Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

اب کوئی گھریلو صفائی سے جان نہیں چھڑائے گا!

ماہنامہ عبقری - مئی 2014ء

اس کیلئے ضروری ہے کہ مہینے کا ایک خاص دن مقرر کرلیا جائے جب دیگر کاموں کا بوجھ ذرا کم ہو ‘اس دن گھر کی تمام کھڑکیوں کے پردے‘ صوفوں اور کرسیوں کے کشن اور کورز جبکہ بیڈشیٹس دھولیں اور دیواروں سے جالے صاف کرنے کے علاوہ پنکھوں سے دھول مٹی بھی اتاردیں۔
شہزادی شیریں الیاس‘ لاہور

گھر کی صفائی روز مرہ کا ایک ایسا کام ہے جس سے نگاہ نہیں چرائی جاسکتی لیکن اکثر خواتین گھر کی صفائی کرتے ہوئے پریشان ہی رہتی ہیں ان کا سارا دن گھر کے کام کاج اور صفائی میں گزر جاتا ہے لیکن صفائی ہے کہ ختم ہونے کو ہی نہیں آتی اور انہیں سب کچھ کرنے کے بعد بھی گھر گندا ہی محسوس ہوتا ہے اور ایک مستقل ٹینشن دماغ پر سوار رہتی ہے۔ خواتین اکثر یہ سوچتی رہتی ہیں کہ آخر وہ کون سا طریقہ ہو جس سے گھر صاف ستھرا بھی لگے اور گھریلو کام کاج میں بھی پورے دن جتے نہ رہنا پڑے۔ ہمارا خیال ہے کہ اس میں بہت زیادہ پریشان اور فکرمند ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ایسے بہت سارے طریقے ہیں جن سے ہر روز صفائی سے نجات مل سکتی ہے‘ گھر صاف ستھرا لگ سکتا ہے اور بہت زیادہ محنت بھی نہیں کرنا پڑتی۔ اس حوالے سے ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ بعض گھروں میں سالانہ‘ ماہانہ یا ہفتے وار صفائی کا خیال ہی نہیں رکھا جاتا اور نہ ہی تہواروں یا خصوصی مواقع پر اس کا اہتمام کیا جاتا ہے بلکہ صرف شکوہ اور شکایت ہی کی جاتی ہے کہ سارا دن صفائیاں کرتے کرتے تھکاوٹ ہوجاتی ہے‘ جوڑ جوڑ ہل جاتا ہے‘ اگر ذرا سی دیکھ بھال اور توجہ کے ساتھ صفائی کی جائے تو اس نوعیت کی تمام شکایات دور ہوسکتی ہیں۔
سالانہ صفائی: ہر ایک کی اتنی استطاعت نہیں ہوتی کہ وہ سال بھر میں دو سے تین مرتبہ پینٹ یا ڈسٹمپر کرائے اور نہ ہی کوئی اتنا امیر کہ وہ ہر سال کے دوران گھر کی چیزیں تبدیل کردے لیکن سال میں کم از کم ایک مرتبہ گھر کے اندر اور دوسال کے عرصے میں باہر کی جانب رنگ و روغن ضرور کرانا چاہیے کہ گھر اس سے خودبخود چمکیلا بلکہ صاف ستھرا محسوس ہوتا ہے۔ بعض گھروں میں جہاں بچے زیادہ ہوں دیواریں جلد ہی میلی کچیلی ہوجاتی ہیں جبکہ دیواروں سے ٹیک لگا کر بیٹھنے سے بھی رنگ اتر جاتا ہے لہٰذا ایسے گھروں میں رنگ و روغن کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ ضروری نہیں کہ پرانے وقتوں کی طرح یہ ساری ذمہ داریاں مردوں کے کاندھوں پر ڈال دی جائیں بلکہ خواتین خود بھی یہ کام کرسکتی ہیں۔ ایک بات کا مزید خیال رہے کہ پینٹ کرتے وقت رنگوں کا امتزاج بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے جس کیلئے یا تو میچنگ کلرز کا انتخاب کریں یا پھر کنٹراسٹ کلرز استعمال کریں جبکہ کمرے میں موجود بیڈشیٹس‘ کشن‘ تکیے اور میزپوش وغیرہ بھی رنگوں کے لحاظ سے ہی منتخب کریں تاکہ صفائی کے اس عمل میں نفاست پیدا ہوسکے۔ سالانہ صفائی کیلئے رمضان المبارک سے پہلے کا مہینہ بہتر رہتا ہے کیونکہ عید اور بقر عید جیسے تہوار اس صفائی کے بعد آسانی سے گزر جاتے ہیں اور گھر آنے والے مہمانوں کے سامنے سبکی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے۔ ویسے بھی گھر رمضان المبارک کے مہینے میں صاف ستھرا ہی اچھا لگتا ہے جس میں دیگر مصروفیات کے باعث صفائی ستھرائی کیلئے زیادہ وقت نہیں بچتا۔
ماہانہ صفائی: اس کیلئے ضروری ہے کہ مہینے کا ایک خاص دن مقرر کرلیا جائے جب دیگر کاموں کا بوجھ ذرا کم ہو ‘اس دن گھر کی تمام کھڑکیوں کے پردے‘ صوفوں اور کرسیوں کے کشن اور کورز جبکہ بیڈشیٹس دھولیں اور دیواروں سے جالے صاف کرنے کے علاوہ پنکھوں سے دھول مٹی بھی اتاردیں۔
ہفتہ وار صفائی: اس کیلئے زیادہ سوچ بچار کی ضرورت نہیں کہ ہفتے میں ایک دفعہ پردہ کھڑکیوں اور دروازوں کے پردوں کو اچھی طرح جھاڑنا‘ ڈرائنگ روم کے قالین کی صفائی‘ کرسیوں اور صوفوں کے کشن وغیرہ کی صفائی کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے‘ بستروں کی چادریں بھی اسی دوران تبدیل کی جاسکتی ہیں۔بہت سی خواتین ہفتے میں ایک مرتبہ تمام کپڑے دھونے کیلئے بیٹھ جاتی ہیں جس سے انہیں کافی تھکن کا شکار ہونا پڑتا ہے‘ لہٰذا وہ کپڑے دھونے کے اس عمل کو تین حصوں میں تقسیم کرلیں‘ یعنی ایک مرتبہ میں صرف وہ کپڑے دھوئیں جن کی گھر میں ضرورت رہتی ہے جبکہ اگلے کسی دن ان کپڑوں کا انتخاب کریں جو کہ مرد حضرات دفتر کیلئے اور بچے کہیں آنے جانےکیلئے استعمال کرتے ہیں۔ پھر کسی دن گھر کے استعمال ہونے والے کپڑوں کے ساتھ بستروں کی چادریں‘ تولیہ‘ کھڑکی اور دروازوں کے پردے بھی ان کے ساتھ شامل کرلیں۔ عام طور پر گھر کی یومیہ صفائی میں ڈسٹنگ ضروری ہوتی ہے لیکن ہفتے وار صفائی کے دوران نم کپڑے سے ڈسٹنگ کرلی جائے تو اگلے ہفتے تک سامنے رہنے والی بیشتر اشیاء صاف ستھری رہتی ہیں۔
روزمرہ صفائی: اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ناشتے سے فارغ ہونے کے فوری بعد برتن وغیرہ اور شیلف دھولیا جائے۔ کوشش کریں جب بھی کوئی برتن گندا ہو اسے فوری طور پر دھولیا جائے اور واش بیسن میں گندے برتنوں کا ڈھیر نہ لگنے دیں۔ بہت سارے برتنوں کا ایک وقت میں دھونا کوئی خوشگوار عمل نہیں ہوتا جبکہ کیڑے مکوڑوں کے جنم لینے کا امکان بھی ہوتا ہے۔ ماہانہ صفائی کرتے وقت اس بات کا دھیان رکھیں کہ کچن سے تمام سامان نکال کر کیڑے مار دوا کا سپرے کریں تاکہ لال بیگ اور اس نوعیت کے دوسرے حشرات الارض کی تعداد بڑھنے نہ پائے بلکہ کچن ان سے پوری طرح پاک ہو۔ کچن میں ایک بڑا ڈسٹ بن ضرور رکھیں جس پر ڈھکن بھی موجود ہو۔ کچن کی صفائی کے بعد جھاڑو لگائیں اور پھر ڈسٹنگ کرنے کے ساتھ ہی فرش پر گیلے کپڑے سے پونچھا لگادیں تاکہ فرش صاف ستھرا رہے اور چھوٹے بچے جو اکثر کھیلتے کودتے ہیں بیماریوں کی گرفت میں نہ آسکیں۔ بہتر ہوگا کہ فرش پر جوتے اور چپلیں نہ لائے جائیں اور باہر سے آنے والے ننگے پاؤں کمروں میں داخل نہ ہوں اس طرح گھر کے باہر سے آنے والی مٹی یا کیچڑ سے بھی حفاظت رہے گی ۔گھروں میں صفائی ستھرائی ایک مشقت ہوسکتی ہے اگر اس حوالےسے باقاعدہ منصوبہ بندی نہ کی جائے لیکن شیڈول کے تحت کام کرنے سے بہت ساری آسانیاں مل جاتی ہیں۔ صاف ستھرا گھر نہ صرف آنے جانے والوں پر ایک اچھا تاثر چھوڑتا ہے جو آپ کے سلیقے اور قرینے سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتے بلکہ گھر میں رہنےو الے بھی بہت اچھا محسوس کرتے ہیں۔ گھر کی صفائی کے حوالے سے ملازم رکھنے کا مشورہ کسی کیلئے بھی سب سے آسان ہوسکتا ہے لیکن تجربے سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ اپنی مرضی سے کام کرانے کیلئے ملازمہ کے ساتھ لگنا پڑتا ہے ورنہ وہ جس طرح گھریلو امور کو قیمتی پیسے کے عوض نمٹاتی ہے اس پر دُکھ ہی ہوتا رہتا ہے لہٰذا اس کوفت سے بچاؤ کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ اپنے کام خود انجام دیں اور پرسکون زندگی گزاریں۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 241 reviews.