چھپی ہوئی ممتا
میری بیٹی اپنی پھوپی سے بہت زیادہ محبت کرتی ہے۔ والد کا بھی انتظار کرتی رہتی ہے، جب آفس سے آتے ہیں تو ان کے ساتھ ہی گھومتی پھرتی ہے۔ میں نے محسوس کیا ہے وہ مجھ سے محبت نہیں کرتی۔ میں اپنی والدہ کے ہاں جاتی ہوں تو بھی وہ پھوپی کے ساتھ ہی رہتی ہے جبکہ میں بھی اس کا بہت زیادہ خیال رکھتی ہوں۔ سکول بھیجنا‘ ہوم ورک کروانا‘ کھلانا پلانا وغیرہ وغیرہ۔ میں اس پر سختی بھی کرتی ہوں کیونکہ میں اسے بگاڑنا نہیں چاہتی‘ تربیت کیلئے تو بہت کچھ کرنا ہوتا ہے۔ (صائمہ شکیل.... راولپنڈی)
بہت کچھ سے آپ کا کیا مطب ہے؟ اگر سختی کا ذکر ہے تو بچے ایسے لوگوں سے دور بھاگتے ہیں جو ان کے ساتھ بداخلاقی اور غصے سے پیش آئیں۔ آپ نے بچی کی عمر نہیں لکھی‘ اندازہ ہو رہا ہے کہ وہ ابھی چھوٹی ہے۔ آپ کی چھپی ہوئی محبت کو سمجھ نہیں پا رہی۔ اس کا خیال ضرور رکھیں لیکن محبت کے اظہار سے گریز نہ کیجئے۔ اس سے باتیں کریں ‘ اتنے پیار سے کہ اسے آپ کی کمی محسوس ہونے لگے ، وہ پھوپی کے ساتھ اپنی محبت میں آپ کو شامل کر سکے۔ ویسے بھی آپ تو ماں ہیں‘ آپ کی محبت سب پر حاوی ہو کر رہے گی۔
اختلافات کی وجہ جانیے
بڑی بہن کی شادی کے پندرہ سال بعد دوسری بہن کی شادی ہوئی اور افسوس کہ فوراً بعد ہی سسرال میں جھگڑے شروع ہو گئے۔ اب بہن زیادہ وقت میکے میں رہتی ہیں۔ امی بھی پریشان ہیں۔ شاید کسی نے کوئی جادو ٹونا کروا دیا ہے کہ بہن اپنے گھر میں نہ بس سکے۔ ہماری خوشیوں سے لوگ خوش نہیں ہوتے‘ اس کی کیا نفسیات ہے؟ (فرح احمد.... کراچی)
جواب: لوگوں کے بارے میں بعد میں سوچنا چاہیے‘ پہلے اپنی خوشیوں پر خود خوش ہونے کی کوشش ضروری ہوتی ہے۔ جادو کا وہم ذہن سے نکال دیں۔ معلوم کریں کہ بہن کی سسرال میں جھگڑے ہونے کی وجہ کیا ہے؟ غیرجانبداری سے حالات اور رویوں کا تجزیہ کیجئے‘ اگر کہیں اپنی غلطی نظر آرہی ہے تو اسے دور کریں۔ ایک نئے گھر میں اپنا مقام بنانے کیلئے جدوجہد تو کرنی ہوگی۔ گھر میں بہوکے آجانے سے لڑکے کی ماں اور بہنیں ہی محسوس کر سکتی ہیں کہ ان پر توجہ بہت کم ہے یا ان کا بیٹا بدل جائے گا۔ ان حالات میں بہو کو یہ ثابت کرنا ہوتاہے کہ اب ان کا بیٹا اور زیادہ فرمانبردار ہے اور خود بہو کو بھی ساس‘ نندوں کی پسند، نا پسند کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔ اکثر گھروں میں شادی کے بعد ابتدائی دنوں میں ہی اختلافات ہوتے ہیں‘ بعد میں سب کچھ ٹھیک ہو جاتا ہے۔
ہنسنا بھول جاتا ہوں
مجھے بچپن ہی سے لوگوں کو مذاق میں کچھ نہ کچھ کہہ دینے کی عادت ہے۔ اب محسوس کرتا ہوں کہ وہ لوگ جو مجھے جانتے نہیں میری بات کا برا مان لیتے ہیں اور مجھے کوئی بھی بات کہنے کے بعد پچھتاوا ہوتا ہے۔ پھر میں خود بھی ہنسنا بھول جاتا ہوں۔ (اسد اللہ.... کوئٹہ)
انجانے لوگوں سے بہت زیادہ بے تکلف ہونا یا ملتے ہی ہنسی مذاق شروع کر دینا مناسب نہیں۔ جو لوگ آپ کے مزاج کو نہیں جانتے وہ برا مان لیتے ہیں۔ کوئی ایسی بات نہیں کہنی چاہیے، جو کسی کی دل آزاری کر دے کیونکہ انہی باتوں سے بعد میں تکلیف ہوتی ہے، جو لوگ اپنی خامیوں کو تسلیم کر لیتے ہیں‘ ان کیلئے اپنی اصلاح آسان ہوتی ہے۔
خوشی کا احساس
ہم صرف دو بھائی ہیں۔ میں بڑا ہوں۔ والدین نے شروع سے ہی میرا بہت خیال رکھا۔ بچپن میں قیمتی کھلونے آتے تھے مگر میں دوستوں میں خوش ہو لیتا اور اب کسی بھی چیز سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میرے دوستوں کے پاس موٹر سا ئیکل آجائے تو خوشی سے بے قابو ہو جاتے ہیں اور مجھے والد صاحب نے گاڑی دی ہوئی ہے۔ کہیں آنے جانے کو دل ہی نہیں چاہتا۔ صحت بھی اچھی نہیں رہی۔ جو کافی دن بعد دیکھتا ہے، پوچھتا ہے بیمار ہو ۔ (سلمان.... اسلام آباد)
جواب: خوشیاں بیرونی ماحول یا اشیاءمیں نہیں ہوتیں۔ خوشی کا انحصار تو انسان کی اندرونی حالت پر ہوتا ہے۔ بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنے تخلیق کردہ مخصوص معیار اورنظریے کے تحت اداسی سے دور اور خوشیوں سے قریب رہنا چاہتے ہیں۔ مادی چیزیں جو آپ کے دوستوں کیلئے خوشی کے حصول کا ذریعہ ہوتی ہیں‘ آپ کیلئے عام سی ہیں۔اس لیے ان کے پاس ہونے کا اتنا احساس بھی نہیں۔ اگر آپ حقیقی خوشی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو دوسروں کی خوشیوں کا خیال رکھیں۔ اپنے والدین کو خوش رکھنے کی کوشش کریں۔ بھائی کی خوشی کا خیال رکھیں اور اردگرد مستحق لوگوں کا احساس کریں۔ آپ کو بھی خوشی کا مستقل رہنے والا احساس ہو گا۔
اپنے اطمینان کیلئے
میں گزشتہ ایک ماہ سے شدید ذہنی کرب کا شکار ہوں۔ میرے چھوٹے بچے کی عمر ڈیڑھ سال ہے۔ میری ساس کہتی ہیں کہ یہ بہرہ ہے۔ ابھی تک بولتا نہیں‘ اس کا مطلب ہے سنتا بھی نہیں‘ ورنہ بولنے لگتا۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ وہ بولنے کی کوشش کرتاہے مگر صاف نہیں بول پاتا۔ شو ہر کو بچے کی کیفیت بتاتی ہوں تو وہ الٹا مجھ پر ناراض ہوتے ہیں۔ (شاہدہ.... فیصل آباد)
جواب: آپ بچے کو خود کیسا محسوس کرتی ہیں ‘ وہ سنتا ہے یا نہیں‘ یہ آپ سے زیادہ کس کو معلوم ہوگا۔ اگر آپ یا گھر کا کوئی فرد اسے آواز دیتا ہے اور وہ مخاطب ہوتا ہے تو یقینا سنتا بھی ہے۔ جہاں تک بولنے کی بات ہے تو ابھی کم عمر ہے،بعض بچے کچھ دیر سے بولتے ہیں۔ پھر بھی اپنے اطمینان کیلئے بچوں کے ماہر ڈاکٹر سے مل سکتی ہیں۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 572
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں