Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

بچے کا رنگ سفید اور سر پر بال نہیں تھے

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2008ء

(قارئین! آپ کا کبھی کسی پراسرار چیز یا کبھی کسی جن سے واسطہ پڑا ہو تو ہمیں ضرور لکھیں، چاہے بے ربط لکھیں، نوک پلک ہم خود سنوار لیں گے) مجھے ”جنات سے سچی ملاقات“ بے حد پسند ہے اس لیے ایک ایسا ہی واقعہ لکھ رہی ہوں جو بالکل سچا ہے ۔یہ واقعہ میرے کزن جہانزیب کے ساتھ پیش آیا۔ جس کی عمر تقریباً 27سال تھی انہیں پودے لگانے کا بہت شوق تھا۔ ان کے والد کی وفات کے تقریباً سال بعد ان کی والدہ بھی فوت ہو گئیں۔ وہ ہر روز اپنے والد اور والدہ کی قبر پر جاتے تھے۔ انہوں نے پہلے ہی اپنے والد کی قبر کے پاس پودے لگائے ہوئے تھے ۔ اب انہوں نے اپنی والدہ کی قبر کے قریب بھی پودے لگا دیئے۔کچھ عرصے بعد ان کے والد کی قبر کے پاس پودے لگائے تھے وہ سرسبز رہے جبکہ وہ پودے جو والدہ کی قبر کے پاس تھے سب جل گئے ۔وہ حیران تھے کیونکہ وہاں پہلے سے ہی ایک بڑا درخت تھا۔ وہ نہ جلا اس کے علاوہ باقی پودے جل گئے۔ پھر چھٹی والے دن یعنی اتوار کو وہ تمام جلے ہوئے پودے نکالنے کیلئے قبرستان آئے تاکہ نئے پودے لگا دیں۔ جب وہ جلے ہوئے پودے نکال رہے تھے تو انہوں نے دیکھا کہ ایک بچہ ان کے قریب آکر کھڑا ہے۔ انہوں نے بچے کی طرف دیکھا۔ اس بچے کا رنگ بہت سفید تھا اور سر پر بال نہیں تھے اس بچے کی بھنویں اور پلکیں بھی نہیں تھیں وہ تقریباً 8 یا 9سال کا ہوگا۔ اس سے پہلے میرے کزن کچھ پوچھتے وہ غائب ہو گیا۔ میرے کزن ادھر ادھر دیکھنے لگے تو اچانک انہیں اپنے پیچھے سے ہنسنے کی آواز آئی۔ انہوں نے پیچھے دیکھا تو بچہ انہیں دیکھ کر مسکرانے لگا۔ میرے کزن ڈر گئے اور فوراً بھاگتے گھر آگئے اور گھر آکر ہمیں یہ سب بتایا۔ ہم نے حوصلہ دینے کیلئے انہیں کہا کہ شاید یہ ان کا وہم ہے کیونکہ وہ اس وقت بہت زیادہ ڈرے ہوئے تھے۔ پھر تین دن تک انہیںتیز بخار رہا اور چوتھے دن یعنی جمعرات والے دن وہ کچھ بہتر ہوئے تو ظہر کی نماز کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ تین دن سے قبرستان نہیں گئے۔ اس لیے وہ قبرستان جانے لگے۔ گھر والوں نے روکا تو انہوں نے کہا کہ فاتحہ پڑھ کر جلدی آجائیں گے۔ یہ کہہ کر وہ دروازے تک پہنچے اور گر گئے۔ سب گھر والے انہیں ہسپتال لے کر گئے تو ڈاکٹروں نے کہا کہ انہیں ہارٹ اٹیک ہوا ہے اور وہ فوت ہو گئے۔ انہیں ہارٹ اٹیک اس وقت ہوا جب انہوں نے دوبارہ قبرستان جانے کا ارادہ کیا مگر انہیں کیا معلوم تھا کہ وہ قبرستان خود نہیں جائیں گے بلکہ چار کندھوں پر لے جائے جائیں گے۔ اس واقعہ کے بعد ہم بہت خوف زدہ ہوگئے ہیںاور سب سے یہی کہتے ہیںکہ ہر روز بھی قبرستان جانا اچھا نہیں ہوتا۔(پوشیدہ ) روشنی کا ہیولا میری والدہ بہت نیک اور صابر خاتون تھیں۔ جس رات والدہ کا انتقال ہوا‘ میں انہی کے پاس تھا۔ میں اتنا چھوٹا تھا کہ مرنے کا مفہوم بھی نہیں جانتا تھا ۔ انتقال سے کچھ دیر پہلے والدہ نے سب لوگوں سے کہا کہ وہ انہیں اکیلا چھوڑ دیں۔ سب باہر آگئے تو میں نے دروازے کی ایک درز سے اندر جھانکا۔ والدہ بستر پر بے سدھ لیٹی ہوئی تھیں اچانک ایسا محسوس ہوا کہ ان کے سر کے پاس کسی نے سفید روشنی ڈالی ہو۔ والدہ ایک دم بولیں آپ لوگ آگئے میں کب سے انتظار کر رہی تھی۔ چند لمحے وہ خاموش رہیں جیسے کچھ سن رہی ہوں پھر بہت کمزور آواز میں کہنے لگیں ہاں ہاں میں کہہ تو رہی ہوں مجھے لے چلو۔ کچھ ہی لمحوں میں پورے کمرے میں رنگ برنگی روشنیاں پھیلنے لگیں۔ پھر ایک بہت ہی خوبصورت آدمی نظر آیا اس کے جسم اور کپڑوں سے اتنی تیز روشنی پھوٹ رہی تھی کہ مجھے کچھ ہوش نہ رہا۔ جب مجھے ہوش آیا تو معلوم ہوا کہ والدہ انتقال کر چکی ہیں۔ میرے بارے میں سب کا خیال تھا کہ ماں کی جدائی کے غم میں بے ہوش ہو گیا ہے۔ یہ باتیں میں نے کسی کو نہیںبتائیں اس وقت بچپن کی عمر تھی اس لیے میں نے سمجھا کہ ایسے مشاہدات شاید سب کے ہوتے ہیں آج جب بھی وہ واقعہ مجھے یاد آتا ہے تو میرے دل میں ماں کی عظمت مزید بڑھ جاتی ہے کہ وہ محض اچھی ماں ہی نہیں اللہ تعالیٰ کی پسندیدہ بندی بھی تھیں۔ ( خلیل احمد‘ مردان)
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 547 reviews.