اللہ کی تاثیر عرض کی اور پچھلی چند قسطوں میں آپ نے لوگوں کےمشاہدات اور تجربات پڑھے جو بہت تھوڑے میں نے بیان کیے وہ اتنے زیادہ ہیں اتنے زیادہ ہیں کہ میں گمان نہیں کرسکتا بعض اوقات سوچتا ہوں کہ یااللہ تونے میرے ساتھ کتنا عجب معاملہ کیا مجھے کلمے کے پھیلانے‘ پڑھنے اور مخلوق کو بتانے کا ذریعہ بنادیا۔ یااللہ یہ تیرا شکر ہے‘ احسان ہے‘ یہ تیری عظمت‘ شفقت اور کرم نوازی ہے کہ تو نے میرے ساتھ اتنی شان کریمی بنائی کہ میں اس قابل کہاں؟غریب کا گھر اور خاتون کی کیفیات:میں پچھلے دنوں ایک غریب آدمی کے گھر گیا۔ بہت چھوٹا سا مکان اور اس چھوٹے سے مکان میں اوپر نیچے پانچ خاندان رہتے ہیں۔ سب مرد اکٹھے ہوگئے خواتین پردے میں یعنی انہوں نے آگے ایک چادر تان لی اور سب خواتین پیچھے بیٹھ گئیں۔ جاتے ہی مجھے ایک خاتون کی آواز آئی کہ حضرت علامہ آپ کی برکت سے میں نے لاکھوں کلمہ پڑھا اور ایک اور خاتون بولی کہ اس کلمے کی برکت سےمجھے اب تک نو صحابہ رضوان اللہ علیہ اجمعین اور چار اولیاء رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کی زیارت ہوچکی ہے پھر ان صحابہ صحابہ رضوان اللہ علیہ اجمعین کے نام حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ‘ حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ‘ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ‘ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ‘ حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ‘ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ‘ حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ‘ حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اور حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بتائے۔ مزید بتایا کہ ان میں سے حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے میرے سر پر ہاتھ رکھا اور فرمایا ہم سارے تجھے اس کلمے کی مبارکباد دینے آئے ہیں جو تونے دن رات لاکھوں کی تعداد میں پڑھا۔ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے بتائی انوکھی بات:ہم تجھے ملنے آئے ہیں اور مبارکباد دینے آئے ہیں‘ یہ کلمہ ساری کائنات میں نور بن جاتا ہے‘ پھر نور کی بارش ہوتی ہے اور حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ایک انوکھی بات کہی۔ وہ خاتون رو رو کر مجھے بات سنا رہی تھی کہ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا:جب تم کلمہ پڑھتی ہو اورپھر تمہارے کلمے کا پورے عالم میں نور پھیلتا ہے‘ اس نور سے بارش ہوتی ہے اور اس بارش سے لوگوں کی تکلیفیں‘ مشکلیں اور پریشانیاں ختم ہوتی ہیں حالانکہ انہوں نےپڑھا نہیں ہوتا یعنی پڑھو تم اور مصیبتیں دوسرے لوگوں کی ختم ہوں۔ انوکھی بات : پھر فرمایا وہ لوگ پھر دعائیں کرتے ہیں کہ یااللہ جنہوں نے ہمارے لیے غائبانہ دعا کی ان کو بھی کبھی مصیبت میں مبتلا نہ کرنااور پھر حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے مزید فرمایا ان کی مصیبتیں دور کرنے میں تمہارا ہاتھ ہے‘ اس لیے قیامت کے دن تمہیں ایسا تاج پہنایا جائے جو تم نے نہ دیکھا‘ نہ سوچا ‘نہ تمہارے گمان میں آیا۔ کلمہ سے نسلوں کے بھی کام بن جائیں گے: وہ تاج تمہیں اس لیے پہنایا جائے گا کیونکہ تم نے لاکھوں سے زیادہ کلمہ پڑھا ہے پھر فرمایا لاکھوں سےزیادہ پڑھتی چلی جاؤ۔۔۔لاکھوں سے زیادہ اس کلمے کو اور بڑھاتی جاؤ جو اس کلمہ کو لاکھوں پڑھے گا اور لاکھوں سے لاکھوں پڑھے اس کو اللہ رب العزت نور عطا فرمائیں گے اور اس نور کے اندر ایک برکت دیں گے اور اس برکت کے ذریعے اس کی اور اس کی نسلوں کے سب کام بن جائیں گے سب مشکلیں دور ہوجائیںگی۔کمرے سے تین دن خوشبو آتی رہی:وہ خاتون کہنے لگیں جب یہ خواب ختم ہوا میرے کمرے میں روشنی اور خوشبو تھی جو تھوڑی دیر رہی ‘روشنی ختم ہوگئی لیکن وہ خوشبو تین دن میرے گھر سے آتی رہی۔ بس اب تو مجھے سب شوق ختم ہوگئے‘ جذبے ختم ہوگئے اب تو
بولنا بھی کم کردیا۔ بس دن رات میرا یہی کام ہے میں نے کلمہ پڑھا ہے اتنی بڑی ہستیوں کی زیارت کی۔چار اولیاء کی زیارت اور دعا کی درخواست:میں نے پوچھا آپ کو چار کن اولیاء رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کی زیارت ہوئی کہنے لگے وہ چار بڑے بڑے بزرگ بیٹھے ہوئے تھے‘ میں نے ان سے جاکر سوال کیا میں آپ سے دعا کرانا چاہتی ہوں تو وہ تمام بزرگ مسکرا دئیے اور فرمانے لگے ہم سے دعا کرانا چاہتی ہوں کہ یا ہم تمہیں دعا دیں‘ ہم تو چاہتے ہیں تم ہمارے لیے دعا کرو۔ کلمہ کی عظمت اتنی زیادہ کہ تم سوچ نہیں سکتی: خاتون کہنے لگی: میں مسکرانے لگی اورمجھے خود سمجھ نہ آئی کہ کیا کہوں۔ وہ بزرگ فرمانے لگے تم جو کلمہ پڑھتی ہوں اور اتنی تعداد میں پڑھتی ہو اس کلمے کی عظمت اتنی زیادہ ہے کہ تم سوچ بھی نہیں سکتی اور تمہیں اس کلمے سے جو کچھ ملا تمہیں گمان بھی نہیں۔ ہم تمام اولیاء (رحمۃ اللہ علیہم اجمعین) تم سے دعا کرانے آئے ہیں اور پھر ان حضرات نے اپنے نام بتائے۔ ایک درویش تھے حضرت بہاؤالدین ذکریا ملتانی رحمۃ اللہ علیہ‘ دوسرے درویش حضرت شاہ شمس تبریز رحمۃ اللہ علیہ‘ تیسرے درویش حضرت شیخ موسیٰ ملتانی رحمۃ اللہ علیہ اور چوتھے درویش حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ۔۔ ۔خاتون کہنے لگیں ان میں سے ایک درویش نے مجھے ایک روٹی دی جس پر کچھ دال رکھی ہوئی تھی اور فرمانے لگے یہ خود بھی کھانا اوربچوں کو بھی کھلانا ‘میں نے ان کے سامنے کھانا شروع کیا بس اسے کھاتے ہی میری آنکھ کھل گئی ۔ کہنے لگی کہ میں نے محسوس کیا کہ میرے منہ میں روٹی کا ذائقہ ہے اور دال کی خوشبو ہے اس دن کے بعد آج تک وہ بہترین ذائقہ اور خوشبو میرے منہ میں ایسی رچی بسی ہوئی ہے کہ میں جو بھی کھاؤں وہ ذائقہ اور خوشبو میرے کھانے کو ایسانہایت بہترین اور لاجواب بنادیتی ہے کہ میں گمان نہیں کرسکتی۔ بس اب تو دل چاہتا ہے کہ۔۔۔:وہ خاتون مجھ سے پردے کے پیچھے پوچھنے لگی کہ کیا میں یہ کلمہ پڑھتی جاؤں تو میں نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ کا دل چاہتا ہے کہ آپ اس کو چھوڑ دیں؟ کہنے لگیں اب تو یہ جی چاہتا ہے کہ بس اور کچھ نہ کروں ۔۔۔بس دن رات اسی کو پڑھتی رہوں۔ سارے مسائل‘ مشکلات اور غموں سے نجات: میں نے کہا االحمدللہ آپ کو اطمینان اور تسلی ہوئی اس کلمے میں ساری کائنات ہے‘ اس کلمے میں ساری قوت ہے‘ اللہ کے فضل سےکلمے پر محنت کرتی جاؤ اور جو کلمہ پڑھے گا اس کو جہاں اللہ کی محبت اور تعلق نصیب ہوگا وہاں اس کو دنیا کے مسائل و مشکلات اور غموں اور پریشانیوں سے نجات ملے گی۔گیارہ لاکھ مرتبہ کلمہ پڑھا اور پھر۔۔۔: خواتین سے بات ختم کرنے کے بعد جب میںمردوں کی طرف متوجہ ہوا تو ایک جوان غالباً اس کی عمر بائیس تیئس سال ہی ہوگی مجھے متوجہ ہوکر کہنےلگا علامہ صاحب میں نے یہ کلمہ پہلے گیارہ لاکھ پڑھا‘ پھر میرے دل میں آیا کہ اب میں گیارہ لاکھ خالی محمدرسول اللہ بھی پڑھ لوں ابھی محمدرسول اللہ دو لاکھ تینتیس ہزار ہی پر پہنچا تھا کہ میں نے ایک انوکھا واقعہ دیکھا ہماری سوسائٹی میں کتے نہیں ہیں لیکن ایک دن میں مارکیٹ سے گھر کا سامان سبزی وغیرہ لے کر گھر آرہا تھا کہ ایک کالا کتا میرے پیچھے لگ گیا وہ دم ہلاتا ہوا میرے پیچھے پیچھے چل رہا تھا۔ پہلے تو مجھے خوف محسوس ہوا لیکن میں نے دیکھا کہ اس کی گردن نیچے جھکی ہوئی ہے اور وہ اپنی دم ہلا رہا ہے‘میں نے محسوس کیا کہ اس کے عزائم خطرناک نہیں۔ کالے کتے کاپھر پیچھا کرنا: چند گھنٹے گھر رہا‘ پھر گھر سے باہر نکلا تو وہ کتا ویسے ہی بیٹھا ہوا تھا۔ پھر مجھے ساتھ ہی ایک پڑوسی کے ہاںدو گلیاں چھوڑ کر جانا تھا ‘ میں نے دیکھا کہ وہ کتا پھر میرے پیچھے اور میں حیران ہوا۔ نا معلوم مجھے کیا محسوس ہوا حالانکہ میرے گمان میں نہیں تھا اور نہ مجھے اس کا پہلے سے تجربہ ۔۔۔نہ میں ولی ہوں۔۔۔ نہ میں نیک ہوں۔۔۔ بس! آپ کے کالم پڑھ پڑھ کر میں زندگی کی سابقہ کوتاہیوں سے توبہ کرچکا ہوں اور آپ کے کالم سے مجھے زندگی کی ایک نئی نوید ‘کرن‘ خوشبو اور ہدایت ملی ہے میں نے بے ساختگی میں بغیر کسی گمان میں اور بغیر کسی خیال میں پیچھے مڑ کر اسے کہا مہربانی کر میرا پیچھا کیوں تو نے شروع کردیا ہے جااپنا کام کر۔کالے کتے کے ساتھ عجب گفتگو:اچانک میرے کانوں میں آوازآئی اور ایسے محسوس ہوا کہ کتا کہہ رہا ہے کہ مجھے اپنے سے دور نہ کر۔۔۔ تیرے اندر کلمے اور پھر اب تونے محمدرسول اللہ کا ذکر کیا‘ اس کی خوشبو آئی۔ میں انسان نہیں ہوں‘ میں کتا نہیں ہوں میں توجن ہوں۔ میں تیرا ساتھی ہوں‘ تیرا دوست ہوں‘ میں تجھے نقصان نہیںپہنچاؤں گا۔ میں تب سے تیرے ساتھ رہ رہا ہوں جب سے تو نے یہ دونوں ذکر شروع کیے ہیں اور اگر تو اجازت دے تو میں تیرےساتھ رہنا چاہتا ہوں۔ میں خود کلمے سے محبت کرتا ہوں اور خود کروڑوں کی تعداد میںکلمہ پڑھا ہے اور ہر وہ شخص جو کلمے سے محبت کرے مجھے بہت پسند ہے۔پرانا قبرستان اور کلمہ کے فضائل: میں قریب پرانےقبرستان میں رہتا ہوں ‘میری اپنی فیملی ہے اور میں اپنا روزگار کرکے کام کرتا ہوں جب سے تو نے کلمہ شروع کیا اور پھر کلمہ اتنی زیادہ تعداد میں پڑھ کر محمدرسول اللہ شروع کیا بس اس دن مجھے تم سے محبت ہوگئی کیونکہ کلمہ پڑھنے کے بعد تمہارے اندر سے جو نور نکلا وہ ساتھ کے قبرستان والے کتنے ایسے تھے جن کی قبروں میں ان کے گناہوں کی وجہ سے آگ لگی ہوئی تھی۔ ان میں ایک ایسا تھا جس نے ساری عمر اپنی بیوی کو ستایا تھا۔ ایک ایسا تھا جس نے اپنی ماں کو ستایا تھا۔ اس طرح بے شمار لوگوں کے بارے میں بتایا پھر اس آواز نے مجھے بتایا کہ ان سب کی بخشش ہوگئی۔ کلمے کی دوستی دائمی ہوتی ہے: اس دن سے میں تمہارا دوست ہوں‘ آج پہلی دفعہ تمہیں صرف اس کتے کے روپ میں آکر میں اظہار کررہا ہوں کہ اس عمل کو نہ چھوڑنا‘ مجھ جیسے جن تمہارے خادم اور دوست بنیں گے اور بنتے چلیں جائیں گے۔ دیکھو کلمے کی دوستی دائمی ہوتی ہے‘ عارضی نہیں ہوتی‘ مجھے اپنا دوست بنائے رکھنا اور مجھے اپنی دوستی سے دورنہ رکھنا میں کبھی کبھی تمہیں اپنے کسی بھی انداز
میں قریب ہونے کا اظہار کرتا رہوں گا۔ کبھی کتے کی شکل میں‘ کبھی کسی اورشکل میں‘ نہ ڈرنا نہ گھبرانا‘ نہ خوف زدہ ہونا اور دیکھو ایک بات ہے اس بات کا اظہار کسی سے نہ کرنا۔کلمہ سے پیار‘ محبت ‘ سکھ اور سکون مل گیا: وہ جوان یہ بات کرتے ہوئے سسکیاں لےرہا تھا‘ اس کے آنسو بہہ رہے تھے۔ کہنے لگا: اس کا اظہار میں نے کسی سے نہیں کیا‘ صرف آپ سے کررہا ہوں۔ اس آواز کے بعد میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ کتا نہیں تھا کبھی کبھی مجھے کتے کی شکل محسوس ہوتی ہےکبھی کسی شکل میں‘ کبھی کسی شکل میں‘ کبھی دیکھتا ہوں کہ بہت نورانی شکل کے بابا جی ہے اب تو عالم یہ ہے کہ ان کے ملنے سے مجھے محبت اور پیار ملنے لگا۔ صرف سوچتا ہوں مشکلیں ٹل جاتی ہیں: سکھ اور سکون ملنےلگا ‘ مجھے زندگی میں وہ کمال ملا جو میں نے کبھی سوچا نہیں تھا۔ میرے کام بننا شروع ہوگئے اب تو میں سوچتا ہوں کام بن جاتے ہیں‘ سوچتا ہوں مشکلیںٹل جاتی ہیں ‘سوچتا ہوں ہر شخص بچھڑا ہوا مل جاتا ہے۔ سوچتا ہوں زندگی کا ہر نظام میرے تابع ہوتا ہے‘ آپ۔۔۔مجھے مخاطب ہوکر کہنے لگا۔۔۔ پھرمخاطب ہوکر کہنے لگا۔۔۔ (پھر مخاطب ہوکر کہنے لگا)۔۔۔ آپ یعنی یہ بار بار کہتے ہوئے وہ اپنی ہچکیوںمیں ڈوب جاتا تھا اور پھر کہنے لگا کہ آپ میرے لیے ضرور دعا کیجئے کہ میں یقیناً اس عمل کی برکت سے ایسی ایسی چیزیں پاگیا ہوں اور ایسے نظارے اور خواب دیکھتا ہوں کہ خود مجھے بھی خبر نہیں میں کہاں سے کہاں چلا گیا۔صرف ستر ہزار کلمہ کا نصاب پڑھااور۔۔۔:ساتھ بیٹھے مرد اور خواتین کو میں نے خود ہی ٹٹولا اور ان سے مزید اپنے مشاہدات اور تجربات بیان کرنے کاکہا تو ایک خاتون کی آواز آئی میں نے صرف سترہزار کلمہ پڑھا ہے اور سترہزارصرف محمدرسول اللہ پڑھا ہے اس کے پڑھنے سے میری بیٹی سسرال میں بہت دکھی تھی‘ اور پریشان تھی ۔ ہروقت گھر میںجھگڑے‘ مشکلیں‘ تکلیفیں پریشانیاں اور بدمزگی رہتی تھی اور بیٹی کو بھی میں نے کہا کہ وہ بھی پڑھے۔ اس کے پڑھنے سے اس کو اتنے فائدے ہوئے اور اتنے زیادہ کہ گھر میں سکون‘
زندگی میں چین‘ عزت‘ راحت اور کامیابی آگئی اور اس کے گھر کا ہر مسئلہ ایسا ٹھیک ہوا کہ میں خود حیران ہوں۔ہر کسی کا ہر مسئلہ حل ہوا:کہنے لگی کہ میں نے اپنے پڑوس میں بھی کئی لوگوں جن کےگھروں میں جھگڑے‘ بیٹیاں پریشان‘ شوہروں کی گالیاں‘ آپس میں لڑائی جھگڑے۔۔۔ ان سب کو کہا کہ یہی وظیفہ سترہزار کلمہ اور ستر ہزار محمدرسول اللہ پھر سترہزار کلمہ اور پھر سترہزار محمدرسول اللہ پڑھو اس طرح تین نصاب‘ پانچ نصاب‘ سات نصاب‘ گیارہ نصاب پڑھو۔ ان کےمسئلے حل ہوگئے۔ کسی کو ایک نصاب سے‘ کسی کو دو سے‘ کسی کو تین نصاب سے۔۔۔کسی کو زیادہ سے۔۔۔ کسی کو تھوڑے سے۔۔۔ لیکن کوئی شخص ایسا نہیں ملا جس کے مسئلے حل نہ ہوئے ہوں۔ وہ خاتون کہنے لگی کہ ہمیں تو آپ نے ایک ایسی دعا دے دی ہے ہم جو مانگتے ہیں ہمیں مل جاتا ہے‘ ہم جو سوچتے ہیں ہمارا ہوجاتا ہے‘ ہماری ہر مشکل ٹل جاتی ہے ‘ہماری ہر پریشانی دور ہوجاتی ہے اور وہ عورت مزیدبتانے لگی اللہ کے فضل سے اس شکرانے میں ہم نے غریبوں میں دیگیں بانٹی ہیں کہ مجھےاتنا بڑا وظیفہ مل گیا۔ کہنے لگیں کلمہ اور محمدرسول اللہ پہلے بھی پڑھتے تھے لیکن جس طرح آپ نے فائدے بتائے ہیں یہ کوئی انوکھے فائدے ہیں جوہماری سمجھ اورسوچ سے بالا تر ہیں اور واقعی اس کے اتنے فائدے پہنچے جو ہمارے گھر کو بھی آباد و شاد اور ہمارے محلے کے بے شمار گھرانے اور پھر انہوں نے آگے بے شمار لوگوں کو بتایاان کے گھر بھی آباد و شاد ہوگئے۔ (جاری ہے)۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں