یہ مقوی باہ ہے۔ بدن اور کمر کو طاقت بخشتا ہے۔ عورتوں کے مرض جریان الرحم اور بچوں کے مرض سوکھا پن میں مستعمل ہے۔ یہ بدن کو بھی فربہ کرتا ہے اس کا سفوف چار ماشہ روزانہ صبح شکر اور دودھ کے ہمراہ کھلانا معین حمل ہے
نصیراحمد ‘ ایبٹ آباد
اسگندھ کا پودہ ایک فٹ سے چار فٹ یا پانچ فٹ تک اونچا ہوتا ہے‘ اس کی جڑ پتلی‘ لمبی انگلی کے برابر ہوتی ہے جب اس کی جڑ کو توڑا جائے تو گھوڑے کے پیشاب کی طرح اس سے بدبو آتی ہے۔ اس لیے اس کا سنسکرت نام آشوگندھا ہے۔ اسے مختلف ملکوں میں مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ پاکستان کے گرم خشک علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ریاست ناگوار (ناگ پور) میں بکثرت پیدا ہوتی ہے۔ جو تمام ممالک میں پیدا ہونے والی سے زیادہ فائدہ مند خیال کی جاتی ہے اور طبی دنیا میں کافی شہرت حاصل کیے ہوئے ہے۔ اس کو دو سال کے بعد کیڑا لگ جاتا ہے۔ کرم خوردہ یا بوسیدہ اسگندھ کا استعمال ممنوع ہے کیونکہ ایسی کرم خوردہ اسگندھ جسم میں فائدہ دینے کے بجائے زہریلے اثرات پیدا کرتی ہے اور نتیجہ کے طور پر صحت اور تندرستی پر قسام ازل کا تیز کلہاڑا برسنے لگتا ہے۔ مزاج گرم خشک تیسرے درجہ میں‘ ذائقہ قدر تلخ اور اس کی مقدار تین ماشہ سے پانچ ماشہ تک۔ افعال و استعمال: ایور ویدک حکماء نے قاطع بادی و بلغمی‘ نیند آور نہایت عمدگی سے انسان کی عام کمزوری کو سطح اعتدال پر لانے کی ضامن قرار دی ہے۔ اسگندھ اپنےقدرتی طبی فوائد کے لحاظ سے سوزش جسم اور تپ دق جیسے موذی مرض اور ہمہ گیر مرض کا ازالہ کرنے میں قدرت خداوندی کا دست شفقت ہے۔ جدید حکماء نے اپنی اپنی تصنیفات میں اس کے زبردست فوائد کا ذکر کیا ہے۔ قدیم حکماء نے پاؤں تلے روندی جانے والی بوٹی کے مجربات پیش کرکے عالم جہاں کو محو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ یہ مقوی باہ ہے۔ بدن اور کمر کو طاقت بخشتا ہے۔ عورتوں کے مرض جریان الرحم اور بچوں کے مرض سوکھا پن میں مستعمل ہے۔ یہ بدن کو بھی فربہ کرتا ہے اس کا سفوف چار ماشہ روزانہ صبح شکر اور دودھ کے ہمراہ کھلانا معین حمل ہے۔
بعد دفع حمل کے عورتوں کو بالخصوص دینا چاہیے۔ قدیم حکماء کے تجربات مشاہدات پر اسے کثرت بول‘ اسقاط حمل‘ درد شقیقہ‘ نسیان اور عام کمزوری وغیرہ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ کئی ایور ویدک حکماء نے دل کھول کر اسگندھ کو خراج تحسین تعریف دیا ہے۔ یہ بات ہرگز مخفی نہ رہنے دی کہ اسگندھ انسانی زندگی کے نشوونما کیلئے بہترین رسائن اور طبی ٹانک ہے۔ ان محققین ایورو وید کا فرمان ہے۔ پندرہ دن اسنگندھ ناگوری کا سفوف گھسی‘ تیل یاگرم پانی سے پھانکا جائے تو جس طرح موسم خزاں میں پانی پڑنے سے سوختہ نباتات کو سبزی حیات ملتی ہے اسی طرح اسگندھ کا سفوف دبلے پتلے اور لاغر ونخیف جسم کو ایک نئی زندگی ملتی ہے۔ اس کے چند مجربات ملاحظہ فرمائیں:۔کمزوری: اسگندھ ناگوری‘ بیخ بدھارا اور ستاور تینوں ہم وزن لے کر الگ الگ سفوف کرکے باہم ملالیں‘ سب کے برابر وزن مصری ملا کر خوف اچھی طرح ملالیں اور شیشی میں محفوظ کرلیں۔ خوراک چھ ماشہ ہمراہ دودھ گائے (اگر گائے کا نہ ملے تو بھینس کا دودھ) نیم گرم کھاتے رہنے سے جریان‘ احتلام‘ ضعف‘ کمزوری ہاضمہ کے عوارضات رفع ہوجاتے ہیں۔ پانی کی طرح بہتا ہوا مادہ تولید مکھن کی طرح گاڑھا ہوجائےگا۔ لاغر‘ نخیف زندگیوں کیلئے یہ عجیب الاثر ٹانک ہے۔جریان و احتلام: جریان‘ احتلام و سرعت میں جب عارضہ شدت پذیر ہو یا مرض کا آغاز ہورہا ہو تو ایسی حالت میں اسگندھ ناگوری آب حیات کا کام دیتی ہے۔ اسگندھ ناگوری 4 ماشہ‘ ستاور کا سفوف تین ماشہ‘ موچرس کا سفوف ایک ماشہ‘ ملا کرڈیڑھ تولہ شہد اور چار ماشہ گھی کے مرکب میں شامل کرکے ایک ماہ روزانہ کھائیں۔ نہایت ہی مفید ہے۔درد کمر اور کمزوری: اسگندھ کا سفوف اور مصری ہموزن ملالیں‘ چھ ماشہ صبح نہار منہ نیم گرم دودھ سے دو ہفتہ استعمال کریں۔ نہایت مفید ہے۔نوٹ: جن صاحبان کو اس مہنگائی کے دور میں خالص دودھ شہد وغیرہ میسر نہ ہوں تو اس کا سفوف نیم گرم پانی سے کھالیا کریں۔ بہت فائدہ ہوا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں