مولانا سعید احمد خان رحمتہ اللہ علیہ کی باتیں
حضرت مولانا سعید احمد خان رحمتہ اللہ علیہ جید اوربرگزیدہ بزرگ تھے۔ چند سال قبل آپ رحمتہ اللہ علیہ نے مدینة الرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں وفات پائی اور جنت البقیع میں محو استراحت ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر سو فیصد عمل کرنے والے تھے ۔بطور ترغیب چند باتیںعرض کرتا ہوں ہو سکتا ہے کہ کوئی قاری ان قیمتی باتوں سے ترغیب پا کر سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے والا بن جائے جو کہ دنیا و آخرت کی کامیابی کا راز ہے۔
حضرت مولانا یوسف رحمتہ اللہ علیہ نے مشورہ کیا کہ مدینہ طیبہ میںکس کو بھیجا جائے تاکہ وہاں پر دعوت الی اللہ کا کام کرنے والوں کی رہنمائی کر سکے تو مشورہ میں کوئی بات واضح نہ ہو سکی۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے استخارہ فرمایا خواب میںآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مولانا سعیداحمد خان کو بھیج دو وہ سنت پر بہت زیادہ عمل کرنے والے ہیں۔ چنانچہ مولانا کو مدینہ طیبہ بھیج دیا گیا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ جب مدینہ طیبہ میں داخل ہوتے تو یہ اشعار پڑ ھتے۔
محمدا کا روضہ قریب آرہا ہے
بلندی پہ اپنا نصیب آرہا ہے
جاکر یہ خبر دو فرشتو!
کہ خادم تمہارا سعید آرہا ہے
آپ رحمتہ اللہ علیہ بہت زیادہ سخاوت کرنے والے تھے۔ دسترخوان پر چھوٹا بڑا گوشت، لسی اورہر قسم کے لوازمات مدینہ طیبہ میں آنے والے مہمانوں کیلئے مہیا فرماتے۔ لیکن خود بچی ہوئی ہڈیوں میں کدو ڈال کر تناول فرماتے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے چھوٹا سا چمڑے کا ایک دسترخوان رکھا ہوا تھا۔ کھانا ہمیشہ دسترخوان پر ہی کھاتے۔ سخاوت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنے والے تھے۔ حج کے ایک موقع پر فرمایا کہ ہر ساتھی کو دیسی گھی ½کلو کاایک پیکٹ دو۔ چنانچہ ایک بہت بڑا کنٹینر تقسیم کیا گیا۔
حضرت مولانا طارق جمیل صاحب نے حضرت مولانا کی خدمت کی اور عرض کیا کہ دینی علوم میں کمزور ہوں کچھ ارشاد فرمائیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ پوری زندگی میں دو باتوں پر سختی سے کاربند ہو جاﺅ، اللہ تعالیٰ علوم سے نوازیں گے۔ فرمایا کہ اوّل نگاہ کی حفاظت کرو اور کبھی بھی کسی غیرمحرم پر نظر نہ ڈالو۔ دوسرا فرمایا کہ روزانہ ایک حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلمکی زبانی یاد کیا کرو ۔ مولانا ان دونوں باتوں پر سختی سے عمل پیرا ہیں اور فرمایا کہ زیادہ کتابیں پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
چلاس (گلگت) کے ایک عالم حاضر خدمت ہوئے، ان کی بہت خاطر مدارت کی اور فرمایا کہ جب پاکستان جانا ہوا، آپ کے ہاں ضرور حاضری دوں گا۔ بعداز مجلس ایک ساتھی نے عرض کیا کہ حضرت یہ کیا بات ہے کہ آپ ازخود وہاں حاضری کے مشتاق ہیں۔ فرمایا کہ یہ ایسی جگہ ہے جہاں پرشرک نہیںہے۔ بعد تحقیق یہ بات سو فیصد درست ثابت ہوئی کہ پورے چلاس میں کہیں بھی شرک کی بو محسوس نہ ہوئی۔ مولانا فرماتے کہ غیر عرب چڑھتا ہوا اور عرب گرتا ہوا بھی (عمل کے اعتبار سے) ہمارے چڑھتے ہوئے سے بہتر ہے کیونکہ ان میں شرک نہیںہے۔
علامہ خاوی رحمتہ اللہ علیہ نے ایک حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کیا ہے کہ تین آدمی قیامت کے دن اللہ کے عرش کے سایہ میں ہوں گے جس دن اس کے سایہ کے علاوہ کسی چیزکا سایہ نہ ہو گا۔ ایک وہ شخص جو مصیبت زدہ کی مصیبت ہٹائے، دوسرا وہ جو میری سنت کو زیادہ کرے، تیسرا وہ جو میرے اوپر کثرت سے درود بھیجے۔
بزرگوں کی نُورانی باتیں اگر لکھنا شروع کر دی جائیں تو کئی دفتر درکار ہیں۔ عقلمند کیلئے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔ حقیقت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم بہت بڑی چیز ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرتبہ و مقام، اللہ تعالیٰ کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق اور اللہ تعالیٰ کاآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا امام الانبیاءہونا، عرش کی سیر کرکے آنا۔........ آج ہی سے روزانہ ایک سنت اپنانا شروع کیجئے۔ محبت و معرفت اور تعلق بااللہ کے مزے لیجئے!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں