محترم حکیم صاحب السلام علیکم! کے بعد عرض ہے کہ میری شادی کو تقریباً 25،26سال ہوگئے ہیں۔ آپ کے رسالے کی جتنی بھی تعریف کروں کم ہے‘ خاص طور پر اس میں موجود کالم ’’جنات کا پیدائشی دوست‘‘ تو بہت ہی زبردست ہے۔ میں بذات خود جنات کو بہت پسند کرتی ہوں‘ مجھے ہمیشہ یہی خواہش رہی ہے کہ میں جنات سے ملوں‘ ان سے باتیں کروں‘ ان کی زندگی کا پتہ کروں کہ وہ کیسے رہتےہیں‘ میں ہمیشہ اس کتاب کو شوق سے پڑھتی ہوں جس میں جنات کی کہانیاں ہوتی ہیں اب اللہ کا شکر ہے کہ مجھے میرے مطلب کا میگزین مل گیا ہے‘ جب پہلا شمارہ پڑھا تواس میں موجود ’’جنات کا پیدائشی دوست‘‘ مجھے خود نہیں معلوم میں نے کتنی مرتبہ پڑھا ہے‘ ابھی تو صرف تین شمارے پڑھے ہیں‘ چار پانچ کو لے کردیا ہے اب وہ بھی ہر مہینے لینے کو تیار ہیں۔
محترم حکیم صاحب! ان جنات کے ساتھ میرا واسطہ بھی پچھلے 25،26سالوں سے ہے‘ ان جنات نے میری گھریلو اور ازدواجی زندگی کو جہنم بنا کر رکھ دیا ہے۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ شادی کے کچھ مہینوں کے بعد مجھے عجیب عجیب خواب آتے تھے کہ کوئی مجھے اٹھا کر زبردستی لے جاتا ہے‘ میں بہت روتی ہوں‘ چلاتی ہوں اور فریاد کرکے کہتی ہوں کہ میری شادی ہوئی ہے‘ مجھے چھوڑ دیں‘ میرے شوہر سامنے کھڑے ہوئے صرف دیکھ رہے ہیں‘ ایک لفظ بھی منہ سے نہیں نکالتے‘ میں ان سے کہتی ہوں کہ آپ ان کو کہیں کہ مجھے چھوڑ دیں مگر وہ کچھ بھی نہیں کہتے ہیں۔ پھر کچھ مہینوں کے بعد خواب میں اس طرح آتا تھا جیسے میں جاگ رہی ہوں اور جب بھی یہ آتا تو پہلے میرے جسم میں ایک کرنٹ سا لگتا اور کرنٹ بھی ایسا جیسا کہ بجلی کا کرنٹ ہوتا ہے اور میں خود سے کہتی کہ یہ لو۔۔۔ یہ آگیا۔ شروع شروع میں بہت بدصورت ڈراؤنا ہوتا تھا مگر جب زیادہ آنے لگا تو ایک خوبصورت نوجوان کی شکل میں آتا تھا‘ مجھے بھی بہت اچھا لگتا تھا‘ بس یہی کہتا تھا کہ میں تم سے شادی کروں گا اور ہمیشہ مجھے اڑا کر لے جاتا تھا اور رفتار بہت تیز ہوتی تھی جب میں نیچے دیکھتی تو پہاڑ ہی پہاڑ اور کھجور کے درخت ہوتے تھے۔ لے جانے کے بہت سے واقعات ہیں مگر خط کے بہت زیادہ طویل ہونے کی وجہ سے صرف دو واقعات لکھتی ہوں‘ ایک دفعہ مجھے اٹھا کر ایک پہاڑ پر لے گیا‘ اس پہاڑ پر صرف ایک کمرہ اور کمرے کے سامنے بالکل دروازے سے گزرتی ہوئی ایک نہر تھی جس پر کچھ درخت لگے ہوئے تھے اور کہنے لگا پتہ ہے میں تمہیں یہاں کیوں لایا ہوں‘ ابھی ہم دونوں کا نکاح ہونے والا ہے‘ میں بہت گھبرائی تو یکایک پیچھے سے کسی نے اس پر گولی چلائی جب وہ اس طرف متوجہ ہوا تو مجھے خود پتہ نہیں میں وہاں سے کیسے بھاگی‘ اس کے بعد بہت سے ایسے واقعے ہوئے لیکن آخری بار اس نےاپنے آپ کو جوکر بنایا ہوا تھا‘ ریلوے اسٹیشن پر میں بھی وہاں تھی جب میں نے اس کو دیکھا فوراً پہچان لیا حالانکہ اس کے چہرے پر جو کارٹون نما چیز ہوتی ہے وہ تھی‘ میں اس کے سامنے کھڑی ہوئی اور اس سے کہا کہ تم اس طرح کی حرکتیں کیوں کرتے ہو؟ پھر میں نے اس کو اسلام کی دعوت دی اور دیکھو پاکستان میں دنیا بھر سے غیرمسلم آکر مسلمان ہوکر چلے جاتے ہیں تم بھی مسلمان ہوجاؤ اور اسلام کے تمام رکن سیکھ لو۔ پھر وہ رونے لگا اور اپنے چہرے سے نقاب ہٹا کر کہا کہ اچھا میں جارہا ہوں لیکن یہ میری ماں ہے اس کا خیال رکھنا‘ میں نے کہا ٹھیک ہے تم جاؤ۔۔۔ پھر ایک ڈیڑھ مہینے کے بعد آیا‘ میں کمرے میں اپنی بہن کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی‘ باہر یہ کسی دوسرے آدمی کے ساتھ باتیں کررہا تھا‘ میں اچانک چونک گئی اور اپنی بہن سے خوشی خوشی کہنے لگی دیکھو باجی وہ آگیا ہے‘ میں نے دروازے کے سوراخ سے اسے دیکھا مجھے خود بھی بہت اچھا لگتا تھا مگر اس کرنٹ کی وجہ سے میں بہت پریشان تھی۔پھر میرے بھائیوں نے میرا بہت علاج کروایا۔اس کے بعد وہ نہ میرے سامنے آیا اور نہ مجھے کوئی کرنٹ لگا۔
مگر۔۔۔!!! میرے گھر کے جو حالات ہوئے میں آپ کو کیا بتاؤں۔۔۔ مختصراً میرے دو بچے ہیں ایک بیٹا اور ایک بیٹی‘ بڑی بیٹی ہے۔ شوہر کی تو حالت ہی کیا بتاؤں۔ ازدواجی تعلقات تو بالکل ہی ختم ہوچکے ہیں‘ میرا بیٹا حفظ کررہا تھا‘ پھر آوارہ گردی شروع کردی پھر اس کو ایران میں نے اپنے بھانجے کے پاس بھیج دیا اب اللہ کا شکر ہے وہاں تین سالوں سے کام کررہا ہے‘ شوہر کے ہر کام میں رکاوٹ ہے۔ میری بیٹی معمولی معمولی باتوں پر اتنا جھگڑا کرتی ہے کہ اپنے پہنے ہوئے کپڑے تک پھاڑ دیتی ہے‘ گھر کے سامان‘ برتن‘ گلاس‘ دروازے‘ کھڑیاں سب توڑ دیتی ہے۔ ذرا سی کوئی بات ہوجائے سر کو دیوار سے مارنا‘ برقعے‘ اپنے سوٹ الماری سے نکال کر قینچی سے کاٹ دیتی ہے۔ جب غصہ کرتی ہے کسی کی نہیں سنتی لیکن۔۔۔ اس کا غصہ بہت جلد ختم بھی ہوجاتا ہے اور ایسے ہنسی کھیلتی ہے جیسے کبھی کچھ ہوا ہی نہیں۔میں بہت پریشان ہوں‘ دل تو چاہتا ہے کہ خودکشی کرلوں مگر خودکشی حرام ہے ان سب حالات کو دیکھ کر برداشت نہیں ہوتا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں