سونٹھ دس گرام‘اجوائن دس گرام کو دوسو گرام کھانے کے تیل میں پکائیے۔ جب سونٹھ اور اجوائن سرخ ہوجائیں تو چولہے سے اتار کر ٹھنڈا کرلیں۔ صبح وشام اس نیم گرم تیل کی مالش کیجئے۔ درد والی جگہ کو گرم رکھیے۔
سائرہ کچھ عرصے سے گھٹنے کے درد کا شکار تھی۔ آج وہ شوہر کے ساتھ ایک ماہر خصوصی سے مل کر آئی جس نے جانچ کے بعد آٹھ دس دوائیں لکھ ماریں۔ مطب چونکہ امی کے گھر کے قریب تھا لہٰذا وہ فارغ ہوکر ان کے پاس آگئی۔ اس نے ماں کو اپنی تکلیف‘ ڈاکٹر سےملاقات کا حال اور ادویہ والا پرچہ دکھایا تو وہ حیران ہوگئیں اور کہنے لگیں: ’’بیٹی! اتنی ساری دوائیں کیونکر کھاؤگی؟ تمہیں کیا پتا کہ انکے ضمنی اثرات مزید تکلیف پیدا کردیتے ہیں‘‘ ماں کی فکر اور مامتا عروج پر تھی۔
’’پھر کیا کروں امی؟ گھٹنے میں اتنا شدید درد ہے کہ چلنا پھرنا مشکل ہوگیا ہے۔ روزمرہ کام کاج کے ساتھ دو چھوٹے بچے بھی سنبھالنا چھٹی کا دودھ یاد دلا دیتا ہے۔ دوائی سے ٹھیک تو ہوجاؤں گی نا!‘‘ مسائل میں مبتلا سائرہ نے دہائی دی۔
بیٹی! تم علاج بالغذا سے فائدہ اٹھاؤ۔ اللہ نے ہمیں ہر قسم کی غذائی نعمت سے نوازا ہے‘ انہی کو بطور علاج استعمال کرو۔ مثلاً ادرک جوڑوں کے درد (آرتھرائٹس) میں ویسا ہی تیز اثر ہے جیسے درد دور کرنےوالی انگریزی ادویہ۔
مگر پہلے تو آپ نے بتایا تھا کہ ادرک ہاضمے میں مفید ہے بلکہ ایک بار میری کھانسی کا علاج بھی اسی سے کیا تھا۔ سائرہ کو گزری باتیں یاد آگئیں۔ بیٹی! اللہ تعالیٰ نے ہماری غذاؤں میں ان گنت فوائد سمورکھے ہیں۔ مثلاً ادرک ایک نہیں کئی بیماریوں میں شفا بخشتا ہے۔ ادرک کا تازہ رس اور شہد برابرمقدار میںملا کر چاٹنا کھانسی‘ زکام اور سردی کا عمدہ علاج ہے۔ سردی کا زکام ہو تو ادرک کے تین چار چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ایک پیالی پانی میں ابالو اور میٹھا کرکے پیئو‘ صحت ملے گی۔ ادرک کی چائے بھی موسم سرما میں مفید ہے۔ چائے بنانے کیلئے ابلتے پانی میں پتی ڈالنے سے قبل ادرک کے ٹکڑے ڈالتے ہیں۔ یہ جوشاندہ یا چائے زکام اور بخار کا مؤثر علاج ہے۔امی! یہ ٹوٹکے مجھے لکھ دیجئے تاکہ بوقت ضرورت کام آئیں بلکہ میں جاتے ہی امی (ساس) کو ادرک کی چائے بناکردوں گی‘ آج کل وہ موسم سرما کے نزلے کا شکار ہیں۔ ٹھیک ہے ناندیم! سائرہ نے اپنے شوہر سے رائے لینا چاہی۔ہاں بالکل! اگر دیسی علاج اتنا مؤثر ہے تو پھر خوامخواہ مہنگی اور نقصان دہ ادویہ استعمال کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ سائرہ! تمہاری امی جان تو پوری حکیم ہیں‘ ان سے نسخے لیتی رہا کرو۔ندیم نے تائید کرتے ہوئے بیوی کو چھیڑا۔ نابیٹا! میں کہاں کی حکیم ہوں‘ بس یہ بزرگوں کی عنایت اور زندگی کے تجربات ہیں جو میں دوسروں میں بانٹ دیتی ہوں۔ امی انکسار سے بولیں۔ مگر امی! کیا ادرک کا ہاضمے سےزیادہ گہرا تعلق ہے‘ سائرہ کی سوئی ابھی وہیں اٹکی ہوئی تھی۔بیٹا! ادرک میں پائے جانے والے تمام غذائی عناصر ہمارے جسم کیلئے ضروری ہیں۔ اسی لیے یہ ایک وقت میں کئی کام کرتا ہے۔ تمہیں ایک کام کی بات بتاؤں؟ جسم میں بیشتر تکالیف معدہ خراب ہونےسے جنم لیتی ہیں۔ ادرک معدے کا بہت بڑا معاون ہے۔ اسی لیے کھانا تیار کرتے ہوئے ادرک ضرور استعمال کیا کرو۔ بدہضمی‘ ریاح‘ قولنج‘ تشنج اور دیگر درد (جن کے ساتھ بخار نہ ہو) کی صورت میں ہر کھانے کے بعد ادرک کا چھوٹا ٹکڑا چبا لینے سے افاقہ ہوگا۔یہ بتائیے کہ میرے گھٹنے کے درد میں ادرک کیسے فائدہ مند ہے؟ سائرہ نے پوچھا: ’’ادرک میں درد کش اجزاء بھی ملتے ہیں۔ یہ بادی پن ختم کرتا اور پٹھوںکو طاقت دیتا ہے مگر ایسی تکالیف میں ادرک سےزیادہ سونٹھ مفید ہے۔ میں تمہیں سونٹھ کا حلوہ بنا کر دوں گی‘ سردیوں میں اسے کھانے سے انشاء اللہ تمہارے تمام جوڑ مضبوط ہوجائیںگے۔ بیرونی طور پر کلونجی اور زیتون کے تیل کی مالش کیا کرو۔ اس کیلئے زیتون کا تیل تین حصے اور کلونجی ایک حصہ لو اورخوب پکاؤ۔ جب کلونجی کے دانے سیاہ پڑجائیںتو نتھار کرمحفوظ کرلو۔ اس نیم گرم تیل کی مالش عمدہ نتائج دیتی ہے۔ امی نے بتایا۔ ’’یہ سونٹھ کیا بلا ہے؟‘‘ سائرہ نے پوچھا۔ بیٹی! ادرک کی خشک شکل کو سونٹھ کہتے ہیں۔اسے تیار کرنے کیلئے تازہ ادرک کو اچھی طرح دھونے کے بعد رات بھر پانی میں بھگو رکھیے۔ صبح تک چھلکا نرم ہوجائے گا
جسے احتیاط سے چھری سے اتار لیں۔ بعدازاں چھلی ہوئی گرہیں دوبارہ دھو کر بانس کی چٹائیوں پر خشک ہونے کیلئے پھیلادیں‘ کئی دن دھوپ لگوانے کے بعد جب گرہیں خشک ہوجائیں تو انہیں پھر پانی میں غوطہ دیں تاکہ گردوغبار صاف ہوجائے۔ پھر کچھ دیر دھوپ لگوائیے تاکہ وہ سوکھ جائیں۔ خشک ہونے کے بعد گرہیں کسی کھردرے کپڑے یا ٹاٹ سے رگڑی جاتی ہیں تاکہ رہے سہے چھلکےبھی اتر جائیں۔ لیجئے سونٹھ تیار ہے۔امی نے بتایا سونٹھ سے امراض کا علاج:قبض: دارچینی‘ سونٹھ اور زیرہ تینوں ہم لے کر پیس لیں۔ کھانا کھانےکے فوراً بعد آدھا چمچ چورن استعمال کریں۔ ملیریا بخار: نیاز کے پندرہ عددپتے‘ سیاہ مرچ دس عدد اور چینی دو چمچ تینوں ایک پیالی پانی میں جوش دے کر جوشاندہ بنالیں۔ اس جوشاندے کی تین خوراکیں بنا کر صبح‘ دوپہر اور شام استعمال کریں افاقہ ہوگا۔ نزلہ زکام: سونٹھ کا سفوف آدھ چمچ اور ایک الائچی کلاں کے دانے‘ دونوں پیس کر چورن بنالیں اور شہد کے ساتھ استعمال کریں۔ دمہ: ملٹھی‘ سونٹھ اور گری‘ تینوں ہم وزن ایک پیالی پانی میں ابال لیں۔ شکر ڈال کر میٹھا کریں اور صبح و شام پیجئے۔ بے خوابی: سونٹھ کا جوشاندہ پینے سے اچھی اور پرسکون نیند آتی ہے۔ گھنٹیا (جوڑوں کا درد): سونٹھ پچیس گرام‘ سیاہ مرچ دس گرام‘ لونگ دس گرام‘ ثابت دھنیا دس گرام اور اجوائن دس گرام‘ یہ ساری اشیاء پیس کر چورن بنالیں۔ اس میں سیندھا نمک پانچ گرام ملائیں اور تین تین گرام چورن صبح شام نیم گرم پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ کمردرد: سونٹھ کا سفوف آدھا چمچ صبح اور آدھا چمچ شام دودھ میں ڈال کر پیجئے۔ گھٹنے کا درد: سونٹھ دس گرام‘اجوائن دس گرام کو دوسو گرام کھانے کے تیل میں پکائیے۔ جب سونٹھ اور اجوائن سرخ ہوجائیں تو چولہے سے اتار کر ٹھنڈا کرلیں۔ صبح وشام اس نیم گرم تیل کی مالش کیجئے۔ درد والی جگہ کو گرم رکھیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں