ویدوں پر وہ ملک بھر میں سند سمجھے جاتے ہیں ویدوں کی تفسیر میں جہاں ہندوعلماء میں اختلاف ہوتا ہے ان کی رائے فیصل ہوتی ہے‘ ویددرشن کے نام سے ان کی ویدوں تفسیر چھپی بھی ہے‘ انہوں نے بڑے مجاہدے کیے‘ اپنے مذہب کے مطابق انہوں نے بہت محتاط اور تقویٰ کی زندگی گزاری‘ بہت کم کھانے کی عادت‘ سونا بھی بقدر ضرورت‘ ناجائز مال کمانے والے کے یہاں وہ کھانا نہیں کھاتے تھے۔ پھلت وہ ونے کٹیار کے عزیز ڈاکٹر گجیندر پنڈا کے ساتھ آئے‘ حد درجہ مجاہدہ کرنے سے ان کی حس بہت بڑھی ہوئی تھی‘ بزرگوں کی سرزمین میں آکر وہ مبہوت سے ہوگئے‘ پنڈاجی سے بولے‘ یہ بستی کیسے سچے لوگوں کی بستی ہے‘ میرا دل اس زمین کی طرف کھنچا جارہا ہے‘ گویا میں یہاں ہی رہ پڑوں۔
راقم سطور سے انہوں نے کہا کہ یہ بات تو بالکل سچ ہے کہ قرآن مجید دھرم (مذہب) کو مکمل کرنے والا ہے‘ اس لیے ایک انسان کو دھرم پر عمل کرنے کیلئے قرآن کا سمجھنا ضروری ہے اور انواد (ترجمہ) سے بات پوری طرح نہیں سمجھی جاسکتی‘ میرا خیال ہے کہ عربی جانے بغیر قرآن کا سمجھنا مشکل ہے‘ میرےمالک مجھ سے کیا کہہ رہے ہیں اس لیے عربی جان کر قرآن کریم کو پڑھنا ضروری ہے‘ پھر خود ہی بولے کہ اگر میں آپ کے یہاں مدرسہ میں داخلہ لے لوں تو کیا دو سال میں ایسی عربی سیکھ سکتا ہوں کہ قرآن حکیم سمجھ میں آنے لگے‘ میں نے کہا انشاء اللہ ضرور دو سال میں سمجھ میں آجائے گا‘ داخلہ کے ضابطے معلوم کیے میں نے عرض کیا کہ عید کے بعد داخلے ہوتے ہیں‘ انہوں نے کہا مجھے ایک فارم چاہیے‘ میں نے دفتر سے فارم لانے کو کہا‘ بولے نہیں میری اپنی ضرورت ہے‘ ادب کے بغیر کچھ نہیں آتا‘ میں خود دفتر حاضر ہوکر فارم لاؤں گا۔
راقم سطور نے ان سے سوال کیا: پنڈت جی! آپ کو قرآن حکیم سے یہ تعلق کس طرح پیدا ہوا‘ پنڈت راجیندر پرشاد مشراجی بولے: اصل میں‘ میں ادے پور ایک راستہ سے گزر رہا تھا ایک جگہ ریڈیو سے قرآن پڑھنے کی آواز آرہی تھی‘ میرا دل اس آواز کی طرف جھک رہا تھا‘ میں نے اپنے ایک شاگرد سےکہا کہ جاؤ معلوم کرو یہ کون سا گائن گایا جارہا ہے؟ شاگرد نے واپس آکر جواب دیا: ’’یہ عرب کے امام قرآن پڑھ رہے ہیں‘میں نے اپنے شاگرد سے کہا اگر یہ قرآن ہے تو قرآن سچی ایشوی واڑی (وحی الٰہی) ہے‘ اس نے کہا یہ کیوں؟ میں نے کہا کہ ویدوں کو پڑھنے اور سننے سے جس طرح دل سے پاپ اور سیاہی کے بادل چھٹتے ہیں‘ قرآن کی صرف آوز سے اس سے سوگنا زیادہ میرے دل پر اثر ہورہا ہےاور سیاہی چھٹ رہی ہے۔
اس لیے میرے دل میں یہ بات ایمان کے درجہ میں بیٹھ گئی کہ قرآن کریم سچی ایشوی واڑی ہے اور اس کےبعد وہ قرآن حکیم پڑھنے لگے‘ ابھی تک ڈپارٹمنٹ سے ان کو چھٹی نہیں مل سکی‘ انہوں نے کتابوں سےعربی بھی پڑھنی شروع کردی ہے‘ راقم سطور کا خیال یہ ہے کہ قرآن حکیم کو اللہ کا کلام سمجھنے کے یقین کےسلسلہ میں ان کے یقین کا حال علم الیقین کا نہیں بلکہ مشاہدے اور حق الیقین کا ہے۔
قرآن حکیم سے پنڈت جی کا تعلق ہمارے لیے حجت ہے کہ اگر ہم لوگوں نےدنیائے انسانیت تک قرآن کی تعلیم‘ قرآنی پیغام کی دعوت اور اس کے تعارف کے سلسلہ میں مجرمانہ غفلت جاری رکھی تو اللہ تعالیٰ غیرمسلم علماء کو خود اپنی رحمت سے اس کی طرف متوجہ کریں گے اور معلمیت کے اس منصب عالی پر ان کو فائز کرکے ان سے اپنا کام لے کر دکھادیں گے۔ کاش! ہم عبرت حاصل کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں