مختلف اقسام کی ادویہ کا بے تحاشہ استعمال بھی جسم میں وٹامنز اور منرلز کے انجذاب میں رکاوٹ ڈالتا ہے‘ یہ ادویہ ڈیپریشن کا باعث بن جاتی ہیں۔ اسپرین کا استعمال بھی وٹامن سی کو کم کرتا ہے اور اینٹی آکسائیڈ اشیاء‘ کیلشیم اور وٹامن بی کی مقدار میں کمی کا باعث ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر آفاق احمد‘ لاہور
جس قدر تیزی سےآج کل مسائل بڑھتے جارہے ہیں‘ اس قدر ڈیپریشن میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے‘ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ زیادہ تر نوجوان طبقہ ہی اس سے متاثر ہورہا ہے۔ پچھلی دو تین دہائیوں قبل تک کا جائزہ لیا جائے تو بہت ہی کم تعداد مریضوں کی نظر آئی تھی مگر آج خود ساختہ مسائل کی بنا پر اس میں اضافہ ہورہا ہے‘ خواہشات کی زیادتی خوب سے خوب تر کی آرزو، دین سے دوری کی بنا پر بھی اکثریت اس کی شکار نظر آتی ہے۔ کچھ لوگ تو اتنے حساس واقع ہوتے ہیں کہ ہر چھوٹی سے چھوٹی بات بھی ان کو ڈیپریشن میں مبتلا کردیتی ہے۔ بہرحال وجہ کچھ بھی کیوں نہ ہو مگر ایسے مریضوں کی زندگی الجھنوں کا شکار ہی بنتی چلی جاتی ہے۔ میری کوشش ہوگی کہ آسان سے الفاظ میں اس مرض کی تفصیل اور علاج بیان کرسکوں۔ اگر ایک مریض نے بھی اس سے استفادہ کرلیا تو میں سمجھوں گا کہ میرا مقصد تحریر حاصل ہوگیا۔
آپ درج ذیل تحریر پڑھ کر محسوس کریں گےکہ آپ کے اردگرد کئی ایسے افراد ہیں۔ مریض کسی چیز کے کھو جانے کے احساس میں مبتلا ہوتا ہے‘ اس پر ایسےغم طاری ہوجاتے ہیں جن کی وجہ اسے خود بھی معلوم نہیں ہوتی۔ ہر چیز سے اکتایا ہوا اور بے زار ہوتا ہے کسی بھی چیز میں دلچسپی نہیں معلوم ہوتی‘ سوتے ہوئے بھی نیند بار بار اچاٹ ہوجاتی ہے۔ بعض اوقات وہ بستر پرہی کروٹیں بدلتا رہتا ہے لیکن نیند آنےکا نام نہیں لیتی۔ مریض کو اکثر احساس جرم رہتا ہے اور وہ خود کو مظلوم اور مجبور انسان بھی کہنےلگتا ہے لیکن اس کی کوئی معقول وجہ بتانے سے قاصر ہوتا ہے۔ بھوک کی کمی کے ساتھ متلی‘ چکر‘ بے آرامی اور بے چینی رہا کرتی ہے۔ جنسی خواہشات سرد پڑجاتی ہیں قبض کے ساتھ پورے جسم میں درد رہتا ہے کسی بھی مسئلہ پر توجہ مرکوز نہیں ہوتی۔ قوت فیصلہ ختم ہوجاتی ہے۔ بھوک کی کمی کے ساتھ کھانوں سےدلچسپی ہی نہیں رہتی جس کی وجہ سے وزن میں کمی ہونےلگتی ہے لیکن بعض افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں بھوک کی زیادتی ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے بار بار کھاتے اور وزن بڑھتا رہتا ہے۔ ڈیپریشن میں زیادتی کی صورت میں بلڈپریشر اکثر لو رہتا ہے کبھی گرمی‘ کبھی سردی جس کی وجہ سے بدن میں کپکپی جاری ہوجاتی ہے۔ ہر وقت دوسروں کی مدد کا طلب گار ہوتا ہے۔ ان تمام امور کو سامنے رکھ کر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بعض اشخاص ایسے بھی ہوتےہیں کہ ان کو رنج و غم نے زیادہ گھیرا ہوا ہوتا ہے مگر پھربھی وہ ہر دم خوش و خرم رہا کرتے ہیں۔ کسی بھی بات کو دل و دماغ میں بٹھاتے ہی نہیں‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس مرض کا ایک اہم سبب گردوں کے غدود کی ناقص کارکردگی ہے۔ بے قاعدہ غذائی عادات‘ہاضمہ ڈسٹرب کرتی ہیں‘ جب چربیلے مادے ہضم ہونےلگتےہیں‘ اناج‘ سفید چینی‘ کافی‘ چائے‘ چاکلیٹ وغیرہ کا زیادہ استعمال ہوتا ہے اور سبزیاں‘ پھلوں کا استعمال کم ہوگا تو ہاضمہ کا عمل بگڑنا شروع ہوجائے گا اسی بنا پر پیٹ میں گیس کی مقدار بڑھنا شروع ہوجاتی ہے جو پردۂ شکم پر دباؤ بڑھاتی رہتی ہے اسی وجہ سے ٹشوز کو درکار آکسیجن میں کمی واقع ہونے لگتی ہے اور جسم میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے ڈیپریشن طاری ہونے لگتا ہے۔
مختلف اقسام کی ادویہ کا بے تحاشہ استعمال بھی جسم میں وٹامنز اور منرلز کے انجذاب میں رکاوٹ ڈالتا ہے‘ یہ ادویہ ڈیپریشن کا باعث بن جاتی ہیں۔ اسپرین کا استعمال بھی وٹامن سی کو کم کرتا ہے اور اینٹی آکسائیڈ اشیاء‘ کیلشیم اور وٹامن بی کی مقدار میں کمی کا باعث ہوتی ہیں۔ غذا کا کسی بھی انسان کی ذہنی صحت پر نہایت گہرا اثر ہوا کرتا ہے کسی ایک غذائی جز کی کمی بھی حساس طبیعت کے شخص پر ڈیپریشن حاوی کرسکتی ہے۔ ڈیپریشن کے علاج کا لائحہ عمل غذا میں باقاعدگی لانا‘ ورزش کرنا‘ کھنچاؤ کو دور کرنے کی شعوری کوشش کرنا شامل ہیں۔ ڈیپریشن میں مبتلا مریض کو چائے‘ کافی‘ شراب‘ الکحل‘ چاکلیٹ اور کولڈ ڈرنک سے مکمل پرہیز ضروری ہے۔ اس کے علاوہ سفید آٹے کی مصنوعات‘ چینی‘ اشیائے خوراک کو رنگ دار بنانےوالے کیمیکلز سفید چاول اور تیز مرچ مصالحوں سے بھی اجتناب ضروری ہے۔
ڈیپریشن میں مبتلا مریضوں کیلئے سرگرم رہنا ضروری ہے وہ اپنےآپ کو جس قدر مصروف رکھیں گے فکر و غم ان سے اتنے ہی دور رہیں گے انہیں اپنی ذات سے نکل کر دوسروں کے قریب جانا چاہیے۔ اگر گھر میں وقت گزاریں تو کوشش کریں کہ اپنے آپ کو گھر کے کاموں میں مصروف رکھیں۔ اسی طرح کرنےسے پریشانیوں کا ہجوم بھی دور ہوجائے گا۔ صبح کے اوقات میں کوشش کریں کہ سرسبز پودوں یا درختوںکے قریب جاکر منہ کے ذریعے لمبے لمبے سانس لیں اور ناک سے خارج کریں۔ اس طرح کرنے سے آکسیجن وافر مقدار میں ان کے جسم میں داخل ہوگی تو وہ خود اپنے آپ کو بہتر محسوس کریں گے۔
ڈیپریشن!غصہ بھی ایک وجہ ہے۔۔۔!۔
دن میں کم از کم ایک مرتبہ ضرور دس یا پندرہ منٹ کیلئے اپنا کام چھوڑ دیں اور کسی خاموش جگہ بیٹھ کر ان خیالات کو اپنے ذہن سے گزرنے دیں جو آپ کا غصہ کا باعث بنتے ہیں۔ غصہ ذہنی دباؤ کے علاوہ جسمانی عوارض بھی پیدا کرتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بہت سی جسمانی تکالیف کا علاج اس امر میں پوشیدہ ہے کہ لوگ کڑھنا اور غصہ کرنا چھوڑ دیں۔ ماہرین کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ پاؤں کو زمین پر زور سے مار کر نہ چلیں‘ اپنےہاتھوں کو مت مسلیں ‘ اونچی آواز میں باتیں نہ کریں‘ کوئی کام جلدی جلدی نہ کریں کیونکہ جذباتی ہونے کے ساتھ ساتھ انسان کی جسمانی حرکت بھی تیز ہوجاتی ہے۔ بیٹھتے وقت آرام سے بیٹھیں‘ بات دھیمے لہجے میں کریں‘ اپنے آپ پرقابو پانے کیلئے ضروری ہے کہ آپ بڑے ٹھنڈے دماغ سےسوچنے کی عادت ڈالیں‘ کیونکہ آپ کی سوچ کا آپ کی جسمانی حرکت سے بڑا گہرا تعلق ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں