حضور نبی کریم ﷺ کی امت ہونے کی بدولت ہم عبرت بننے سے بچے ہوئے ہیں ورنہ ہماری حرکتیں تو ان نافرمانوں سے کم نہیں۔ ایک مچھر ہی ہماری ہدایت کیلئے کافی ہے‘ نمرود اور اس کے لشکر کو بھی اللہ تعالیٰ نے اس چھوٹے مچھر سے ہی ہلاک کروایا تھا
بنت ریاض خان
ڈینگی مچھرنے پچھلے کچھ سالوں میں پاکستان کے مختلف شہروں بالخصوص لاہور کو اپنا شکار بنایا ہوا ہے۔ کہنے کو تو یہ وباء لیکن اللہ کی طرف سے یہ عذاب ہے جو ہمارے لیے آزمائش بن چکا ہے۔ گھر گھر کالاجادو‘ حسد‘ بے پردگی‘ حرام‘ سود‘ بے حیائی نے اس عذاب سے مسلمانوں کو دوچار کیا ہے جو کہ یہ سب چیزیں مسلمانوں کا شیوہ نہیں ہونی چاہیے کہنے کو تو ہم مسلمان ایک اللہ کے ماننے والے مومن مگر یہ نہیں جانتے کہ مسلمان کی بنیاد کیا ہے؟ گھروں میں ناچ گانا عروج پکڑ چکا ہے‘ لڑکے لڑکیوں نئی نسل کی بے تکلفی حرام کاری جیسے ناسور کو پیدا کرتی ہے۔ والدین کی بے ادبی‘ بہتان‘ اسلام اور قرآن پاک سے دوری‘ کافروں کی تقلید کی وجہ سے غیرمسلم ہم پر چھائے ہوئے ہیں اور ظلم کی انتہا ہوچکی ہے۔
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ جو شخص کسی ناجائز امر کو ہوتے ہوئے دیکھے اگر اس پر قدرت ہو کہ اس کو ہاتھ سے بند کردے تو اس کو بند کردے اگر اتنی قدرت نہ ہو تو زبان سے اس پر انکار کردے اگر اتنی بھی قدرت نہ ہو تو دل سے اس کو بُرا سمجھے اور یہ ایمان کا بہت ہی کم درجہ ہے۔
مگر آج طاقت ہوتے ہوئے بھی کوئی اس کو نہیں روکتا‘ والدین اپنی اولاد کو غلط کاموں‘ بے حیائی سے نہیں روکتے۔ خود موبائل فون‘ کمپیوٹر‘ انٹرنیٹ جیسی لعنتیں لاکر ان کے حوالے کردیتے ہیں اور خوشی سے پھولے نہیں سماتے۔ اعمال کی آخرت کی کوئی فکر نہیں‘ کروڑوں روپیہ حکومت اس وباء سے نجات کیلئے استعمال کرتی ہے‘ گھر گھر‘ گلی گلی سپرےکیے جاتے ہیں‘ بڑے بڑے سیمینارز ہوتے ہیں‘ آگاہی مہم چلائی جاتی ہے مگر اس میں کمی کی بجائے یکدم اضافہ ہوجاتا ہے۔ اللہ جب کسی قوم سے ناراض ہوتا ہے تو ان کی سرکشی پر ان پر عذاب بھیجتا ہے۔ عاد وثمود کی مثالیں ہی ہمارے لیے کافی ہیں۔ (عبرت پکڑو‘ عبرت نہ بنو)
مگر حضور نبی کریم ﷺ کی امت ہونے کی بدولت ہم عبرت بننے سے بچے ہوئے ہیں ورنہ ہماری حرکتیں تو ان نافرمانوں سے کم نہیں۔ ایک مچھر ہی ہماری ہدایت کیلئے کافی ہے‘ نمرود اور اس کے لشکر کو بھی اللہ تعالیٰ نے اس چھوٹے مچھر سے ہی ہلاک کروایا تھا اور آج ہم اپنے اعمال اور اللہ کی رحمت سے دوری پر مچھر کے عذاب سے دوچار ہورہے ہیں۔ اس لیے یہ درود نجات وباء پڑھنے سے ہمیں ڈینگی سے نجات مل جائے گی اس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ ایک دفعہ مولانا شمس الدین کے وطن میں ایک وبا ءپھوٹ پڑی بہت سی اموات ہوگئیں۔ ایک رات انہیں سرور کائنات حضور نبی کریم ﷺ کی زیارت نصیب ہوئی تو مولانا نے حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا کہ اس علاقے میں وباء پھیل گئی ہے تو حضور اکرم ﷺ نے انہیں خواب میں یہ درود پاک بتایا اور فرمایا کہ اگر کوئی وباء پھیلنے کی صورت میں یہ درود پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس علاقے کو وباء سے محفوظ کرے گا۔ چنانچہ مولانا نے یہ درود پاک سوا لاکھ ایک نشست میں پڑھا تو اللہ نے اس علاقے کو وباء سے پاک کردیا۔ لہٰذا فرد یا افراد مل کرہر شہر‘ علاقے میں اس درود پاک کو سوا لاکھ پڑھیںتو ہمیں اس وباء سے نجات مل جائے گی۔ اللہ راضی ہوکر ہمیں اور ہماری نسلوں کو اس وباء سے ہمیشہ کیلئے پاک کردے لہٰذا انفرادی طور پر ہر فرد کو سیب کا جوس‘ پپیتے کے پتوں کا رس دے کر پلیٹ لٹس بڑھانا اور احتیاط کی بجائے اس کا خاتمہ ہی کردیا جائے تاکہ مزید گھر اجڑنے سے بچ سکیں۔
اس کے پڑھنے کے بعد مجھ گناہگار اور تمام امت مسلمہ کیلئے دعا کی جائے کہ خدا ہماری مغفرت فرما کر راضی ہوجائے اور ہمیں خود اللہ کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق دے تاکہ ہم آئندہ خود اور آنے والی نسلوں کو خدا کی ناراضگی سے بچاسکیں اور اس وباء سے جو بیمار ہیں اللہ انہیں اپنی رحمت سے شفایاب فرمادے اور جو فوت ہوچکے ہیں ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کے گھر والوں کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ درود شریف یہ ہے:۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ بِعَدَدِ کُلِّ دَآءٍ بِعَدَدِ کُلِّ دَوَآءٍ وَ بِعَدَدِ کُلِّ مِلَّۃِ وَشِفَاءٍ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں