جب میں صدقہ دیتا ہوں تو واقعی میرا رب مجھے واپس دیتا ہوں اور پھر سمجھ نہیں آتی کہ پیسے کہاں کہاں سے آتے ہیں اور میری مشکلیں ایسے ٹلتی ہیں کہ بعض دفعہ میں مشکلیں اتنی جلدی ٹلنے پر حیران و پریشان ہوتا ہوں۔
(م۔س)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم!میں صدقہ کے کچھ تجربات قارئین عبقری کی ندرکررہا ہوں امید ہے قارئین اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔میری سائیکل روزانہ پنکچر ہوجاتی تھی کسی نے کہا کہ صدقہ دیا کرو‘ میں دس روپے ہفتہ کے حساب سے صدقہ دینا شروع کردیا‘ یہ تقریباً 2006ء کی بات ہے‘ پھر پندرہ روپے‘ پھر آہستہ آہستہ بڑھتا رہا پھر بیس روپے‘ پھر تیس روپے‘ پھر پچاس روپے۔۔۔ اسی دوران مجھے عبقری کا تحفہ ملا۔ صدقہ کے دوران ایک میری یہ بھی نیت تھی کہ مجھے زیادہ سے زیادہ اعمال کرنے کی توفیق ملے اور پھر مجھے عبقری کے ذریعہ آپ جیسی نسبت ملی۔ میں نے اپنا صدقہ کرنے والا طریقہ آج تک کسی کو نہیں بتایا کیونکہ میں نے آپ کے درس میں سنا تھا کہ ایک ہاتھ سے دو اور دوسرے ہاتھ کو خبر تک نہ ہو لیکن اب میں صرف اس لیے لکھ رہا ہوں کہ لوگوں کو صدقہ کے فضائل کے بارے میں علم ہو۔ قارئین! میں نے بہت ذلت اور پریشانی دیکھی ہے میں کوئی زیادہ امیر نہیں ہوں بلکہ صرف چھ ہزار روپے کا ملازم ہوں‘ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے اس میں بھی میرا بہت اچھا گزارا ہوجاتا ہے۔ میں بہت پریشان اور مایوس تھا‘ دماغ کچھ کام نہیں کررہا تھا‘ مجھے یقین تھا کہ صدقہ اور حضرت حکیم صاحب کی دعا سے کام بنے گا‘ میں اب یقین سے کہتا ہوں کہ حضرت حکیم صاحب کی دعا اور صدقہ سے میرے کام بنے ہیں‘ اللہ نے میری مشکل ٹال دی۔ ایک مرتبہ خط میں میں نے حضرت حکیم صاحب سے دعا کروائی تھی اللہ نے میری مشکل ٹال دی تھی۔
پچھلےرمضان میری کوشش تھی کہ زیادہ سے زیادہ اللہ کی راہ میں دوں‘ میں نے ایک بار دو سو‘ پھر پانچ سو‘ پھر سو‘ دو سو اور پھر روزانہ کبھی پچاس‘ کبھی ساٹھ روپے صدقہ دے کر بھول جاتا۔ اب تو اللہ تعالیٰ نے اتنا کرم کردیا ہے کہ اسی یا سو روپے ہفتے اور مسجد کے سو روپے دیتا ہوں۔
میرے والد صاحب کا کام ختم ہوچکا تھا اور جب میں نے رمضان میں پانچ سو کا صدقہ کیا تو میرے والد صاحب کاکام جو بالکل ختم ہوچکا تھا صرف پانچ دن میں دوبارہ پہلے سے زیادہ چل پڑا۔ حالانکہ ہم سب پریشان تھے کہ اب ہمارا کیا بنے گا۔۔۔؟؟؟ اور تو اور ہم شہر تک چھوڑ کر جانے پر مجبور ہوگئے تھے۔ جب میں صدقہ دیتا ہوں تو واقعی میرا رب مجھے واپس دیتا ہوں اور پھر سمجھ نہیں آتی کہ پیسے کہاں کہاں سے آتے ہیں اور میری مشکلیں ایسے ٹلتی ہیں کہ بعض دفعہ میں مشکلیں اتنی جلدی ٹلنے پر حیران و پریشان ہوتا ہوں۔
میرا ایک دوست مجھ سے کہنے لگا کہ میں سائیکل کی ٹیوب سال میں پانچ یا چھ مرتبہ تبدیل کراتا ہوں۔۔۔ جبکہ میں سائیکل کی ٹیوب سال میں صرف ایک بار تبدیل کراتا ہوں اور بھول جاتا ہوں۔۔۔ اس کو بھی میں نے صدقہ کرنے کا کہا۔ صدقہ میں اس نیت سے بھی کرتا ہوں کہ یااللہ آخرت میں بھی اس کا حصہ دینا اور یہ بھی نیت کرتا ہوں کہ یااللہ میری دنیا اور آخرت آسان کردے۔ اللہ نے صدقہ کی برکت سے دنیا تو میری زیادہ آسان کردی ہے اور انشاء اللہ آخرت بھی صدقہ کی برکت سے آسان ہوجائے گی۔
محترم قارئین! ایک بات بار بار میرے ذہن میں آجاتی ہے کہ عبقری میں موجود تجربات و مشاہدات کی وجہ سے مجھے عبقری پر یقین آیا تھا اور اس یقین کی وجہ سے مجھے حضرت حکیم صاحب پر یقین آیا تھا اگر میں نہیں لکھوں گا تو یہ عبقری کے ساتھ خیانت ہوگی‘ آخر یہ لکھنا بھی تو صدقہ جاریہ ہے۔ شاید اس لکھنے کی وجہ سے ہمیں وہ مل جائے جس کے ہم قابل بھی نہ ہوں۔میری قارئین سے گزارش ہے کہ آپ بھی لکھیں چاہے وہ چھوٹا سا ایک واقعہ ہی کیوںنہ ہو۔۔۔؟ یقیناً وہ بھی آپ کیلئے صدقہ جاریہ ہوگا اور اس سے بہترین کوئی صدقہ ہونہیں سکتا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں