Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

اضافی چربیکیسے بھگائیں؟

ماہنامہ عبقری - مارچ2015ء

کھال کے نیچے جمع ہونے والی چربی کی تہہ کو کم کرنے کیلئے باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرنا ضروری ہے۔ اس مقصد کیلئے ہفتے میں دو ایک روز ورزش کرنا یا جم جانا کافی نہیں ہوتا۔ اس بارے میں ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اپنے طرز زندگی اور عادات میں تبدیلی لائیں

اپنےجسم کا خیال رکھنا‘ جسمانی اور ذہنی صحت دونوں کیلئے بےحد ضروری ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا جسم ہی گویا وہ مکان ہے جس کے اندر ہم رہتے ہیں۔ مکان مضبوط اور پائیدار ہوگا تبھی مکین اس میں خوش اور مطمئن رہ پائے گا۔ سو، جسم کی بہتری اور اس کی فٹنس کی خاطر کسی نہ کسی طور ورزش سےناتا جوڑے رکھیں‘ بصورت دیگر جسم کے مختلف حصوں پر چربی جمنا شروع ہوجاتی ہے۔ چربی کایہ جماؤ جسے انگریزی میں اصطلاحاً سیلولائٹ کہا جاتا ہے مردوں کی بہ نسبت خواتین میں زیادہ ہوتا ہے۔ بیشتر مردو خواتین یہ سمجھتے ہیں کہ ہفتے میں دو یا تین بار ایک گھنٹے کیلئے ورزش کی جائے یا جم جانے سے انہیں سیلولائٹ سے نجات حاصل ہوجائے گی لیکن یہ خیال درست نہیں۔ آئیے! ایک مختصر سا جائزہ لیتے ہیں کہ سیلولائٹ دراصل کیا ہے؟
سیلولائٹ (چربی کا جماؤ) کیا ہے؟:سیلولائٹ جسم کی کھال کے نیچے جمع ہونے والی چربی کی وہ تہہ ہے جو ہمارے سڈول جسم کو بے ہنگم اور بھدا بنا دیتی ہے۔ چربی کی یہ تہہ عموماً عورتوں کے بازوؤں‘ پیٹ‘ ٹانگوں اور رانوں وغیرہ پر جمع ہوتی ہے۔ اس سیلولائٹ کے جماؤ کے نتیجے میں جسم بے ڈھنگے انداز میں باہر کی جانب ابھر آتا ہے اور یہی سیلولائٹ ہمیں موٹاپے کی طرف لے جاتا ہے۔ تاہم کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بظاہر دبلی پتلی ہونے کے باوجود کسی خاتون کے جسم پر سیلولائٹ جمع ہوجاتا ہے۔ اس بارے میں ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بہت سے کیسز میں ایسا ہوتا ہے کہ کسی کو ایک نظر دیکھنے سے معلوم نہیں ہوتا کہ اس کے جسم پر سیلولائٹ کی تہہ جمع ہوچکی ہے جبکہ بہت سے کیسز میں یہ مسئلہ اس قدر شدت اختیار کرچکا ہوتا ہے کہ دور سے دیکھنے پر ہی پتا چل جاتا ہے کہ کسی نے اپنی کھال کے نیچے چربی کا کتنا ذخیرہ جمع کررکھا ہے۔ بہت سے ایسے عوامل ہیں جو جسم پر سیلولائٹ جمع ہونے کا سبب بنتے ہیں۔ ان میں کچھ عوامل موروثی ہوتےہیں جبکہ کچھ کا تعلق ہارمونز سے متعلق مسائل سےہوتا ہے۔ ہارمونز کی تبدیلیاں بھی خواتین کی جسمانی ساخت پر بُرے اثرات مرتب کرسکتی ہیں۔خواتین میں سیلولائٹ عموماً 25 سے 35 سال کی عمر میں ظاہر ہونا شروع ہوتا ہےجب ان کے جسم میں ایک اچھے ہارمون ایسٹروجن کا لیول کم ہونےلگتا ہے۔ اس کے علاوہ ریسرچ سے معلوم ہوا کہ مردوں کے مقابلے میں عورتوں میں قدرتی طور سے چربی کو جلانے کی صلاحیت کم پائی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مردوں کے مقابلے میں عورتیں زیادہ تعداد میں موٹاپےکا شکار دکھائی دیتی ہیں۔
سیلولائٹ(چربی) کو کم کیسے کریں؟:کھال کے نیچے جمع ہونے والی چربی کی تہہ کو کم کرنے کیلئے باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرنا ضروری ہے۔ اس مقصد کیلئے ہفتے میں دو ایک روز ورزش کرنا یا جم جانا کافی نہیں ہوتا۔ اس بارے میں ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اپنے طرز زندگی اور عادات میں تبدیلی لائیں۔ زیادہ سے زیادہ پیدل چلنےکو اپنا اصول بنائیں اور چھوٹے موٹے کاموں کو انجام دینے کیلئے خود گھر سے باہر نکلیں۔ لفٹ کے بجائے سیڑھیاں استعمال کریں۔ اگر زیادہ دور نہ جانا ہو تو سواری کی بجائے پیدل وہاں جائیں۔ اس کے علاوہ کوشش کریں کہ زیادہ ٹائٹ کپڑے نہ پہنیں کیونکہ تنگ کپڑے پہننے سے دوران خون میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جس کے نیچے چربی بننے کا عمل اور تیز ہوجاتا ہے۔ لہٰذا کوشش کریں کہ اپنے دوران خون میں رکاوٹ نہ آنے دیں‘ اپنی جلد کو کھل کر سانس لینے کا موقع فراہم کریں تاکہ آپ کے جسم میں زہریلے مادے جمع نہ ہونے پائیں۔
آج کے دور میں ذہنی تناؤ‘ ورزش نہ کرنا اور کھانے پینے کی نامناسب عادات‘ سیلولائٹ بننے کا بڑا سبب ہیں۔ جہاں تک کھانے پینے کا سوال ہے تو اس سلسلے میں ہم سب کی ضروریات ایک دوسرے سے قدرے مختلف ہوتی ہیں۔ لہٰذا اس بارے میں ہمارے جسم ہماری جلد، پس منظر اور لائف اسٹائل کا مطالعہ کرنے کے بعد کوئی ماہر غذائیت ہی بتا سکتا ہے کہ ہمیں اپنی غذائی عادات میں کیا تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔
کون سی غذائیں سیلولائٹ سے لڑنے میں مدد دیتی ہیں؟
مرچیں: ہری مرچوں اور خاص طور سے سرخ مرچوں میں وٹامن B6پایا جاتا ہے جو جسم میں غیرضروری چربی کو جمع ہونے سے روکتا ہے۔ ریسرچ سے ثابت ہوا کہ مرچیں کھانے کے تین گھنٹے بعد ہمارے میٹابولزم میں 25 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے نہ صرف کیلوریز جلنے میں مدد ملتی ہے بلکہ دوران خون میں بہتری آتی ہے اور موٹاپے میں کمی واقع ہوتی ہے۔بلوبیریز: ریسرچ بتاتی ہے کہ بلوبیریز کے علاوہ بلیک بیریز کھانے سےہماری جلد کو شاداب رکھنے والے اہم جزو کولاجن کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔ جلد کے نئے ٹشوز بنتے ہیں اور ان میں شامل اینٹی آکسیڈنٹس جلد کو رنگت اور اس کی ساخت میں بہتری لاتے ہیں۔سیب کا سرکہ: سلاد کی ڈریسنگ کے طور پر سیب کا سرکہ لاجواب ثابت ہوتا ہے۔ اس میں شامل پوٹاشیم‘ میگنیشیم اور کیلشیم کی بدولت جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹانگوں اور پیٹ کے گرد کھال کے نیچے جمع ہونے والا پانی بھی خارج ہوجاتا ہے جس سے سلولائٹ کم ہونے میں مدد ملتی ہے۔گرین ٹی: سبز چائے اور دیگر جڑی بوٹیوں پر مشتمل ہربل چائے پینے سے جسم میں جمع ہونے والی چربی جلنے کاعمل تیز ہوجاتا ہے۔ اس لیے گرین ٹی اور ہربل ٹی ضرور پئیں۔اولیو آئل: اس تیل میں شامل چکنائی صحت کیلئے بے ضرر ہوتی ہے‘ لہٰذا اس کا استعمال تھائی رائیڈ کو صحت مند رکھتا ہے‘ میٹابولزم میں اضافہ کرتا ہے اور چربی کو جلا کر جلد کی مرمت کرنے والے خلیات کو توانائی فراہم کرتا ہے۔
ڈارک چاکلیٹ: اس میں شامل نیچرل کوکو‘ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ سیلولائٹ کی چربی کو توڑتا اور جلد کے خلیات کی کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے جبکہ ڈارک چاکلیٹ میں شامل کیفین، جلد کے نیچے جمع چربی کو کم کرکے اس کی سطح ہموار بنانے میں مدد دیتا ہے۔زعفران: اس میں شامل اجزاء چونکہ سوجن وغیرہ کو کم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں اس لیے چند اونس زعفران کے استعمال سے نہ صرف چربی کے خلیات پھیلنے نہیں پاتے بلکہ بھوک میں کمی آتی ہے اور جلد کے دوران خون میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اب یہ آپ کی پسند پر منحصر ہے کہ زعفران کو کھانوں میں شامل کریں یا اسے پانی میں گھول کرپی لیں۔پانی: مناسب مقدار میں پانی پینےسے آپ کا جسم اور آپ کی جلد تروتازہ اور جواں رہتی ہے سو، اس کے نتیجے میں سیلولائٹ میں نمایاں کمی آتی ہے۔پھل اور سبزیاں: زیادہ سے زیادہ پھل اور سبزیاں کھانے سے نہ صرف یہ کہ وزن کنٹرول میں رہتا ہے بلکہ جسم میں پانی کی کمی بھی نہیں ہونے پاتی۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 611 reviews.