پیٹ کے تین حصے اور جدید سائنس
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تہائی پیٹ کھانے کے لئے، تہائی پانی کےلئے تہائی سانس کےلئے۔ (مذاق العارفین)
ایک فلسفی کے سامنے جب یہ فرمان سنایا گیا تو کہنے لگا میں نے اس سے بہتر اور مضبوط بات آج تک نہیں سنی۔ یہ ہے میرے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اور دوسری طرف جدید سائنس کی تمام کاوشیں اور کوششیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان صرف پیٹ کو تین حصے کرنے کے بعد ختم اور اس کے مطلوبہ فوائد فوری حاصل ،جبکہ سائنس اب ریسرچ کر رہی ہے۔
کھڑے ہو کر کھانا
ڈاکٹر بلن کیورمشہور عام ڈاکٹراور ماہر اغذیہ ہے۔ اس کی تحریک ہر وقت یہی ہے کہ کم سے کم غذا کھاﺅ۔ اس کا کہنا ہے کہ کھڑے ہو کر غذا نہ کھاﺅ ایسا کرنے سے تم دل اورتلی کے مرض میں پھنستے جاﺅ گے۔ اس کا کہنا ہے کہ بیٹھ کر کھاﺅ اور کم کھاﺅ کیونکہ کھڑے ہو کر کھانا نفسیاتی امراض پیدا کرتا ہے اور ایک ایسی مرض پیدا ہوتی ہے جس میں آدمی کو اپنوں کی پہچان ختم ہو جاتی ہے۔ اسلام نے پہلے ہی اپنے پیروکاروں کو کھڑا ہو کر کھانے سے منع فرمایا ہے اور سائنس اب منع کر رہی ہے۔ فرق صاف ظاہر ہے۔
امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ کا قول اور سلمنگ سنٹر
امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کم کھانے کی عادت آہستہ آہستہ پیدا کرنی چاہیے۔ جو شخص زیادہ کھانے کا عادی ہو وہ یک دم کم کرے گا تو اس سے تحمل نہ ہو گا۔ ضعف بھی ہو گا اور مشقت بھی بڑھ جائے گی (احیاءالعلوم)۔آج سے دس سال قبل یورپ میں موٹاپے کا علاج خاص کیمیکل سے شروع ہوا پھر یہ بات سامنے آئی کہ کیمیکل سے گردے (Kidneys) خراب اورمتاثر ہوتے ہیں۔ ماہرین نے تجربات اور تحقیق کے بعد غذا پر کنٹرول کرایا۔ اس غذائی شیڈول پر قابو پانے کےلئے ایک شیڈول ترتیب دیا جس کا مرکزی نقطہ غذا ہے۔ جب تک غذائی احتیاط نہیں برتی جائے گی اس وقت تک موٹاپے کا علاج ممکن نہیں۔ میدہ، گھی اور میٹھا ان تین چیزوں سے پرہیز بتایا گیا اور غذا کم کھانے کی ہدایت کی گئی۔ غذائی شیڈول میں اہم ہدایت یہ کی گئی کہ غذا آہستہ آہستہ کم کریں۔ اگر فوری غذا کم ہوئی تو جسم بے قابو اور کمزور اور امراض کو قبول کرنے کےلئے مستعد ہو جائے گا۔ اس شیڈول میں ہر ہفتہ کے بعد وزن میں کمی دکھائی گئی ہے۔ (بحوالہ ”صحت و زندگی“ (Health and Life
حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ کا قول اور ماہرین نفسیات
حضرت بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مسلمان کی مثال بکری کے بچہ کی سی ہے جسے ایک مٹھی پرانی کھجور ،ایک مٹھی ستو اور ایک گھونٹ پانی کافی ہے (بحوالہ فضائل صدقات)۔ یہ نمونہ ہے اسلامی تعلیمات کا جس پر عمل کر کے مسلمان کامیاب و کامران ہوئے۔ جبکہ جدید سائنس اور نفسیات اس کی ترویج کےلئے تبلیغی پروگرام بنا رہی ہے۔
عیسائی مشنری اور غذائی تبلیغ
عیسائی مشنری نے ڈاکٹروں کا انتخاب کر کے اس بات کی تبلیغ کو عام کیا ہے کہ کم کھاﺅ، خود کھاﺅ دوسروں کو کھلاﺅ‘احتیاط سے کھاﺅ‘جینے کےلئے کھاﺅ‘معیشت کا خیال رکھ کر کھاﺅ‘ معاشرے کو جینے دو‘ معاشرتی آدمی بنو‘ خود صحت مند رہو اور دوسروں کی صحت کا خیال رکھو۔(بحوالہ صحت و زندگی) یہ سب کچھ آج کے ڈاکٹر کہہ رہے ہیں۔ کیا یہی سب اسلامی تعلیمات کی تصدیق ہی نہیں کرتے؟ غور کریں شاید سمجھ آ جائے۔
فاقہ او ر جدید سائنس
فاقہ علاج ہے۔ اپنے مریضوں کا فاقے کے ذریعے علاج کرو۔ یہ الفاظ علمائے حدیث نے اکثر بیان کیے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ بھوکے ہوتے تھے۔ خودحضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بھوکے رہے لیکن جہاں تک امراض کی زیادتی کا مسئلہ ہے اس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اور خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم دو چار ہوئے ہیں۔ آج پر خوری ہی تمام امراض کا سبب ہے اور اگر فاقہ کیا جائے تو اس کے فوائد واضح ہوتے ہیں۔ یروشلم کے ڈاکٹر یوف گون مشہور ماہر یہودی ہے، جو مبلغ بھی ہے اور معالج بھی۔ وہ علاج فاقہ سے کرتا ہے۔ ان جیسے امراض کا تعلق غذائی بد پرہیزی سے ہے۔
شوگر Diabetes))
دل کے امراض (Heart Diseases)
معدے کے امراض (Stomach Diseases)
دماغی امراض (Mental Diseases)
جدید سائنس اب فاقے کی طرف مائل ہوئی ہے جبکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اہل بیت اور اولیاءعظام رحمتہ اللہ علیہ کی زندگیاں فاقے سے لبریز ہیں۔مگر دوسری طرف ان کا جہاد ، علمی کارنامے، تبلیغی کوششیںدیکھی جائیں تو عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ دراصل جس چیز کو آج ہم نے عار سمجھا ہمارے اسلاف نے اس کو اپنا کر دنیا اور آخرت میں عزت اور مقام حاصل کیا۔ افسوس آج اسی چیز کو کافر اپنا کر دنیا میں نفع لے رہا ہے لیکن مسلمان محروم ہیں۔ یعنی منکرین قرآن و اسلام‘ دین کے فوائد لے رہے ہیں اور حاملین قرآن و اسلام اس سے محروم ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں